Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 46
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِهٖ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ هُمْ یَصْدِفُوْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اَرَءَيْتُمْ
: بھلا تم دیکھو
اِنْ
: اگر
اَخَذَ اللّٰهُ
: لے (چھین لے) اللہ
سَمْعَكُمْ
: تمہارے کان
وَاَبْصَارَكُمْ
: اور تمہاری آنکھیں
وَخَتَمَ
: اور مہر لگادے
عَلٰي
: پر
قُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دل
مَّنْ
: کون
اِلٰهٌ
: معبود
غَيْرُ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
يَاْتِيْكُمْ
: تم کو لا دے
بِهٖ
: یہ
اُنْظُرْ
: دیکھو
كَيْفَ
: کیسے
نُصَرِّفُ
: بدل بدل کر بیان کرتے ہیں
الْاٰيٰتِ
: آیتیں
ثُمَّ
: پھر
هُمْ
: وہ
يَصْدِفُوْنَ
: کنارہ کرتے ہیں
ان سے کہو تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اس کے سوا کون معبود ہے جو تمہیں یہ واپس دلا سکتا ہے ؟ ہم کس طرح گوناں گوں طریقوں سے بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ لوگ ہیں کہ منہ پھیرے ہوئے ہیں
کسی قوم یا انسان کے کان ، آنکھیں لے لینے اور دلوں پر مہر لگانے کا مطلب کیا ؟ 71: قرآن کریم میں یہ مضمون اتنی بار بیان ہوا ہے کہ شمار کرنا چاہیں تو مشکل ہی سے شمار کرسکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اس کا سمجھنا بھی ابھی تک اس سے سو بار زیادہ مشکل ہے جتنا اس کا شمار کرنا مشکل ہے۔ اس لئے کہ یہ قرآن کریم کی تمثیلات میں سے ایک تمثیل ہے لیکن تمثیل کا نام سنتے ہی کچھ چہرے اترنے اور کچھ چڑھنے شروع ہوجاتے ہیں۔ ہاں ! اترنے والے چہرے ” مقتدیان “ کے ہیں اور چڑھنے والے ” پشیوایان “ کے۔ بہر حال کسی کا چہرہ اترے یا چڑھے قرآن کریم کا مطلب ومفہوم تو اس سے نہیں بدل سکتا۔ اس تمثیل میں مؤمن اور کافر کے حال اور مستقبل کا فرق بتایا گیا ہے۔ ایک وہ شخص ہے جو حقائق سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہے اور کچھ نہیں دیکھتا کہ کائنات کا سارا نظام اور خود اس کا اپنا وجود کس صداقت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ دوسرا وہ شخص ہے جس کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ صاف دیکھ رہا ہے کہ اس کے باہر اور اندر کی ہرچیز اللہ کی وحدانیت اور اسی کے حضور انسان کی جوابدہی پر گواہی دے رہی ہے۔ ایک وہ شخص ہے جو جاہلانہ اوہام اور مفروضات وقیاسات کی تاریکیوں میں بھٹک رہا ہے اور پیغمبر ﷺ کی روشن کی ہوئی شمع کے قریب بھی پھٹکنے کے لئے تیار نہیں۔ دوسرا وہ شخص ہے جس کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں اور پیغمبر کی پھیلائی ہوئی روشنی سامنے آتے ہیں اس پر یہ بات بالکل عیاں ہوجاتی ہے کہ مشرکین اور کفاروملحدین جن راہوں پر چل رہے ہیں وہ سب کی سب تباہی کی طرف جاتی ہیں اور فلاح کی راہ صرف وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی دکھائی ہوئی ہے۔ اب آخریہ کیونکر ممکن ہے کہ دنیا میں ان دونوں کا رویہ یکساں ہو اور دونوں ایک ساتھ ایک ہی راہ پر چل سکیں ؟ اور یہ بھی کیسے ممکن ہے کہ دونوں کا انجام و مآل یکساں ہو اور دونوں ہی مر کر فنا ہوجائیں۔ نہ ایک کو بدراہی کی سز املے ، نہ دوسرا راست روی کا کوئی انعام پائے ؟ ٹھنڈی چھاؤں اور دھوپ کی تپش ایک جیسی نہیں ہے۔ ایک اللہ کے سایہ رحمت میں جگہ پانے والا ہے اور دوسرا جہنم کی تپش میں جھلسنے والا ہے۔ تم کسی خیال خام میں مبتلا ہو کہ آخر کار دونوں ایک ہی انجام سے دو چار ہوں گے اور زیر نظر آیت کے آخر میں مؤمن کو زندہ سے اور ہٹ دھرم کافر کو مردہ سے تشبیہ دی گئی ہے جیسا کہ آنے وای آیت سے ات واضح ہوجائے گی یعنی مومن وہ ہے جس کے اندر احساس و ادراک اور فہم و شعور موجود ہے اور اس کا ضمیر اسے بھلے اور برے کی تمیز سے ہر وقت آگاہ کر رہا ہے اور اس کے برعکس جو شخص کفر کے تعصب میں پوری طرح غرق ہوچکا ہے اس کا مآل اس اندھے سے بی بدتر ہے جو تاریکی میں بھٹک رہا ہو اس کی حالت تو اس مردے کی سی ہے جس میں کوئی حس باقی نہ رہی ہو۔ چناچہ قرآن کریم میں دوسری جگہ ہے کہ : ” اور نہ (ٹھنڈا) سایہ اور (گرم) لو (برابر ہوتی ہیں) ۔ اور نہ زندہ اور مردہ کبھی برابر ہو سکتے ہیں ، بلاشبہ اللہ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور (اے پیغمبر اسلام ! ) ان لوگوں کو جو قبروں میں مدفون ہیں (مر مٹ گئے ہیں) آپ (ﷺ) ان کو بھی نہیں سنوا سکتے۔ “ (فاطر 35 : 21 ، 22) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” کیا یہ لوگ ملکوں میں چلے پھرے نہیں کہ عبرت حاصل کرتے ؟ ان کے پاس دل ہوتے اور سمجھتے بوجھتے ، کان ہوتے اور سنتے اور پاتے ، حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی اندھے پن میں پڑتا ہے تو آنکھیں اندھی نہیں ہوجایا کرتیں دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں۔ ‘ ‘ (الحج 22 : 46) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے ، ان کے دلوں پر تالے پڑگئے ہیں۔ “ (محمد 47 : 24) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے میرے لیے میرا عمل ہے تمہارے لیے تمہارا ! میں جو کچھ کرتا ہوں اس کی ذمہ داری تم پر نہیں تم جو کچھ کرتے ہو اس کے لیے میں ذمہ دار نہیں۔ اور ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو تیری باتوں کی طرف کان لگاتے ہیں پھر کیا تو بہروں کو بات سنائے گا اگرچہ وہ بات نہ پا سکتے ہوں ؟ اور ان میں کچھ ایسے ہیں جو تیری طرف تکتے ہیں پھر کیا تو اندھے کو راہ دکھا دے گا اگرچہ اسے کچھ سوجھ نہ پڑتا ہو ؟ “ (یونس 10 : 41 ، 43) تفصیل دیکھنا مطلوب ہے تو عروۃ الوثقیٰ جلد اول تفسیر سورة البقرہ کی آیت 18 ، 171 ملاحظہ فرمائیں۔ نیز عروۃ الوثقیٰ جلد دوم تفسیر سورة المائدہ کی آیت 71 کو دیکھیں۔ مزید آیات (حم السجدہ 17 : 44) (دھوکا 11 : 28) (الرعد 3 : 19) الزخرف : 40) (الفرقان : 73) (النمل 29 : 66) (الاعراف 7 : 64) قابل تفہیم اور قابل یاداشت بات یہ ہے کہ انہی مثالی اندھوں ، بہروں اور گونگوں اور ایسے ہی مردوں کے لئے جو کفر کی موت مر چکے ہیں انبیاء کرام کا سلسلہ اللہ تعالیٰ نے جاری فرمایا وہ سب کے سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے ایسے اندھوں کو بینا ، ایسے بہروں کو سننے اور سمجھنے والا ، ایسے گونگوں کو بولنے والے بنانے کے لئے آئے اور اس طرح کفر کی موت مرنے والوں کو زندگی عین اسلامی زندگی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے عطا کرتے رہے۔ اس کے باوجود ایسوں کی بھی کوئی کمی نہ تھی پر اللہ تعالیٰ کا قانون مشیت اس طرح چلا کہ وہ اندھے ، بہرے اور گونگے ہی رہے اور کفر ہی کی موت مر گئے اور شرک ہی کے اندھیروں میں ڈوب گئے۔ ان سب انبیائے کرام میں خصوصاً سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کا نام بڑی وضاحت کے ساتھ لیا گیا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ یہی استعارات اور مثالیں ان کی قوم نے ان کیلئے استعمال کیں اس لئے بھی کہ ان کی قوم ان کی پیدائش سے بھی پہلے بعض خاص وجوہ کی بناء پر دشمن ہوچکی تھی اور انہوں نے مخالفین کو اس عمر میں راہ توحید کی طرف بلانا شروع کیا جو عام لوگوں کے بچوں کے لئے ابھی کھیل کود کا زمانہ ہوتا ہے یہ ان کی اور سیدنا یحییٰ (علیہ السلام) کی وہ خصوصیت تھی جو دوسرے انبیائے کرام سے ان کو ممتاز کرتی ہے۔ انہوں نے اپنی قوم کے ان مخالفین ومعاندین کو جو ان کی مخالفت کے لئے کمر کس چکے تھے کبھی انہی تمثیلوں سے پکارا جب پکارا اور للکارا جب للکار نے کی ضرورت پڑی اور یہ وہ میٹھا اور پیارا انداز ہے جس اندا زمین مخالفین کو وہ کچھ کہا جاسکتا ہے جو اسکے سوا دوسری زبان میں کہنا نہ آسان ہے اور نہ اتنا موثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان استعارات و تمثیلات سے اناجیل بھی بھری پڑی ہے اگرچہ بعد میں علمائے نصاریٰ نے بھی ان استعارات و تمثیلات کو لفظوں کا لباس پہنانے کی کوشش کی تھی لیکن علمائے اسلام کی اکثریت نے تو اس باطنی اور روحانی کلام کو ظاہری لفظوں کے لباس میں پیش نہ کرنے والوں پر کفر کے فتوے صادر کئے اور وہ کام کر دکھایا جو علمائے نصاریٰ بھی نہ کرسکے۔ پھر بہت سے علماء نے ان ظاہری لفظوں میں لوگوں کو الجھا کر اولیاء کرام اور بزرگان دین کے متعلق وہ تقدس اور وہ مقام دینے کی ناکام کوشش یا کفریہ کوشش کی جس کے سہارے آج سارے اولیائے کرام اور بزرگان دین کے متعلق ایسی ایسی روایات گھڑی گئی ہیں کہ ان کوالٰہ اور معبود بنا کر رکھ دیا گیا۔ اب اولیائے کرام اور بزرگان دین کے متعلق بھی اندھوں کو بینا ، کوڑھیوں پر ہاتھ پھیر کر درست کرنے ، بہروں کو سماعت عطا کرنے حتیٰ کہ مردوں کو زندہ کرنے جیسی سینکڑوں داستانیں زبان زد خاص و عوام ہیں اور ان پر مستقل کتابیں شائع و ضائع ملتی ہیں۔ پھر کچھ موحد اور توحید پرست لوگ ان لوگوں کے رد میں تحریری طور پر اور تقریری طور پر بڑی شدومد سے جہاد جاری کئے ہوئے ہیں اور ان کو مشرک قرار دیتے ہیں لیکن ان ساری باتوں کے باوجود اپنے اس شرک سے ابھی تک توبہ کرنے کے لیے تیار نہیں جو شرک دوسرے لوگوں کی گمراہی کا باعث بنتا ہے۔ ان کی توجہ بھی انکے اپنے شرک کی طرف مبذول کرائی جاتی ہے تو وہ وہی اینٹ روڑے پکڑ پکڑ کر ان پر پھینکتے ہیں جو خود ان کو لگ چکے ہیں اور ان کو شدید زخمی بھی کرچکے ہیں۔ ان کی سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ یہ سارا بیج تو خود ان کا اپنا بیجا ہوا ہے۔ حاشا اللہ جب تک ان لوگوں نے اپنے آپ کو اس شرک کی گندگی سے پاک نہ کیا اسوقت تک یہ منہ کی کھاتے رہیں گے اور جس ضد اور ہٹ دھرمی پر وہ دوسروں کو بتاتے ہیں اسی طرح کی ضد اور ہٹ دھرمی وہ خود کئے جا رہے ہیں اور کئے جائیں گے۔ پھر تعجب ہے کہ ان سے جب بھی بات ہوئی ان کا ایک اور صرف ایک ہی جواب حاضر پایا کہ کیا اللہ قادر نہیں ہے ؟ وہ ایسا نہیں کرسکتا ؟ اور ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ اللہ اگر عیسیٰ (علیہ السلام) کے وقت قادر تھا اس لئے اس نے عیسیٰ (علیہ السلام) سے بازنی کرایا جو کرایا تو آج بھی قادر ہے اور اس کے بندے بھی بلاشبہ موجود ہیں اگرچہ وہ نبی نہ سہی لیکن اس کا اذن تو بہر حال موجود ہے اور قدرت بھی اگر وہ انبیائے کرام سے ایسے افعال سرزد کرانے پر قادر تھا جو صرف اس کے کرنے کے تھے کیونکہ قرآن کریم کی زبان میں ان کاموں کا کرنے والاہی للہ ہے تو یقیناً آج بھی وہ قادر ہے اگر اس کا اذن تھا تو آج بھی یقیناً اس کا اذن اسی کے پاس ہے اور قرآن کریم میں کہیں بھی یہ تخصیص نہیں فرمائی گئی کہ یہ افعال نبوت کے ساتھ خاص تھے بلکہ اس کا عکس قرآن کریم میں آج بھی موجود ہے۔ کیا اصحاب کہف نبی تھے ؟ مریم نبی تھیں ؟ موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ نبی تھیں ؟ موسیٰ (علیہ السلام) کا ساتھی نبی تھا ؟ اصحاب الاخدود نبی تھے ’ جریج کے ذمہ لگایا کیا بچہ نبی تھا ؟ گروہ صحابہ نبی تھے ؟ شاہ ولی اللہ دہلوی ؓ ، شاہ عبد الرحیم ، شاہ عبد الغنی ؓ ، کشمیری ؓ ، دہلوی ؓ ، ثناء اللہ امرتسری ؓ غزونی ؓ ، روپڑی ؓ ، قلوی ؓ سب نبی تھے ؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر ان سب سے اللہ وہ کچھ کرانے پر قادر تھا اور ان کے لئے اس کا اذن بھی جاری تھا جو ان سب سے کرایا گیا اور دوسروں کے لئے نہیں ؟ کیا اس کا نام انصاف ہے یا اس کو بندربانٹ کہتے ہیں ؟ ہاں ! بلاشبہ ان اندھوں ، بہروں ، گونگوں ، کوڑھیوں اور کفر و شرک کی موت مرے ہوؤں کی آج بھی کمی نہیں ہے اور ان عیوب سے ان کو باہر نکالنے کی آج بھی کوششیں اللہ کے نیک بندے کر رہے ہیں اور اسوقت جو کام انبیائے کرام کے لئے مخصوص تھا آج وہ نبی اعظم وآخر ﷺ کی امت کے ہر فرد کے لئے اس کی بساط اور اس کی لیاقت کے بقدر فرض ہے۔ آج اس فرض میں خواہ کتنی ہی کوتاہی کیوں نہ ہو تاہم کسی نہ کسی صورت میں وہ ہو رہا ہے اور انشاء اللہ ہوتا رہے گا۔ اس لئے قرآن کریم کے ان استعارات ، تمثیلات ، محاورات اور ضرب الا مثال اور مجاز کو اس رنگ میں رنگے رہنا چاہئے جو رنگ اللہ نے ان کو دیا اور اللہ کے ذمہ کے کام کوئی انسان خواہ وہ نبی ہی کیوں نہ ہو نہیں کرسکتا تھا اور نہ ہی آج کرسکتا ہے اور قرآن کریم کی آیات پکار پکار کر کہہ رہی ہیں اللہ کرے کہ کوئی سننے والا اور سمجھنے والابھی ہو۔ غور کرو کہ ہم کس طرح تفہیم کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ لوگ ہیں کہ منہ چڑھا جاتے ہیں : 72: فرمایا جب اللہ کا قانون مشیت کسی کی آنکھوں ، کانوں اور دلوں پر مہر ثبت کردے تو پھر وہ کون ہے جو اس مہر کو توڑ سکے اور قانون الٰہی اتنا اندھا بھی نہیں ہے کہ وہ جن آنکھوں ، کانوں اور دلوں پر مہر ثبت کر دے گا وہ کبھی ان صلاحتیوں سے صحیح کام بھی لیں گے کہ اس کو وہ مہر توڑنا پڑے گی۔ نہیں اور ہرگز نہیں تم دیکھتے ہو کہ ایک انسان عمر بھر کفر و شرک میں ڈوبا رہا اور وہ کونسا گناہ ہے جوا س سے سرزد نہیں ہوا۔ نہ معلوم تم اپنی زبان سے اس کو کتنی بار کافر و مشرک ہونے کا فتویٰ دے چکے لیکن قانون الٰہی نے اس کے ان اعضاء پر مہر ثبت نہ کی تھی نتیجہ کیا نکلا ؟ کہ وہ سچا مسلمان ہو کر اور جنت کا وارث قرارپاکر اس دنیا سے رخصت ہوا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ قانون الٰہی کا وہ ٹھپہ اس پر لگایا نہیں گیا تھا۔ فرمایا اے پیغمبر اسلام یہ لوگ تو ایک نشانی طلب کر رہے تھے اور پھر نشانی بھی ایسی کہ اگر ان کو دی جاتی اور وہ اپنی عادت کے مطابق اسکو قبول نہ کرتے تو ان کی دنیا اندھیر ہوجاتی اب ہم ان کو ایک کیا سینکڑوں نشانیاں گوناگوں پہلوؤں سے پیش کر رہے ہیں لیکن یہ سننے اور سمجھنے کی بجائے منہ پھیرے چلے جا رہے ہیں۔ ” صدف “ رکا ، بند ہوا ، اعراض کیا اور منہ پھیرا۔ فرمایا ہم ان کو سمجھانے کے لئے کبھی عقلی دلائل پیش کرتے ہیں اور کبھی تاریخی شواہد کا بیان جاری کردیتے ہیں پھر کبھی اپنی رحمت کا مژدہ سنا دیتے ہیں اور کبھی اپنی ناراضی اور غضب کے انجام سے ڈراتے ہیں لیکن وہ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ، چاہیے تو یہ تھا کہ وہ روشن دلائل سے متاثر ہو کر دین حق قبول کرتے مگر وہ ہیں کہ الٹا منہ پھیر رہے ہیں اور رو گردانی کر رہے ہیں جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ الٹی سمجھ کے ہیں۔
Top