Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے۔ اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے سب لوگوں کے لئے درگزر کرنے والا ہے جو اپنے قصور پر متبہ ہو کر بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں
اس سے قبل کہ مزید احکام و ہدایات دی جائیں اور اخلاق و قوانین بنائے جائیں یہ بتایا جاتا ہے کہ انسان کے ہر قول اور ہر فعل سے اللہ خبردار ہے۔ اور اس کا دروازہ کھلا ہے۔ ہر گناہ گار کسی بھی وقت توبہ کرکے واپس آسکتا ہے۔ جب تک کسی انسان میں اسلاح کا مادہ موجود ہے ، وہ توبہ کرکے واپس آسکتا ہے۔ ” اواب “ اس شخص کو کہتے ہیں کہ جب اس سے کوئی قصور سرزد ہوجائے تو وہ جلدی اللہ کی طرف لوٹ آئے اور توبہ و استغفار کرے۔ والدین کے بعد اب قریبی رشتہ داروں کے بارے میں ہدایات دی جاتی ہیں اور رشتہ داروں کے ساتھ مساکین اور مسافر بھی شامل کردئیے جاتے ہیں۔ قریبی رشتہ داروں کے علاوہ انسانی روابط کے زمرے میں مساکین اور مسافر سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ یوں حسن سلوک اور کفالت اجتماعی کے دائرے کو پوری انسانیت تک وسیع کردیا گیا ہے۔
Top