Dure-Mansoor - Yunus : 9
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ یَهْدِیْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِیْمَانِهِمْ١ۚ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک يَهْدِيْهِمْ : انہیں راہ دکھائے گا رَبُّھُمْ : ان کا رب بِاِيْمَانِهِمْ : ان کے ایمان کی بدولت تَجْرِيْ : بہتی ہوں گی مِنْ : سے تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں فِيْ : میں جَنّٰتِ : باغات النَّعِيْمِ : نعمت
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کا رب ان کے ایمان کی وجہ سے انہیں راہ بتادے گا ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، نعمت کے باغوں میں ہوں گے
1:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یھدیہم ربہم بایمانیہم “ یعنی ان کے لئے نور ہوگا جس کے ساتھ وہ چلیں گے۔ مومن کا عمل حسین صورت میں ہوگا : 2:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یھدیہم ربہم بایمانیہم “ کے بارے میں فرمایا کہا کہ حسن (رح) نے ہم کو بیان فرمایا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل حسین صورت میں اور پاکیزہ خوشبو کے ساتھ اس کے سامنے ہوگا۔ وہ اس سے کہے گا تو کون ہے اللہ کی قسم ! بلا شبہ میں تجھ کو دیکھ رہا ہوں سچے آدمی کا عین (یعنی حقیقت) وہ اس سے کہے گا کہ میں تیرا عمل ہوں یعی وہ اس کے لئے ایک نور ہوگا اور اس کے لئے رہنمائی کرنے والا بن جائے گا جنت کی طرف اور کافر جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل انتہائی بدصورت اور بری شکل میں اس کے سامنے ہوگا اور اس سے بدبوآرہی ہوگی، اور وہ اس سے کہے گا تو کون ہے ؟ میں تجھ کو دیکھ رہا ہوں ایک برے آدمی کا عین۔ وہ کہے گا میں تیرا عمل ہوں پھر وہ اس کو لے کر چلے گا یہاں تک کہ اس کو دوزخ میں داخل کردے گا۔ 3:۔ ابن جریر وابن منذر وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ مومن بندہ کو بہت خوبصورت صورت میں ظاہر کیا جائے گا اور اس کی خوشبو بہت پاکیزہ ہوگی اور اپنے جانب (یعنی عمل کرنے والے) کے سامنے آئے گا اور اسے ہر قسم کی بھلائی اور خیر کی خوشخبری دے گا وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ تو وہ جواب دے گا کہ میں تیرا نیک عمل ہوں پس اسے اس کے سامنے نور بنادیا جائے گا یہاں تک کہ وہ اپنے صاحب (یعنی عمل کرنے والے) کے ساتھ رہے گا یہاں تک کہ اسے جہنم میں پھینک دے گا۔ 4:۔ ابوالشیخ (رح) نے ربیع (رح) نے (آیت) ” یھدیہم ربہم بایمانہم “ کی تفسیر میں فرمایا یہاں تک کہ ان کا رب ان کو جنت میں داخل کردے گا نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓ نے بیان فرمایا اس دن تم میں سے ہر ایک اپنے (جنت والے) گھر کو اپنے اس ( دنیا والے) گھر سے زیادہ جاننے والا ہوگا پھر علماء کے بارے میں یہ ذکر کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت کی سات منزلوں میں اتارے گا اور ان منازل کی ہر منزل پر سات فضائل والے لوگ ہوں گے پھر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو چیز وہ مانگیں گے اور جس کا خیال ان کے دل میں آئے گا وہ ان کی طرف دوڑتی ہوئی حاضر ہوگی یہاں تک کہ وہ سیر ہوجائیں گے ان کے کھانے سے ڈکار آئے گا اور اس میں مشک کی خوشبو ہوگی اس میں حدث لاحق نہ ہوگی پھر وہ سانس کے ساتھ حمد وثنا اور تسبیح کرنے لگیں گے پھر وہ جنگ کے پھل ہر حال میں چنیں گے کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور ٹیک لگائے ہوئے یعنی وہ جس حال پر بھی ہوں گے جنتی کے منہ تک وہ چیز جانے سے پہلے دوبارہ وہ چیز پہلے کی طرح اپنے مقام میں لگ جائے گی یہ رحمت کی برکت ہے اور رحمن کی برکت ہے وہ ختم نہ ہوگی یہ وہ خزانے ہیں جو کبھی ختم نہ ہوں گے جو چیز ان سے لے لی گئی اس کے سبب کمی نہیں آئے گی اور ان میں سے جو چیز باقی چھوڑ دی گئی وہ کبھی خراب نہ ہوگی۔
Top