Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 72
ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا
ثُمَّ : پھر نُنَجِّي : ہم نجات دینگے الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : وہ جنہوں نے پرہیزگاری کی وَّنَذَرُ : اور ہم چھوڑ دینگے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) فِيْهَا : اس میں جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
پھر ہم ان لوگوں کو بچا لیں گے جو (دنیا میں متقی تھے اور ظالموں کو اسی میں گرا ہوا چھوڑدیں گے
ثم ننجی الذین اتقوا (91 : 27) ” پھر ہم ان لوگوں کو بچا لیں گے جو دنیا میں متقی تھے “۔ یہ دوزخ ان سے دور ہوجائے گی اور وہ اس میں ڈالے جانے سے بچا لئے جائیں گے اور ونذر الظلمین فیھا جثیا (91 : 27) ” اور ظالموں کو اس میں گہرا ہوا چھوڑ دیں گے “۔ اب روئے سخن اس ڈرائو نے منظر سے پھرجاتا ہے جس میں نافرمان نہایت ہی اہانت کے ساتھ گھٹنوں کے بل چلائے جارہے ہیں۔ جس میں متقی لوگ نجات پاجاتے ہیں اور ظالموں کو اوندھے منہ جہنم میں گرا ہوا چھوڑا جارہا ہے۔ یکایک ہم پھر دنیا میں آجاتے ہیں ‘ یہاں اہل کفر اہل ایمان کے مقابلے میں اپنی بڑائی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کو ان کی بد حالی پر طعنے دیتے ہیں۔ اپنی دولت مندی پر ‘ ظاہری شان پر اور دنیاوی قدروں پر فخر کرتے ہیں حالانکہ یہ دار فنا کی چیزیں ہیں ‘ ختم ہونے والی قدریں ہیں۔
Top