Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے اس کو جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے۔37۔ اگر تم (دل سے) سعادت مند ہو تو وہ بھی توبہ کرنے والوں کے حق میں بڑا مغفرت کرنے والا ہے،38۔
37۔ (اس لئے محض ظاہری اور لفظی تعظیم پر اکتفانہ کرنا بلکہ دل سے بھی ان کی توقیر وتعظیم اور ادب ولحاظ میں لگے رہنا) اللہ اللہ خدمت والدین و اطاعت والدین کے باب میں قرآن مجید کو کس درجہ اہتمام منظور ہے۔ 38۔ (اس لئے اگر اتفاقی طور سے کبھی کوئی بات تم سے ان کے مرتبہ کے منافی صادر ہوجائے تو معا نادم ہو کر اس کی تلافی کرو) (آیت) ” صلحین “۔ یعنی نیکی اور حسن سلوک کا ارادہ رکھنے والے، ہماری زبان ہی موقع کیلئے ہے۔ اے قاصدین الصلاح والبر دون العقوق والفساد (روح) قاصدین الصلاح والبر (کشاف) (آیت) ” اوابین “۔ یعنی وہ لوگ جو غلطی یا لغزش صادر ہوجانے کے بعد حق تعالیٰ کی طرف توبہ و استغفار کے ساتھ رجوع کریں، اے الراجعین الیہ تعالیٰ التائبین عما فرط منھم مما لایکاد یخلومن البشر (روح)
Top