Ahkam-ul-Quran - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے تمہارا پروردگار اس سے بخوبی واقف ہے، اگر تم نیک ہو گے تو وہ رجوع لانے والوں کو بخش دینے والا ہے
اوابین کی تشریح قول باری ہے (فانہ کان للاوابین غفوراً وہ ایسے سب لوگوں کو درگزر کرنے والا ہے جو اپنے قصور پر متنبہ ہو کر بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں) سعید بن المسیب کا قول ہے کہ اواب اس شخص کو کہتے ہیں جو بار بار توبہ کرتا ہے اور اگر اس سے کوئی نافرمانی ہوجاتی ہے تو فوراً توبہ کی طرف رجوع کرتا ہے۔ سعید بن جبیر اور مجاہد کا قول ہے کہ اواب وہ شخص ہے جو اپنے گناہ سے توبہ کے ذریعے رجوع کرے منصور نے مجاہد سے روایت کی ہے کہ اداب اس شخص کو کہتے ہیں جو تنہائی میں اپنے گناہوں کو یاد کر کے اللہ سے بخشش کا طلبگار ہوجائے۔ قتادہ نے قاسم بن عوف الشیبانی سے اور انہوں نے حضرت زید بن ارقم سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ قبا میں رہنے والوں کے پاس تشریف لائے اس وقت وہ لوگ چاشت کے نوافل میں مشغول تھے۔ آپ نے فرمایا (ان صلوۃ الاوابین اذا رمضت الفصال من الضحی اوا بین یعنی اللہ کی طرف توبہ کے ذریعے رجوع کرنے والوں کی نماز چاشت کے وقت ہوتی ہے جب گرمی کی شدت کی بنا پر اونٹنیوں اور گایوں کے بچوں کے تلوے گرم ریت پر جلنے لگتے ہیں۔
Top