Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ankaboot : 56
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
الزام تو ان لوگوں پر ہے جو دولتمند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت طلب کرتے ہے (یعنی اس بات سے) خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو بیچھے رہ جاتی ہیں (گھروں میں بیٹھ) رہیں خدا نے انکے دلوں پر مہر کردی ہے۔ پس وہ سمجھتے ہی نہیں۔
(93) بس گناہ تو ان لوگوں پر ہے جو باوجود مال دار ہونے کے گھر رہنے کی اجازت چاہتے ہیں جیسا کہ عبداللہ بن ابی، جدی بن قیس، معتب بن قیشر اور ان کے ساتھی جن کی تعداد ستر کے قریب ہے۔ یہ لوگ خانہ نشین عورتوں اور بچوں کے ساتھ رہنے پر راضی ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر کردی ہے جس سے وہ احکام خاوندی کو جانتے ہی نہیں اور نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
Top