Dure-Mansoor - Al-Hashr : 21
لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
لَوْ اَنْزَلْنَا : اگر ہم نازل کرتے هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن عَلٰي جَبَلٍ : پہاڑ پر لَّرَاَيْتَهٗ : تو تم دیکھتے اس کو خَاشِعًا : دبا ہوا مُّتَصَدِّعًا : ٹکڑے ٹکڑے ہوا مِّنْ خَشْيَةِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے خوف سے وَتِلْكَ : اور یہ الْاَمْثَالُ : مثالیں نَضْرِبُهَا : ہم وہ بیان کرتے ہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کیلئے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کریں
اگر ہم اس قرآن کو اتارتے پہاڑ پر تو آپ اسے ضرور دیکھتے عاجزی کرنے والا اللہ کے خوف کی وجہ سے پھٹنے والا اور یہ مثالی ہیں جو ہم انسانوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سوچیں
1۔ ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت لو انزلنا ہذا القراٰن علی جبل (اگر اس قرآن کو ہم کسی پہاڑ پر نازل کرتے) یعنی اگر یہ قرآن میں کسی پہاڑ پر نازل کرتا اور میں اسے وہ حکم دیتا جو تم کو حکم دیا گیا۔ اور میں اس کو اس کے ساتھ ڈراتا جس کے ساتھ میں نے تم کو ڈرایا تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا اور اللہ کے خوف سے جھک جاتا اس لیے تم زیادہ حقدار ہو کہ تم جھکو اور عجز و انکساری کا اظہار کرو اور اللہ کے ذکر سے اپنے دلوں کو نرم کرو۔ 2۔ ابن المنذر نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ میں تمہارے لیے قسم کھاتا ہوں کہ کوئی بندہ اس قرآن کے ساتھ ایمان نہیں لائے گا۔ مگر اس کا دل پھٹ جائے گا۔ 3۔ ابن جریر وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت لو انزلنا ہذالقرآن علی جبل الایۃ کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر میں یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتا تو وہ اسے اٹھالیتا پھر اس کے بوجھ سے اور اللہ کے خوف سے جھک جاتا اور ریزہ ریزہ ہوجاتا بس اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو حکم فرمایا کہ جب ان پر قرآن نازل ہو تو اس کو سخت خوف اور انتہائی عاجزی کے ساتھ لیں۔ پھر فرمایا آیت کذلک یضرب اللہ الامثال للناس لعلہم یتفکرو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کے لیے مثال بیان فرماتے ہیں شاید کہ وہ غوروفکر کریں۔ 4۔ الدیلمی نے ابن مسعود اور علی ؓ دونوں سے مرفوع روایت بیان کی ہے کہ آیت لو انزلنا ہذا القرآن علی جبل سے لے کر سورة کے آخر تک یہ ایک دم ہے سر کے سر درد کے لیے۔ 5۔ خطیب بغدادی (رح) نے اپنی تاریخ میں بیان کیا کہ ہم کو خبردی ابو نعیم الحافظ نے اور ان کو ابو الطیب محمد بن احمد بن یوسف بن جعفر المقری البغدادی نے بتایا اور یہ ابن شنبوذ کے غلام سے پہچانے جاتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم کو ادریس بن عبدالکریم حداد نے خبر دی کہ انہوں نے کہا میں نے یہ سورت خلف پر پڑھی جب اس آیت لو انزلنا ہذا القرآن علی جبل پر پہنچا تو فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر۔ کیونکہ میں یہ سورت سلیم پر پڑھی جب اس آیت پر پہنچا تو فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر۔ کیونکہ میں نے یہ صورت اعمش پر پڑھی جب اس آیت پر پہنچا تو فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر کیونکہ میں نے یہ سورت یحییٰ بن وثاب پر پڑھی تو اس آیت پر پہنچا تو فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر کیونکہ میں نے یہ سورت علقمہ اور اسود پر پڑھی جب میں اس آیت پر پہنچا تو فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر کیونکہ ہم نے یہ عبداللہ ؓ پر پڑھی جب ہم اس آیت پر پہنچے تو ہم سے فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر کیونکہ میں نے یہ سورت نبی ﷺ پر پڑھی جب اس آیت پر پہنچا تو مجھ سے فرمایا رکھ دے اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر کیونکہ جبریل (علیہ السلام) جب اس آیت کو لے کر میری طرف نازل ہوئے۔ تو مجھ سے فرمایا اپنے ہاتھ کو اپنے سر پر رکھ دیں۔ کیونکہ یہ آیات شفا ہیں ہر بیماری سے سوائے موت کے اور سام موت کو کہتے ہیں۔
Top