Mafhoom-ul-Quran - Al-Israa : 34
فَكُبْكِبُوْا فِیْهَا هُمْ وَ الْغَاوٗنَۙ
فَكُبْكِبُوْا فِيْهَا : پھر اوندھے منہ ڈالے جائیں گے اس میں هُمْ : وہ وَ : اور الْغَاوٗنَ : گمراہ
پس وہ اور سب گمراہ لوگ اس میں اوندھے منہ ڈال دئیے جائیں گے
1۔ ابن جریر وابن المنذنر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” فکبکبوا فیہا “ یعنی وہ جہنم میں جمع کیے جائیں گے آیت ” ہم والغاوٗن “ سے مراد ہے عرب کے مشرکین اور ان کے معبود باطلہ 2۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” فکبکو فیہا “ سے مراد ہے کہ وہ پھینکے جائیں گے۔ 3۔ الفریابی وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فکبکبوا فیہا “ یعنی آگ میں ڈالے جائیں گے۔” ہم “ یعنی معبود باطل ” والغاون “ یعنی قریش کے مشرکین آیت ” وجنود ابلیس “ سے مراد ہے ابلیس کی اولاد۔ 4۔ عبد الرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والغاوٗن “ سے مراد ہے شیاطین۔ 5۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ قیامت کے دن پل صراط سے گزریں گے اور صراط پھسلنے کی جگہ اور پاؤں کو لڑکھڑانے والی ہے وہ جھک جائے گی کچلنے والوں کے ساتھ اور آگ ان میں سے پکڑ لے گی جب جہنم کی ناپسندیدہ آواز نکلے گی تو وہ برف کی طرح کوئی چیز ٹپکائے گی اس درمیان کہ وہ اسی حال میں ہوں گے اچانک ان کے پاس رحمن کی طرف سے آواز آئے گی اے میرے بندو دنیا میں کس کی عبادت کرتے تھ ؟ تو وہ لوگ کہیں گے اے ہمارے رب آپ جانتے ہیں کہ ہم خاص آپ ہی کی عبادت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ ان کو ایسی آواز کے ساتھ جواب دیں گے کہ ایسی آواز مخلوق نے کبھی نہیں سنی میرے بندو ! مجھ پر حق ہے کہ میں آج کے دن اپنے سوا تم کو کسی کے سپرد نہ کروں میں تم کو معاف کردیا اور میں تم سے راضی ہوگیا ہوں پھر فرشتے کھڑے ہوجائیں گے اس کے پاس سفارش کے لیے وہ اس جگہ سے الگ ہوجائیں گے جو لوگ نیچے آگ میں ہوں گے کہیں گے آیت ” فما لنا من شافعین، ولا صدیق حمیم، فلا ان لنا کرۃ فنکون من المومنین۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آیت ” فکبکبوا فیہا ہم والغاوٗن “ کے بارے میں ابن عباس نے فرمایا میری امت اٹھائی جائے گی قیامت کے دن اس درمیان کہ وہ کھڑے ہوں گے اچانک ان کے پاس ایک آواز دینے والا اللہ کی طرف سے آئے گا کہ ناحق خون بہانے والے الگ ہوجائیں تو ان کو علیحدہ کردیا جائے گا ایک ایلی جگہ پر ان سے خون کا ایک سیلاب بہہ پڑے گا۔ ا پھر ایک پکارنے والا ان سے کہے گا اس خون کو ان کے جسموں میں لوٹادو وہ لوگ کہیں گے ہم کس طرح ان کے جسموں میں لوٹائیں ؟ پھر وہ کہے گا ان کو آگ کی طرف اکٹھا کردو اس درمیان کہ وہ گھسیٹے جائیں گے آگ کی طرف اچانک ایک آواز دینے والا آواز دے گا اور کہے گا کہ بلاشبہ ایک قوم ہے جو لا الہ الا اللہ کہتے تھے تو ان کو ایسی جگہ پر کھڑا کردیا جائے گا جہاں وہ جہنم کی تپش کو پائیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ محمد ﷺ کی امت کے حساب سے فارغ ہوجائے گا پھر ان لوگوں کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ آیت ” ہم والغاوٗدن “ یعنی ان کے معبود باطل اور گمراہ ہونے والے آیت ” وجنود ابلیس اجمعون “ اور ابلیس کا لشکر سب کے سب ڈالے جائیں گے۔ تین مقام پر کوئی کسی کے کام نہ آئے گا 7۔ ابو الشیخ وابن مردویہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ عائشہ ؓ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ وہ دن ایسا ہوگا کہ اس میں ہماری طرف سے اللہ کے مقابلہ میں کوئی چیز کام نہیں آئے گی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں تین جگہوں پر کوئی کام نہ آئے گا میزان کے پاس روشنی اور اندھیرے کے وقت اور پل صراط کے پاس اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے سلامت رکھیں گے اور اس کو پار کردیں گے اور جس کو چاہیں گے اس کو اوندھے منہ آگ میں گرادیں گے۔ عائشہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! صراط کیا ہے ؟ فرمایا کہ جنت اور جہنم کے درمیان ایک راستہ ہے اس پر لوگ گزریں گے وہ استرے کی دھار کی طرح تیز ہے اور فرشتے صف باندھے ہوئے دائیں اور بائیں کھڑے ہوں گے ان کو اچک رہے ہوں گے آنکڑوں کے ساتھ آنکڑے سعد ان کے کانٹوں جیسے ہوں گے اور وہ کہتے ہوں گے اے اللہ مجھے سلامت رکھیے مجھے سلامت رکھیے آیت ” وافئدتہم ہواء “ یعنی ان کے دل اڑے ہوئے ہوں گے جس کو اللہ تعالیٰ چاہیں گے اس کو سلامت رکھیں گے اور جس کو چاہیں گے اس کو اوندھے منہ آگ میں گرادیں گے۔
Top