Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 63
تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰۤى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِیُّهُمُ الْیَوْمَ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
تَاللّٰهِ : اللہ کی قسم لَقَدْ اَرْسَلْنَآ : تحقیق ہم نے بھیجے اِلٰٓى : طرف اُمَمٍ : امتیں مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَزَيَّنَ : پھر اچھا کردکھایا لَهُمُ : ان کے لیے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال فَهُوَ : پس وہ وَلِيُّهُمُ : ان کا رفیق الْيَوْمَ : آج وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
خدا کی قسم ، اے نبی ﷺ تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ ) شیطان نے ان کے برے کرتوت انہیں خوشنما بنا کر دکھائے ( رسولوں کی بات انہوں نے مان کر نہ دی ) ۔ وہی شیطان آج ان لوگوں کا بھی سر پرست بنا ہوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں۔
آیت نمبر 63 تا 64 پس اس آخری رسول اور اس آخری کتاب کا کام یہ ہے کہ وہ ان تمام مسائل کا فیصلہ کر دے جن میں امم سابقہ اور کتب سابقہ کے ماننے والوں کے درمیان اختلافات واقعہ ہوگئے تھے اور وہ طائفہ طائفہ اور فرقہ فرقہ ہوگئے تھے کیونکہ اصل حقیقت تو عقیدۂ توحید ہے اور عقیدۂ توحید کے اوپر جو شبہات ، شرک اور تشبیہات کے رنگ چڑھ گئے وہ سب باطل ہیں۔ قرآن کریم آیا ہی اس لیے ہے کہ وہ ان تمام باطل تصورات کو صاف کر کے رکھ دے اور ان لوگوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت ہو جن کے قلوب ایمان و ایقان کے لئے کھلے ہوں اور وہ گوہر ایمان کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوں۔ ٭٭٭ یہاں قرآن کریم نے اللہ کی الوہیت اور حاکمیت پر وہ دلائل دینے شروع کر دئیے ہیں جو اس کائنات میں بالکل عیاں ہیں۔ پھر ان صفات اور صلاحیتوں کو بیان کیا گیا ہے جو اللہ نے انسان کی ذات کے اندر ودیعت کر رکھی ہیں اور پھر وہ انعامات و احسانات بیان کئے ہیں جو اللہ نے اس انسان پر کئے ہیں ، وہ اس کے اردگرد موجود ہیں اور اللہ کے سوا یہ نعمتیں کوئی اور ذات نہ پیدا کرسکتی ہے ، نہ فراہم کرسکتی ہے۔ اس سے قبل والی آیت میں کتاب الٰہی کے نزول کی بات ہوئی تھی اور یہ اللہ کی نازل کردہ کتابوں میں سے آخری کتاب ہے جو بھلائی پر مشتمل ہے اور اس میں انسان کی روحانی زندگی کا سامان ہے ، چناچہ اس مناسبت سے یہاں آسمانوں سے بارشیں برسانے کا ذکر کیا گیا جس میں انسانوں کی جسمانی زندگی کا سامان ہے۔
Top