Dure-Mansoor - Al-An'aam : 155
وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ
وَھٰذَا : اور یہ كِتٰب : کتاب اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے نازل کی مُبٰرَكٌ : برکت والی فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس کی پیروی کرو وَاتَّقُوْا : اور پرہیزگاری اختیار کرو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے تم پر
اور یہ کتاب ہم نے نازل کی ہو بابرکت ہے سو اس کا اتباع کرو اور ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت ہو۔
(1) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وھذا کتب انزلنہ مبرک کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ قرآن ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ پر اتارا لفظ آیت فاتبعوہ واتقوا یعنی اس کی تابعداری کرو جو چیز اس میں حلال کی گئی اور بچو تم ان چیز سے جو حرام کی گئی۔ (2) امام ابن ابی شیبہ اور احمد نے زھد میں اور ابن فریس، محمد بن نصر، اور طبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ یہ قرآن ایسا شفاعت کرنے والا ہے جس کی شفاعت قبول کرلی گئی۔ اور جو کچھ اس نے حلال کیا وہ تصدیق شدہ ہے۔ اور جس شخص نے اس کو امام بنایا اس کو لے جاتا ہے جنت کی طرف اور جس نے اس کو پس پشت ڈال دیا اس کو جہنم کی طرف ہانک کرلے جائے گا۔ قرآن پر عمل نہ کرنے کی سزاء (3) امام ابن ابی شیبہ اور احمد نے زھد میں اور محمد بن نصر، طبرانی نے ابن ابی شیبہ اور ابن ضریس اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن قرآن کو ایک آدمی کے مشابہ بنایا جائے گا۔ پھر ایک آدمی کو لایا جائے گا جو حامل قرآن تو ہوگا۔ مگر اس کا عمل احکام کے خلاف ہوگا۔ تو قرآن اس سے جھگڑنے لگے گا اور کہے گا اے میرے رب میں نے اسے اپنے آپ اٹھوائے رکھا۔ (لیکن) اس کا مجھے اٹھانا برا ہے۔ اور اس نے میری حدود سے تجاوز کیا۔ اور اس نے فرائض کو ضائع کیا اور میرے بیان کردہ گناہوں کا ارتکاب کیا۔ اور میری اطاعت کو چھوڑ دیا۔ اور برابر اس پر دلائل قائم کرتا رہے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا۔ تو اس نے اپنی مرضی کا معاملہ کر پس وہ اس کو اس کے ہاتھ سے پکڑ کرلے جائے گا۔ یہاں تک کہ اس کو ناک کے بل آگ میں اوندھے منہ گرا دے گا۔ ایک اور نیک آدمی لایا جائے گا اس نے قرآن کو اٹھایا تھا (یعنی قاری حافظ بنا) اور اس کے حکم کی حفاظت کی پھر ایک مثالی شکل میں قرآن اس کے قریب کھڑا ہوگا۔ وہ کہے گا اے میرے رب میں نے اپنا بوجھ اس کے سر پر ڈالے رکھا اس نے میری حدود کی حفاظت کی اور میرے بیان کردہ فرائض پر عمل کیا اور میرے بیان کردہ گناہوں سے بچا رہا اور میری اطاعت کی پیروی کی۔ تو وہ برابر اس کے حق میں دلائل دیتا رہے گا یہاں تک کہ اس سے کہا جائے گا تو اس کے ساتھ اپنی پسند کا معاملہ کر وہ اسے ہاتھ سے پکڑ کرلے جائے گا اور اس کو ریشم کا جبہ پہنائے گا اور اس پر شاہانہ تاج سجائے گا اور اس کو شراب کے گلاس سے پلائے گا۔ (4) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ضریس نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ یہ قرآن تمہارے لئے نصیحت ہے اور تمہارے اوپر بوجھ ہے۔ اس کو سیکھو اور اس کی تابعداری کرو اگر تم قرآن کی تابعداری کرو گے تو وہ تم کو جنت کے باغ میں لے جائے گا۔ اور اگر قرآن نے تمہارا پیچھا کیا تو تمہاری پیٹھوں میں نیزے مارے گا یہاں تک کہ تم کو آگ میں ڈال دے گا۔
Top