Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 68
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰى شَیْءٍ حَتّٰى تُقِیْمُوا التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ وَ لَیَزِیْدَنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْیَانًا وَّ كُفْرًا١ۚ فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
لَسْتُمْ
: تم نہیں ہو
عَلٰي شَيْءٍ
: کسی چیز پر (کچھ بھی)
حَتّٰي
: جب تک
تُقِيْمُوا
: تم قائم کرو
التَّوْرٰىةَ
: توریت
وَالْاِنْجِيْلَ
: اور انجیل
وَمَآ
: اور جو
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
اِلَيْكُمْ
: تمہاری طرف (تم پر)
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَلَيَزِيْدَنَّ
: اور ضرور بڑھ جائے گی
كَثِيْرًا
: اکثر
مِّنْهُمْ
: ان سے
مَّآ اُنْزِلَ
: جو نازل کیا گیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف ( آپ پر)
مِنْ رَّبِّكَ
: آپ کے رب کی طرف سے
طُغْيَانًا
: سرکشی
وَّكُفْرًا
: اور کفر
فَلَا تَاْسَ
: تو افسوس نہ کریں
عَلَي
: پر
الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ
: قوم کفار
صاف کہہ دو کہ ” اے اہل کتاب ‘ تم ہر گز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ تورات اور انجیل اور ان دوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں ، ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھا دے گا ۔ مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو ۔ (یقین جانو کہ یہاں اجارہ کسی بھی نہیں ہے)
(آیت) ” ْ وَلَیَزِیْدَنَّ کَثِیْراً مِّنْہُم مَّا أُنزِلَ إِلَیْْکَ مِن رَّبِّکَ طُغْیَاناً وَکُفْراً فَلاَ تَأْسَ عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ (68) ” ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھا دے گا ۔ مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو۔ ان ہدایات کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے داعی کے لئے منہاج دعوت کے نقوش متعین فرما دیئے اور یہ بھی بتادیا کہ اس کی حکمت کیا ہے ۔ جو لوگ ہدایت قبول نہیں کرتے اور کفر وسرکشی میں مزید آگے بڑھتے ہیں ۔ ان کے بارے میں آپ کی دلجوئی بھی فرمادی کہ یہ لوگ تو اس انجام کے مستحق ہوگئے ہیں ‘ اس لئے کہ ان کے دل سچی بات کے متحمل ہی نہیں ہوتے ۔ ان کے دلوں کی گہرائیوں سے سچائی کا مادہ ختم ہوچکا ہے ۔ اس لئے ان لوگوں کے سامنے کلمہ حق ببانگ دہل کہہ دیا تاکہ ان کے دلوں کی گندگی ظاہر ہوجائے اور وہ مزید کفر وسرکشی میں آگے بڑھ جائیں اور سرکشوں اور کفروں کے انجام تک پہنچ جائیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اہل کتاب کی کچھ دینی حیثیت نہیں ہے اگر وہ تورات ‘ انجیل اور ما انزل اللہ کو قائم نہیں کرتے ۔ اور نتیجۃ ” دین جدید میں داخل نہیں ہوجاتے ‘ جیسا کہ اس آیت اور متعدد دوسری آیات میں حکم دیا گیا ہے ۔ اور اگر وہ ایسا نہ کریں گے تو نہ مومن ہوں گے اور نہ کسی سماوی دین پر ہوں گے اور نہ ایسے دین والے ہوں گے جسے اللہ قبول کرے ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے ۔ کہ حضور ﷺ کی اس انداز کی تبلیغ سے یہ لوگ مزید سرکشی اور کفر میں مبتلا ہو رہے تھے لیکن اس کے باوجود حضور ﷺ کو حکم دیا گیا کہ وہ کھل کر اعلان کردیں اور اس سلسلے میں کوئی توریہ نہ کریں اور نہ نتائج سے گھبرائیں ۔ جب یہ ایک فیصلہ کن بات ہے اور اسے فیصلہ کن الفاظ میں بیان کردیا گیا ہے کہ (لستم علی شیء ‘) (5 : 68) تو اب اہل کتاب کو اہل دین کہنے کی سرے سے گنجائش ہی نہ رہی اور نہ اس بات کی گنجائش رہی کہ اہل اسلام اہل کتاب سے دوستی اور موالات کے تعلقات استوار کریں چہ جائیکہ ان کے ساتھ مل کر ملحدین اور الحاد کے خلاف محاذ بنائیں جیسا کہ آج کل ہمارے بعض فریب خوردہ اور فریب کار اہل ثقافت ایسا کرتے ہیں ۔ اہل کتاب نے نہ تورات کو قائم کیا ‘ نہ انجیل کو قائم کیا اور نہ ان دوسری تعلیمات کو قائم کیا جو اللہ کی طرف سے نازل ہوئی تھیں اس لئے کوئی مسلمان ان کی کسی دینی حیثیت کا اعتراف نہیں کرسکتا ۔ نہ کوئی مسلمان ان کو وہ حیثیت دے سکتا ہے جو اللہ نے انکو نہیں دی ۔ ” اور کسی مومن اور کسی مومنہ کی یہ شان نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول ﷺ کسی امر کا فیصلہ کردیں تو پھر ان کو اس امر میں کوئی اختیار ہو ۔ “ یہ اللہ کا فیصلہ ہے اور اسے کسی قسم کے ” ظروف واحوال “ نہیں بدل سکتے ۔ جب ہم یہ طے کردیں کہ اللہ کی بات فیصلہ کن ہے جیسا کہ وہ فی الحقیقت حق اور فیصلہ کن ہے تو ہمیں یہ بات خاطر میں نہیں لانا چاہئے کہ ہمارے اس اعلان حق سے اہل کتاب کے اندر کس قدر ہیجان پیدا ہوتا ہے اور وہ ہمارے خلاف کس قدر شدید جنگ شروع کرتے ہیں ۔ نہ ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ ہم ان کی دوستی حاصل کرنے کے لئے سعی کریں اور ان کی دینی حیثیت کا اعتراف کریں یا انہیں راضی کرکے اور ان کے ساتھ باہم نصرت اور موالات کا معاہدہ کریں اور پھر ہم دونوں ملتیں مل کر کفر والحاد کا مقابلہ کریں جبکہ ان کا دین کوئی چیز ہی نہیں ہے ۔ اللہ تو ہمیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دے رہا ہے اور نہ اللہ کو یہ بات قبول ہے کہ ہم اہل کتاب کی دینی حیثیت کا اعتراف کریں ۔ اللہ تعالیٰ ہماری اس موالات اور باہم نصرت کے فعل کو بھی معاف نہیں کرے گا ۔ نہ یہ سوچ قابل معافی ہے جس کے نتیجے میں یہ موالات وجود میں آتی ہے۔ کیونکہ اس صورت میں ہم وہ فیصلہ کریں گے جو اللہ نہیں کیا اور اپنے لئے وہ کچھ اختیار کریں گے جو اللہ نے نہیں کیا ہے ۔ اس طرح ہم یہ تسلیم کریں گے کہ اہل کتاب کے مسخ شدہ اور تحریف شدہ عقائد بھی دین ہیں اور یہ دونوں الہی دین ایک جگہ جمع ہو کر کفر کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ حالانکہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ وہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے جب تک کہ وہ تورات ‘ انجیل اور ان تمام ہدایت کو قائم نہیں کرتے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوئیں ‘ اور ظاہر ہے کہ وہ عملا ایسا نہیں کر رہے ۔ اب ذرا ان لوگوں کو لیجئے جو کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اور ان کے رب کی طرف سے جو کچھ نازل ہوا ہے وہ اسے قائم نہیں کرتے ۔ یہ بھی ہمیشہ اسی طرح ہوں گے جس طرح اہل کتاب ہیں ۔ یہ بھی کچھ دینی حیثیت نہیں رکھتے ۔ اہل کتاب پر ایک کلام نازل ہوتا ہے اور وہ اسے اپنی زندگیوں میں نفاذ نہیں کرتے ‘ نہ اسے اپنے نفوس پر نافذ کرتے ہیں ۔ لہذا جو شخص مسلمان بننا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اسلام اور کتاب اللہ کو پہلے اپنے نفس میں قائم کرے ۔ اس کے بعد اپنی پوری زندگی پر قائم کرے اور پھر تمام ان لوگوں کے سامنے یہ اعلان حق کر دے کہ جو لوگ قرآن کو قائم نہیں کرتے ان کی کوئی دینی حیثیت نہیں ہے جب تک کہ وہ قرآن کو اپنی زندگیوں میں نافذ نہیں کرتے ۔ اگر وہ اس کے سوا دعوائے دین کرتے ہیں تو ان کے اس دعوے کی تردید اس دین کے رب فرما رہے ہیں ۔ لہذا اس معاملے میں ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ فیصلہ کن بات کرے ۔ اس قسم کے لوگوں کو از سر نو اسلام کی دعوت دینا ہر مسلمان پر واجب ہے بشرطیکہ اس نے اپنے نفس اور اپنی زندگی میں ماانزل اللہ کو قائم کردیا ہو۔ محض زبانی طور پر اسلام کا دعوی کرنا یا محض موروثی طور پر اسلام کا دعوی کرنا کوئی مفید مطلب بات نہیں ہے نہ اس اسلام وجود میں آتا ہے اور نہ حقیقت ایمان نفس کے اندر پیدا ہوتی ہے اور نہ ایسا شخص اللہ کے دین کے ساتھ متصف ہوگا ۔ ہر زمان ومکان میں اصول و فیصلہ یہ ہوگا۔۔۔۔۔۔ اگر اہل کتاب ان معنوں میں تورات وانجیل اور ما انزل اللہ کو قائم کردیں اور مسلمان ان معنوں میں قرآن کریم کو قائم کردیں تب وہ دین دار ہوں گے اور اہل کتاب بھی اپنے خیال کے مطابق دیندار ہوں گے ۔ ایسے حالات میں وہ کوئی معاہدہ کرسکتے ہیں اگر وہ کسی الحاد کے خلاف ورنہ دھوکہ ہوگا ‘ خودفریبی ہوگی اور خود اپنی دینی حیثیت کو پگھلا کر بہادینا ہوگا ۔ اللہ کا دین نہ کوئی جھنڈا ہے اور نہ کوئی یونیفارم ہے ‘ نہ کوئی وراثت ہے ‘ دین اسلام تو دل میں بیٹھتا ہے ‘ زندگی میں نمودار ہوتا ہے ۔ یہ کچھ نظریات ہیں جو دل کو بھر دیتے ہیں ‘ کچھ عبادات ہیں جو سرانجام دی جاتی ہیں اور ایک نظام ہے جو پوری زندگی پر متصرف ہوتا ہے ۔ دین اسلام تب قائم ہوتا ہے جب اس کے یہ تمام اجزاء ایک ساتھ کام کر رہے ہوں اور انسانوں کی زندگیوں میں جاری وساری ہوں ۔ اس کے سوا جو صورت بھی ہوگی اس میں اسلام کی ٹھوس شکل کو پگھلا کر بہانا مقصود ہوگا ۔ ضمیر کا فریب ہوگا اور کوئی پاک دل مسلمان اس فریب میں نہیں آسکتا ۔ ایک مسلمان کو تو چاہئے کہ وہ مذکورہ بالا حقیقت کا باآواز بلند اعلان کر دے اور جو نتائج اس کے نکلتے ہیں ‘ نکلیں ۔ اللہ ہے بچانے والا ۔ کافروں کو تو اللہ کبھی راہ راست نہیں دکھاتا ۔ ایک داعی اس وقت تک حق دعوت ادا نہیں کرسکتا اور اس وقت تک لوگوں پر اللہ کی جانب سے حجت قائم نہیں کرسکتا جب تک وہ ان تک دعوت کی پوری حقیقت اچھی طرح واضح نہیں کردیتا ۔ لوگوں پر اچھی طرح واضح نہیں کردیتا کہ وہ اس وقت کس پوزیشن میں کھڑے ہیں اور یہ بات وہ بغیر کسی مداہنت اور بغیر کسی لاگ لپیٹ کے کہہ نہیں دیتا ۔ اگر داعی لوگوں کو صاف صاف یہ نہیں کہتا کہ وہ کس مقام پر کھڑے ہیں ‘ وہ غلط ہے ‘ وہ باطل موقف پر جمے ہوئے ہیں وہ انہیں جس موقف کی طرف دعوت دیتا ہے وہ ان کے موجودہ موقف سے سراسر الگ ایک دوسری چیز ہے اور یہ کہ وہ ایک مکمل تبدیلی کی دعوت دیتا ہے ۔ وہ ایک طویل سفر اور طویل جدوجہد کی طرف بلاتا ہے ۔ وہ مکمل تبدیلی چاہتا ہے یہ ایک مکمل تبدیلی کی دعوت دیتا ہے ۔ وہ ایک طویل سفر اور طویل جدوجہد کی طرف بلاتا ہے وہ مکمل تبدیلی چاہتا ہے یہ تبدیلی ان کے افکار میں بھی ہے ‘ ان کے طور طریقوں میں بھی ہے ۔ ان کے نظام زندگی اور ان کے اخلاقی نظام میں بھی وہ مکمل تغیر چاہتا ہے ۔ گویا وہ انکو اذیت دیتا ہے اس لئے ایک داعی سے لوگوں کی توقع بھی یہ ہوتی ہے کہ وہ واضح طرح بتائے کہ لوگوں کا موجودہ موقف غلط ہے تاکہ جو انکار کرتا ہے وہ واضح طور پر انکار کر دے اور جو اقرار کرتا ہے وہ واضح اقرار کرے۔ جو مرتا ہے مرے اور جو زندہ ہوتا ہے وہ زندہ ہو ۔ جب ایک صاحب دعوت اور داعی شف شف کرتا ہے اور لوگوں کو صاف صاف نہیں بتاتا ہے کہ ان کی زندگی میں کیا کیا باطل ہے اور یہ کہ وہ حق کیا ہے جس کی طرف وہ دعوت دے رہا ہے اور یہ کہ دعوت حق اور ان کے موقف باطل کے درمیان حد فاصل کیا ہے ؟ اور یہ کام وہ محض مشکل ظروف واحوال کی وجہ سے کرتا ہے تو اس وقت گویا وہ لوگوں کو اذیت دیتا ہے اور ان کو فریب دیتا ہے کیونکہ وہ صاف بتا نہیں رہا ہے کہ وہ چاہتا کیا ہے ۔ دوسرا جرم وہ یہ کر رہا ہوتا ہے کہ اللہ نے اسے جو بات صاف صاف کہہ دینے کا حکم دیا ہے اس پر بھی وہ عمل نہیں کر رہا ہوتا ۔ لوگوں کے ساتھ دعوت میں اگر نرمی کی جاسکتی ہے تو وہ صرف اس امر میں کی جاسکتی ہے کہ وہ انداز نرم اختیار کرے ۔ بات پوری کرے مگر نہایت ہی سلیقے سے اور نرم انداز میں ۔ بات پوری ہو مگر سیلقہ مندی سے اور حکمت سے جس کی ہدایت حکم اور موعظہ حسنہ میں دی گئی ہے ۔ آج کل ہمارے بعض دوست یہ دیکھتے ہیں کہ اہل کتاب دنیا میں ایک بڑی تعداد میں بستے ہیں ۔ ان کے پاس بہت بڑی مادی قوت ہے ۔ پھر یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ دنیا میں بیشمار بت پرست ہیں اور دنیا کے ممالک کے اندر ان کی بات بھی سنی جاتی ہے پھر جب یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ مادی نظریات کے حامل ممالک کے پاس بڑی قوت ہے ۔ نیز ان لوگوں کے پاس تباہ کن اسلحہ جات بھی موجود ہیں اور پھر یہ دوست جب دیکھتے ہیں کہ جو لوگ اسلام کا دعوی کرتے ہیں ان کے پاس کچھی بھی نہیں ہے ۔ اور ان کے پاس اللہ کی جو کتاب ہے وہ اسے نافذ نہیں کرتے تو ایسے لوگوں پر یہ بات نہایت ہی شاق گزرتی ہے ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس قدر زیادہ لوگوں کو یہ حق بات کسی طرح کہیں کہ وہ سب گمراہ ہیں ۔ اتنی عظیم تعداد کو گمراہ کہنے کا فائدہ کیا ہے اور اس قدر عظیم آبادی کو کس طرح دین حق سمجھایا جاسکتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ طریق کار یہی ہے ۔ جاہلیت اگر پوری کائنات میں پھیل جائے تو بھی جاہلیت ہوگی ۔ اس دنیا کے عملی حالات چاہے جیسے بھی ہوں ‘ وہ اس وقت تک کچھ حیثیت نہیں رکھتے جب تک وہ حق پر استوار نہ ہوجائیں ۔ ایک داعی کے سامنے اگر لوگوں کی ایک بہت بڑی آبادی گمراہ کھڑی ہو تو اس کے فرائض میں کچھ کمی نہیں ہوتی ‘ نہ باطل کا حجم اور اس کا ڈھیر سا ہونا دعوت پر اثر انداز ہو سکتا ہے جس طرح اس دعوت کا آغاز ہوا تھا اور اس نے تمام انسانوں کو خطاب کیا تھا ‘ کہ وہ کچھ حیثیت نہیں رکھتے ‘ اسی طرح ہمیں آج بھی کام شروع کرنا ہوگا ۔ گردش ایام کے بعد بات وہی تک آپہنچی ہے ‘ جہاں حضور ﷺ کے دور میں تھی ۔ آپ ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا تھا اور آپ کو اللہ نے پکارا تھا ۔ (آیت) ” یایھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک “۔ (5 : 67) ” اے پیغمبر ﷺ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ لوگوں تک پہنچا دو ‘ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہ کیا ‘ اللہ تم کو لوگوں کے شر سے بچانے والا ہے ، یقین رکھو کہ وہ کافروں کو ہدایت کی راہ ہرگز نہ دکھائے گا ۔ صاف کہہ دو کہ ” اے اہل کتاب ‘ تم ہر گز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ تورات اور انجیل اور ان دوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں ۔ اس حصہ آیات کا خاتمہ اس بات پر ہوتا ہے کہ اللہ کہا ہاں جو دین مقبول ہے وہ کیا ہے ۔ حضور ﷺ کی بعثت سے پہلے لوگوں کی شناخت جو ہو سو وہ اور وہ چاہے جس دین پر بھی ہوں اور جس ملت کے بھی پیرو ہوں ‘ اب حکم یہ ہے ۔
Top