Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 46
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِهٖ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ هُمْ یَصْدِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ : اگر اَخَذَ اللّٰهُ : لے (چھین لے) اللہ سَمْعَكُمْ : تمہارے کان وَاَبْصَارَكُمْ : اور تمہاری آنکھیں وَخَتَمَ : اور مہر لگادے عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل مَّنْ : کون اِلٰهٌ : معبود غَيْرُ : سوائے اللّٰهِ : اللہ يَاْتِيْكُمْ : تم کو لا دے بِهٖ : یہ اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُصَرِّفُ : بدل بدل کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں ثُمَّ : پھر هُمْ : وہ يَصْدِفُوْنَ : کنارہ کرتے ہیں
(ان سے) کہا کہ کیا تم لوگوں نے کبھی یہ بھی سوچا کہ اگر اللہ چھین لے تم سے تمہاری قوت شنوائی اور (اچک لے تم سے) تمہاری آنکھیں اور مہر لگا دے تمہارے دلوں پر، تو پھر اللہ کے سوا اور کون سا ایسا معبود ہوسکتا ہے، جو تمہیں یہ سب کچھ واپس دلادے، دیکھو تو کس طرح انداز بدل بدل کر ہم بیان کرتے ہیں اپنی آیتوں کو، مگر یہ لوگ پھر بھی نہ موڑے ہوئے ہیں (حق اور حقیقت سے1
71 اللہ کی سلب کردہ کسی نعمت کو کوئی واپس نہیں دلا سکتا : سو ایسے لوگوں کے قلب و باطن پر دستک دیتے ہوئے اور ان کے ضمیروں کو جھنجھوڑتے ہوئے ان سے سوال کیا گیا کہ بتاؤ کہ اگر اللہ تم لوگوں سے اپنی دی بخشی ان نعمتوں کو چھین لے تو پھر کون ایسا ہوسکتا ہے جو تم لوگوں کو یہ نعمتیں واپس دلا دے ؟۔ اور ظاہر ہے کہ ایسا کوئی بھی نہیں جو یہ قدرت رکھتا ہو۔ پس ثابت ہوا کہ اللہ وحدہ لاشریک کے سوا دوسرا کوئی معبود سرے سے ہے ہی نہیں۔ پھر تم ایسوں کو حاجت روا و مشکل کشا سمجھ کر آخر کیوں پکارتے ہو ؟ اور اس حقیقت کو دل و جان سے کیوں تسلیم نہیں کرتے کہ معبود برحق اور سب کا حاجت روا و مشکل کشا وہی وحدہ لاشریک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سب کچھ اسی وحدہ لاشریک کے قبضئہ قدرت و اختیار میں ہے۔ وہ جو چاہے کرے۔ کوئی اس کو روک نہیں سکتا۔ اور جس نعمت کو وہ سلب کرلے کوئی اس کو واپس نہیں دلا سکتا۔ سو تمہارے سننے دیکھنے اور سمجھنے سوچنے کی جو قوتیں تمہارے پاس موجود ہیں ان سے صحیح کام لو۔ تاکہ تم لوگ صحیح نتیجے پر پہنچ سکو ۔ وباللہ التوفیق -
Top