Dure-Mansoor - Al-An'aam : 46
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِهٖ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ هُمْ یَصْدِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ : اگر اَخَذَ اللّٰهُ : لے (چھین لے) اللہ سَمْعَكُمْ : تمہارے کان وَاَبْصَارَكُمْ : اور تمہاری آنکھیں وَخَتَمَ : اور مہر لگادے عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل مَّنْ : کون اِلٰهٌ : معبود غَيْرُ : سوائے اللّٰهِ : اللہ يَاْتِيْكُمْ : تم کو لا دے بِهٖ : یہ اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُصَرِّفُ : بدل بدل کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں ثُمَّ : پھر هُمْ : وہ يَصْدِفُوْنَ : کنارہ کرتے ہیں
: آپ فرما دیجئے کہ اگر اللہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تم کو یہ چیزیں دیدے۔ دیکھ لیجئے ! ہم کس طرح دلائل بیان کرتے ہیں پھر وہ اعراض کرتے ہیں۔
(1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت یصدفون سے مراد ہے وہ لوگ اعراض کرتے ہیں۔ (2) امام طستی سے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ نافع بن ازرق (رح) نے ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت یصدفون کے بارے میں پوچھا کہ مجھے اس کے بارے میں بتایئے تو انہوں نے فرمایا اس کا معنی ہے کہ وہ حق سے اعراض کرتے ہیں۔ عرض کیا گیا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں ؟ فرمایا کیا تو نے سفیان بن حارث کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ عجبت لحکم اللہ فینا وقد بدا لہ صدفنا عن کل حق منزل ترجمہ : میں نے تعجب کیا اللہ کے حکم کے لئے جو ہمارے بارے میں ہوا حالانکہ اس پر یہ امر ظاہر ہوچکا ہے کہ ہم نے ہر نازل شدہ حق سے اعراض کیا۔ (3) امام عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت یصدفون یعنی وہ اعراض کرتے ہیں اور لفظ آیت قل ارء یتکم ان اتکم عذاب اللہ بغتۃ یعنی اچانک تم پر اللہ کا عذاب آجائے گا جبکہ تم امن میں رہ رہے ہو۔ لفظ آیت اوجھرۃ اس حال میں کہ وہ دیکھ رہے ہیں اور لفظ آیت قل ھل یستوی الاعمی والبصیر یعنی گمراہ ہونے والا اور ہدایت پانے والا (برابر نہیں ہوسکتے) (4) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ھو فسق کا لفظ قرآن میں اس کا معنی ہے جھوٹ۔ (5) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت قل ھل یستوی الاعمی والبصیر میں اعمی سے مراد ہے کافر جو اللہ تعالیٰ کے حق سے اندھا ہے اور اس کے حکم سے اور اس کی نعمتوں سے جو اس پر ہیں لفظ آیت والبصیر سے مراد وہ مومن بندہ جو دیکھتا ہے ایسا دیکھنا جس نے اس کو نفع دیا اور ایک اللہ کی توحید پر اعتقاد رکھا۔ اور اپنے رب کی اطاعت کے ساتھ عمل کئے ان نعمتوں سے خوف نفع اٹھایا جو اللہ تعالیٰ نے اس کو عطا فرمائیں۔
Top