Jawahir-ul-Quran - Maryam : 72
ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا
ثُمَّ : پھر نُنَجِّي : ہم نجات دینگے الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : وہ جنہوں نے پرہیزگاری کی وَّنَذَرُ : اور ہم چھوڑ دینگے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) فِيْهَا : اس میں جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
پھر بچائینگے ہم ان کو جو ڈرتے رہے50 اور چھوڑ دیں گے گناہ گاروں کو اس میں اوندھے گرے ہوئے
50:۔ ثم تعقیب ذکری کے لیے ہے کیونکہ یہ مطلب نہیں کہ جب سب لوگ جہنم کے اوپر سے گذریں گے اس سے کچھ عرصہ بعد متقین کو نجات دی جائیگی بلکہ یہ کام گذرنے سے بالکل متصل ہوگا لہذا مطلب یہ ہوگا کہ اس کے بعد پھر یہ بات بھی سن لو کہ جو لوگ شرک سے بچتے رہے ان کو جہنم سے بچالیں گے۔ اور مشرکین کو گھٹنوں کے بل آتش جہنم میں چھوڑ دیں گے۔ ” و اِذَ اتُتْلیٰ الخ “ یہ شکوی ہے۔ ” نَدِیًّا اي مجلسا و مجتمعا “ یعنی مشرکین کو جب قرآن کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتیں تو وہ جواب میں کہتے ان مسلمانوں نے ان آیتوں کو مان کر کیا حاصل کیا ہے۔ ہماری محفلیں کس قدر پرشوکت اور شاہانہ ہیں اور دنیا میں جاہ و جلال حاصل ہے مگر مسلمان ہمارے مقابلے میں فقیر اور مفلس ہیں۔ دنیا میں کن کی محفلیں پرشوکت اور شاہانہ ہیں۔
Top