Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 224
وَ الشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُهُمُ الْغَاوٗنَؕ
وَالشُّعَرَآءُ : اور شاعر (جمع يَتَّبِعُهُمُ : ان کی پیروی کرتے ہیں الْغَاوٗنَ : گمراہ لوگ
اور شاعروں کے پیچھے گمراہ لوگ چلا کرتے ہیں
1۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانی میں دو آدمیوں (یعنی دو شاعروں) باہم ہجو کا مقابلہ کیا ایک انصاری تھا اور دوسرا کسی اور قبیلہ سے تھا دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھیوں میں کچھ بیوقوف قسم کے لوگ تھے ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی آیت ” والشعراء یتبعہم الغاون “ الآیات۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے اس طرح روایت کیا۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت میں دو شاعروں نے باہم ہجو کا مقابلہ کیا اور ان میں سے ہر ایک کے ساتھ لوگوں کی جماعتیں تھیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی آیت ” والشعراء یتبعہم الغاوٗن “ (یعنی شاعروں کی راہ پر بےراہ لوگ چلا کرتے ہیں۔ 3۔ ابن سعد وعبد بن حمید وابن ابی حاتم وابن عساکر نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” والشعراء “ سے لے کر آیت ” مالا یفعلون “ تک نازل ہوئی تو عبداللہ بن رواحہ نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ تعالیٰ نے جان لیا کہ میں بھی انہیں میں سے ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ نے آخری آیات کو نازل فرمایا آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ لے کر آیت ” ینقلبون “ تک۔ 4۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابو داوٗد فی ناسخہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابو حسن سالم البراد (رح) سے روایت کیا جب پہلی آیات ” الشعراء “ سے نازل ہوئی تو عبداللہ بن رواحہ کعب بن مالک اور حسان بن ثابت ؓ حاضر ہوئے اور وہ رو رہے تھے انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ وہ جانتے کہ ہم بھی شعراء ہیں تو اللہ تعالیٰ نے آخری آیت کو نازل فرمایا آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ رسول اللہ ﷺ نے ان کو بلوایا اور ان پر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ اسلامی شعراء کے لیے تسلی 5۔ عبد بن حمید والحاکم نے ابو الحسن مولی بنی نوفل (رح) سے روایت کیا کہ عبداللہ بن رواحہ اور حسان بن ثابت ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جب پہلی آیت ” والشعرا “ نازل ہوئی اور وہ دونوں روتے ہوئے یہ آیت پڑھ رہے تھے آیت ” والشعراء یتبعہم “ یہاں تک پہنچے آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ آپ نے فرمایا وہ تم ہو آیت ” وذکرو اللہ کثیرا “ پھر فرمایا وہ تم ہو آیت ” وانتصروا من بعد ماظلمو “ اور فرمایا وہ تم ہو آیت ” وسیعلم الذین ظل منقلب ینقلبون “ سے مراد کفار ہیں۔ 6۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” یتبعہم الغاوٗن “ میں الغاوٗن سے مراد کفار ہیں۔ جنوں اور انسانوں میں سے گمراہوں کی اور آیت ” کل واد یہیمون “ یعنی وہ ہر بیہودہ کام میں گھس جاتے ہیں آیت ” وانہم یقولون مالا یفعلون “ یعنی وہ اکثر ایسی باتیں کرتے ہیں جو کرتے نہیں اور ان کو جھٹلا یا جاتا ہے پھر اس میں استثناء کرتے ہوئے فرمایا آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحات واذکرو اللہ کثیرا “ یعنی وہ اپنے کلام میں کثرت سے ذکر کرنے والے ہیں آیت ” وانتصروامن بعد ما ظلموا “ یعنی وہ کفار کے جواب دیتے ہیں جب وہ مسلمانوں کی ہجو کرتے ہیں 7۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” والشعراء “ سے مراد مشرک ہیں جو نبی ﷺ کا پیچھا کرتے تھے آیت ” یتبعہم الغاوٗد “ یعنی سرکش جنات آیت ” فی کل وادیہیمون “ یعنی کلام کے ہر فن میں کچھ حصہ لیتے ہیں پھر اس میں استثنا کرتے ہوئے فرمایا آیت ”’ الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ اس سے مراد حسان بن ثابت عبداللہ بن رواحہ اور کعب بن مالک ؓ ہیں کہ یہ شعراء نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کی طرف ہجو کا جواب دیتے ہیں۔ 8۔ الفریابی وابن جریر وابن ابی حاتم ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” والشعراء یتبعہم الغاوٗن “ کو منسوخ کردیا گیا اور اس سے استثنا کرتے ہوئے فرمایا آیت ” الا الذین آمنوا وعملو الصلحت وذکروا اللہ کثیرا “ مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اللہ کا ذکر کثرت سے کیا۔ 10۔ ابن مردویہ وابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت وذکروا اللہ کثیرا “ سے مراد ہیں ابوبکر وعمر، علی عبداللہ بن رواحہ ؓ ۔ 21۔ احمد والبخاری فی تاریخہ وابو یعلی وابن مردویہ نے کعب بن مالک ؓ سیر وایت کیا کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے شعراء کے بارے میں جو کچھ اتارا ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ بلا اشبہ مومن جہاد کرتا ہے اپنی تلوار سے اور اپنی زبان سے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے گویا وہ ایسے چہروں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں جو تیر کی طرح پکے ہوئے ہیں۔ 12۔ ابن ابی شیبہ واحمد نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ اس درمیان کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہے تھے اچانک ایک شاعر شعر کہتا ہوا آگے آیا نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کا پیٹ پیپ سے بھرا ہوا ہو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہشعروں سے بھرا ہوا ہو۔ 13۔ الدیلمی نے ابن مسعود ؓ سے مرفوعا روایت کیا کہ وہ شعراء جو اسلام کی حالت میں فوت ہوئے تو اللہ تعالیٰ ان کو حکم دیں گے کہ وہ شعر کہیں جیسے جنت میں ان کی بیویاں جو حور عین ہوں گی۔ گائیں گی اور جو شعراء حالت شرک میں مرگئے وہ جہنم میں ہلاکت کو پکاریں گے۔ بعض شعر حکمت بھرے ہوتے ہیں 14۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ بعض شعر حکمت ہیں اور آپ کے پاس قرظہ بن کعب عبداللہ بن رواحہ اور حسان بن ثابت ؓ آئے اور عرض کیا ہم شعر کہتے ہیں اور یہ آتی نازل ہوئی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم پڑھو آیت ” والشعراء “ سے لے کر آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ تک پھر آپ نے فرمایا یہ تم ہی ہو آیت ” وذکروا اللہ کثیرا “ اور یہ بھی تم ہی ہو آیت ” وانتصروا من بعد ماظلموا، اور فرمایا یہ بھی تم ہی ہو۔ 15۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” والشعراء یتبعہم الغاون “ سے مراد ہے جنات میں سے نافرمان لوگ۔ 17۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذروابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والشعراء یتبعہم الغاوٗن “ سے مراد ہے شیاطین آیت ” الم تر انہم فی کل واد یہیمون “ یعنی وہ تعریف کرتے ہیں کسی قوم کی ناحق اور کسی قوم کی برائی بیان کرتے ہیں ناحق۔ 18۔ الفریابی وابن جریر وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا آیت ” والشعراء یتبعہم الغاوٗن “ سے مراد ہے شیاطین۔ آیت ” الم تر انہم فی کل واد یہیمون “ یعنی وہ گفتگو کرتے ہیں آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ سے مراد ہیں عبداللہ بن رواحہ اور ان کے ساتھی۔ 19۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” الا الذین اٰمنو وعملو الصلحت یعنی یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے شعارء اور دوسرواں کا استثناء ہے آیت ” وذکروا اللہ کثیرا وانتصروا من بعد ماظلموا “ بعض قراءتوں میں آیت ” من بعدما ظلموا “ کی بجائے آیت ” بمثل ماظلموا “ ہے یہ آیت انصار کی ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی جانب سے کفار کی ہجو کا جواب دیا ان میں سے کعب بن مالک ؓ عبداللہ بن رواحہ ؓ اور حسان بن ثابت ؓ تھے۔ آیت ” وسیعلم الذین ظلمو “ یعنی عنقریب جان لیں گے شعراء میں اور ان کے غیر میں سے آیت ” ای مطقلب ینقلبون “ کہ ان کو کسی بری جگہ لوٹ کرجانا ہے۔ 20۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے آیت ” الا الذین اٰمنوا وعملوا الصلحت “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت عبداللہ بن رواحہ اور انصار کے شعراء کے بارے میں نازل ہوئی۔ 21۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حسان بن ثابت ؓ کو فرمایا کہ مشرکین کی ہجو کرو کیونکہ جبرئیل تیرے ساتھ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی مدافعت میں اشعار 22۔ ابن سعد نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ پوچھا گیا یا رسول اللہ سفیان بن حرث بن عبدالمطلب آپ کی ہجو کرتا ہے ابن رواحہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ مجھے اس کی ہجو کرنے کی اجازت دیجیے آپ نے فرمایا تو وہی ہے جو تو کہتا ہے ثبت اللہ عبداللہ نے کہا جی ہاں یارسول اللہ میں نے کہا ثبت اللہ ما اعطاک من احسن تثبیت موسیٰ ونصر مثل ما نصرا۔ ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو اچھائیان عطا فرمائیں اسی ہی طرح قائم رکھے جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کو قائم رکھا اور اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے جیسے اس نے موسیٰ (علیہ السلام) کی مدد کی۔ اور فرمایا کہ تو بھی وہی ہے جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ اس طرح معاملہ کرے گا پھر کعب ؓ اٹھے اور عرض کیا یارسول اللہ مجھے اس بارے میں اجازت دیجیے رسول اللہ ﷺ اور نکالا اپنی کالی زبان کو اور عرض کیا یارسول اللہ مجھے اجازت دیجیے اور نکالا اپنی کالی زبان کو اور عرض کیا یارسول اللہ مجھے اس چیز کی اجازت دیجیے آپ نے فرمایا ابوبکر کے پاس جاؤ وہ تم کو قوم کے واقعات بتائے گا ان کی ہجو کرو جبرئیل (علیہ السلام) تیرے ساتھ ہیں۔ 23۔ ابن سعد نے ابن بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ جبرئیل (علیہ السلام) نے مدد فرمائی حسان بن ثابت ؓ ان ستر اشعار میں جو انہوں نے نبی ﷺ کی تعریف میں کہے۔ 24۔ ابن سعد واحمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ حسان ؓ کے پاس سے گذرے اور وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے حضرت عمر ؓ نے ان کو دیکھا اور حضرت حسان بن ثابت نے بھی آپ کو دیکھا حضرت حسان نے عرض کیا میں اس مسجد میں شعر پڑھا کرتا تھا جبکہ اس مسجد میں وہ ہستی تھی جو آپ سے بہتر تھی تو حضرت عمر ؓ خاموش ہوگئے پھر حسان ؓ ابوہریرہ رضی نہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ تو میری طرف سے جواب دے اے اللہ روح القدس یعنی جبرئیل (علیہ السلام) کے ساتھ اس کی مدد فرما ابوہریرہ نے فرمایا ہاں (میں نے سنا ہے ) اشعار کے ذریعہ کفار کی مذمت 25۔ ابن سعد نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات فرمایا اور صحابہ سفر میں تھے کہ حسان بن ثابت کہاں ہے حسان نے سن کر کہا لبیک وسعدیک میں حاضر ہواں۔ آپ نے فرمایا حدی کے اشعار پڑھو۔ تو انہوں نے شعر پڑھنا شروع کیے اور آپ توجہ سے سننے لگے یہاں تک کہ حسان فارغ ہوگئے اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ ان مشرکین کے لیے قبروں سے زیادہ سخت ہیں۔ 26۔ ابن عساکر نے حسن بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن رواحہ سے فرمایا شعر کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ ایک چیز ہوتی ہے جو آدمی کے سینے میں کھٹکتی ہے تو وہ اس کو زبان پر لاتا ہے۔ شعر کی صورت میں۔ 27۔ ابن سعد نے مدرک بن عمارہ ؓ سے روایت کیا کہ عبداللہ بن رواحہ نے کہا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تو شعر کہتا ہے تو تو کسی طرح شعر کہتا ہے گویا کہ وہ اس پر تعجب فرما رہے تھے میں نے عرض کیا میں اس میں غور وفکر کرتا ہوں پھر کہتا ہوں پھر آپ نے فرمایا تجھ پر لازم ہے مشرکین کے بارے میں کہا کرو۔ 28۔ ابن سعد نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کون حفاظت کرے گا مسلمانو کی عزت کی۔ عبداللہ بن رواحہ ؓ نے عرض کیا میں اور کعب بن مالک ؓ نے بھی فرمایا میں بھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کون اچھا شعر کہتا ہے حسان بن ثابت نے فرمایا میں اچھے شعر کہتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان مشرکوں کی ہجو بیان کر کیونکہ روح القدس یعنی جبرئیل عنقریب تیری مدد کرے گا۔ 29۔ ابن منذر نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب قوم اپنے ہتھیاروں کے ساتھ دفاع کرے تو ان کی زبانیں زیادہ حق دار ہیں کہ ان کے ذریعہ بھی حفاظت کریں ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا یارسول اللہ میں زبان سے مدد کروں گا۔ آپ نے فرمایا تیرے لیے ناممکن ہے۔ یعنی تو اس لائق نہیں وہ بیٹھ گیا پھر دوسرا آدمی کھڑٓ ہوا اور اس نے کہا یارسول اللہ میں حاضر ہوں آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو وہ بھی بیٹھ گیا حسان کھڑے ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ مجھے کوئی بات خوش نہیں کرے گی صنعا اور بصری کے درمیان اور بلاشبہ میں نے کسی قوم کی ہجو نہیں کی اور ہجوان پر زیادہ شیدد ہے اس چیز سے جو وہ اس کو پہنچانتے ہیں مجھے کسی ایسے آدمی کے بارے میں حکم دیجیے جو ان کے واقعات اور ان کے خاندان والوں کے بارے میں آگاہ ہو کہ میں ان کے متعلق اپنی زبان استعمال کروں تو آپ نے ابوبکر ؓ کی طرف حکم فرمایا۔ 30۔ ابن سعد نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ کفار قریش میں سے تین آدمیوں ابو سفیان بن حرث عمرو بن عاص اور ابن زہری نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب ؓ کی ہجو کی ایک کہنے والے نے علی سے کہا ان لوگوں کی ہجو کرو جنہوں نے ہماری ہجو کی علی ؓ نے فرمایا اگر مجھ کو رسول اللہ ﷺ اجازت دیں تو میں ایسا کرلوں گا اس آدمی نے کہا یارسول اللہ ! علی کو اجازت دیجیے تاکہ وہ ہماری طرف سے ہجو کریں اس قوم کی جنہوں نے ہماری ہجو کی آپ نے فرمایا یہ مناسب نہیں پھر آپ نے انصار سے فرمایا کس چیز نے منع کیا اس قوم کو جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی مدد کی اپنے ہتھیاروں اور اپنی جانوں کے ساتھ کہ وہ اس کی مدد کریں اپنی زبانوں کے ساتھ ؟ حسان بن ثابت ؓ نے فرمایا میں اس کام کے لیے حاضر ہوں۔ یا رسول اللہ ! آپ نے اپنی زبان کا کنارہ پکڑا اور عرض کیا ان کے بارے میں گفتگو سے برھ کر مجھے بات بصری اور صنعاء کے درمیان خوش نہ کرے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا تم کس طرح ان کی ہجو کرو گے اور میں بھی ان کے خاندان سے ہوں تو انہوں نے عرض کیا کہ میں ان میں سے آپ کو ایسے نکال لوں گا جیسے بال کو گندھے ہوئے آٹے میں سے نکالا جاتا ہے اور قریش کی ہجوانصار میں سے تین آدمی کرتے تھے اور ان کو جواب دیتے تھے حسان بن ثابت کعب بن مالک اور عبداللہ بن رواحہ ؓ اور حسان اور کعب ؓ ان کا مقابلہ انہیں کے اشعار جیسے اشعار میں کرتے تھے یعنی واقعات اور جنگوں سے اور اعلیٰ اوصاف کے ساتھ ان کو عار دلاتے تھے اور ابن روحہ ان کو عار دلاتے تھے ان کے کفر پر ہونے پر اور ان کو کفر و شرک کی طرف منسوب کرتے تھے اور یہ جانتے تھے کہ ان میں کوئی چیز کفر سے زیادہ بری نہیں ہے جب تک وہ مسلمان نہ ہوتے تھے اور ان کے لیے حضرت حسان اور کعب ؓ کا قول زیادہ سخت ہوتا تھا اور ان پر سب سے زیادہ ابن رواحہ کا قول ہلکا ہوتا تھا قریش مسلمان ہوگئے اور اسلام کو سمجھ لیا تو ان پر زیادہ سخت قول ابن رواحہ کا قول ہوتا تھا۔ 31۔ ابن ابی شیبہ نے بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک بعض شعر حکمت ہیں۔ 32۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے۔ بیشک بعض شعر حکمت ہیں۔ 33۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا بلاشبہ بعض شعر حکمت ہیں اور بعض بیان جادو ہیں۔ 34۔ ابن ابی حاتم نے فضالہ بن عبیدہ ؓ سے آیت ” وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں کو برباد کرتے ہیں۔ 35۔ احمد نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم حبشہ کو چھوڑے رکھو جب تک وہ چھوڑے رکھیں۔ کیونکہ کعبہ کا خزانہ حبشہ کا چھوٹی پنڈلیوں والا نکالے گا۔ 36۔ ابن ابی شیبہ والحاکم وصححہ ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی رکن اور مقام کے درمیان بیعت لے گا۔ اس بیعت کو کوئی حلال نہیں کرے گا مگر یہاں کے رہنے والے ہی اسے حالال کریں گے۔ جب وہ لوگ اس بیعت کو حلال جائیں گے تو مت سوال کر عرب کی ہلاکت کے بارے میں پھر حبشی آئیں گے اور اس کو برباد کردیں گے اس کے بعد یہ کبھی آباد نہیں ہوگا۔ وہ لوگ وہ ہوں گے جو اس کے خزانے کو نکالیں گے۔ 37۔ الحاکم وصححہ عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا حبشیوں کو چھوڑے رکھ جب تک وہ تم کو چھوڑے رکھیں کیو کہ کعبہ کا خزانہ نہیں نکالے گا مگر حبشیوں میں سے دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا۔ 38۔ الحاکم وصححہ عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ کعبہ شریف کے آخری واقعات میں سے یہ ہوگا کہ حبشہ والے بیت اللہ پر حملہ کریں گے مسلمان ان کی طرف متوجہ ہوں گے اللہ تعالیٰ ان پر مشرق کی جانب سے ایک ہوا بھیج دیں گے تو وہ ہوا اللہ کے کسی بندے کو نہیں چھوڑے گی۔ جس میں ذرہ برابر بھی تقوی ہوگا تو اس کی روح کو قبض کرلے گی۔ یہاں تک کہ اچھے لوگ ختم ہوجائیں گے۔ تو کمینے لوگ باقی رہ جائیں گے۔ 39۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم والنسائی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کعبہ شریف کو حبشیوں میں سے دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا گرائے گا۔ 40۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ گویا کہ میں اس کو دیکھ رہا ہوں کہ گنجے سر والا ٹیڑھے پاؤں پر اور اس پر کھڑا ہے اپنی کدال کے ساتھ اس کو گرا رہا ہے۔ 42۔ ابن ابی حاتم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میرے والد نے اپنے وصیت نامے میں دو سطریں لکھیں بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ وصیت ہے جو ابوبکر بن ابو قحافہ نے دنیا سے نکلتے وقت وصیت کی یہ وہ وقت ہے جب کافر بھی ایمان لاتا ہے اور فاجر متقی بن جاتا ہے۔ اور جھوٹا بھی سچ بولتا ہے میں نے تم پر عمر بن خطاب ؓ کو خلیفہ بنایا اگر وہ انصاف کریں تو ان کے متعلق میرا یہی خیال اور امید ہے اور اگر وہ ظلم کریں اور معاملات کو بدل ڈالیں تو میں غیب کو نہیں جانتا آیت ” وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون “ (یعنی عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے ظلم کیا معلوم ہوجائے گا کہ ان کو کسی بری جگہ لوٹ کرجانا ہے۔ 43۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن رباح (رح) سے روایت کیا کہ صفوان بن مجرز جب یہ آیت ” وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون “ پڑھتے تھے تو رو دیتے تھے الحمد للہ سورة الشعراء ختم ہوئی
Top