Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 9
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ یَهْدِیْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِیْمَانِهِمْ١ۚ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک يَهْدِيْهِمْ : انہیں راہ دکھائے گا رَبُّھُمْ : ان کا رب بِاِيْمَانِهِمْ : ان کے ایمان کی بدولت تَجْرِيْ : بہتی ہوں گی مِنْ : سے تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں فِيْ : میں جَنّٰتِ : باغات النَّعِيْمِ : نعمت
(اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو پروردگار ان کے ایمان کی وجہ سے (ایسے محلوں کی) راہ دکھائے گا (کہ) ان کے نیچے نعمت کے باغوں میں نہریں بہ رہی ہوں گی۔
(9)” ان الذین امنوا وعملوا الصالحات یھدیھم ربم بایمانھم “ اس میں عبارت مقدر ہے، یعنی ان کے ایمان کی وجہ سے ان کا رب ان کی جنت کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ” تجری من تحتھم الانھار “ مجاہد (رح) فرماتے ہیں ان کو صراط پر جنت کی طرف ہدایت دے گا ان کے لیے نور بنائے گا جس کے ذریعے وہ چلیں گے اور بعض نے کہا ہے کہ ” یھدیھم “ کا معنی یہ ہے کہ ان کا ثواب اور بدلہ دے گا اور بعض نے کہا ہے کہ اس کا معنی یہ ہے کہ ان کے ایمان کی وجہ سے ان کا رب ان کو اپنے دین کی ہدایت دے گا ۔ یعنی ان کے اپنی ہدایت کی تصدیق کرنے کی وجہ سے ۔ ” تجری من تحتھم الانھار ‘ ‘ یعنی ان کے سامنے ، اللہ تعالیٰ کے قول ” قد جعل ربک تحتک سریا “ کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ان کے نیچے تھا اور وہ اس پر بیٹھی تھی بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ ان کے سامنے تھا اور بعض نے کہا ہے ” تجری من تحتھم “ یعنی ان کے حکم کے ساتھ ، فی جنت النعیم “۔
Top