Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 93
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
الزام تو ان لوگوں پر ہے جو اجازت مانگتے ہیں آپ سے، درآں حالیکہ وہ مالدار ہیں، وہ راضی ہوگئے اس بات پر کہ وہ رہیں پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ، اور اللہ نے مہر لگا دی ان کے دلوں پر، (ان کے خبث باطن کی بناء پر) سو یہ جانتے نہیں (اپنے حقیقی نفع و نقصان کو) ۔
177 منافقوں کے دلوں پر مہر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ نے مہر لگا دی ان کے دلوں پر انکے خبث باطن کی بنا پر۔ سو اس ختم اور مہر کے ذمہ دار یہ لوگ خود ہیں۔ ورنہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے یہاں سے محرومی کسی کے لئے بھی نہیں۔ بلکہ بخشش ہی بخشش اور عطاء ہی عطاء ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ مگر اس کا کیا کیا جائے کہ کوئی اپنے دل کے دروازے خود ہی بند کر دے۔ اور اس طرح وہ اپنے آپ کو نور حق و ہدایت سے محروم کرنے کا سامان خود ہی کرے کہ " خود کردہ را علاجے نیست " ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسے لوگ جب اپنی غلط روی سے باز نہیں آتے تو قانون قدرت کے مطابق انکے دلوں پر اسی طرح مہر کردی جاتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فکر وعمل کی ہر کجی اور ہر قسم کے زیغ و انحراف سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور ہمیشہ اپنی حفاظت اور پناہ کے سائے میں رکھے ۔ آمین۔
Top