Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 68
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰى شَیْءٍ حَتّٰى تُقِیْمُوا التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ وَ لَیَزِیْدَنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْیَانًا وَّ كُفْرًا١ۚ فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَسْتُمْ : تم نہیں ہو عَلٰي شَيْءٍ : کسی چیز پر (کچھ بھی) حَتّٰي : جب تک تُقِيْمُوا : تم قائم کرو التَّوْرٰىةَ : توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف (تم پر) مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَيَزِيْدَنَّ : اور ضرور بڑھ جائے گی كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے مَّآ اُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف ( آپ پر) مِنْ رَّبِّكَ : آپ کے رب کی طرف سے طُغْيَانًا : سرکشی وَّكُفْرًا : اور کفر فَلَا تَاْسَ : تو افسوس نہ کریں عَلَي : پر الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ : قوم کفار
آپ فرما دیجئے کہ اے اہل کتاب تم کسی راہ پر نہیں ہو یہاں تک کہ تورات کو اور انجیل کو اور اس چیز کو قائم کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کی گئی اور ضرور ضرور ان میں سے بہت سوں کی سرکشی کو اور کفر کو وہ مضمون زیادہ کر دے گا جو آپ کی طرف نازل کیا گیا، سو آپ کافر قوم پر افسوس نہ کیجئے
یہودیوں کی سرکشی اور کج روی کا مزید تذکرہ تفسیر در منثور ج 2 ص 299 میں حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ یہودی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کیا آپ کا یہ عقیدہ نہیں ہے کہ آپ دین ابراہیمی پر ہیں اور تورات پر بھی آپ کا ایمان ہے آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں ! یہ بات ٹھیک ہے (ان لوگوں کا یہ مطلب تھا کہ ہم بھی دین ابراہمی پر ہیں اور آپ کی گواہی کے مطابق توریت شریف بھی اللہ کی کتاب ہے لہٰذا ہم حق پر ہوئے) آپ ﷺ نے جواب فرمایا کہ تم نے دین ابراہیمی میں اپنے پاس سے بہت سی نئی چیزیں نکال لی ہیں اور تورات میں جو تم سے عہد لیا گیا تھا تم اس کے منکر ہوگئے ہو اور تمہیں جس چیز کو بیان کرنے کا حکم دیا گیا تھا اسے تم چھپا رہے ہو، اس پر انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہمارے پاس ہیں ہم اسے مانتے ہیں اور ہم ہدایت پر ہیں اور حق پر ہیں اور ہم آپ پر ایمان نہیں لاتے اور آپ کا اتباع نہیں کرتے۔ اس پر اللہ جل شانہ نے آیت کریمہ (قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰی شَیْءٍ ) (اخیر تک) نازل فرمائی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اہل کتاب سے فرما دیجئے کہ تم کسی ایسے دین پر نہیں جو اللہ کے نزدیک معتبر ہو جب تک کہ تم تورات اور انجیل کے احکام اور ارشادات پر پوری طرح عمل پیرا نہ ہو اور جب تک کہ اس پر ایمان نہ لاؤ جو تمہارے رب کی طرف سے بواسطہ محمد رسول اللہ ﷺ تم پر نازل کیا گیا، سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ پر اور قرآن پر ایمان لانا تورات اور انجیل کے فرمان کے مطابق ہے۔ (یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَ ھُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ ) اگر تم نے تورات اور انجیل کے بعض احکام کو مانا تو اس طرح سے توریت اور انجیل پر بھی تمہارا ایمان نہیں ہے، اور تمہارا دعویٰ ہے کہ ہم ہدایت پر ہیں یہ دعویٰ غلط ہے اور تم جس دین پر ہو وہ آخری نبی کا انکار کرنے کی وجہ سے اللہ کے نزدیک معتبر نہیں ہے، اس کے بعد فرمایا۔ (وَ لَیَزِیْدَنَّ کَثِیْرًا مِّنْھُمْ مَّآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ طُغْیَانًا وَّ کُفْرًا) کہ یہ لوگ قرآن سے ہدایت لینے والے نہیں بلکہ قرآن کا نازل ہونا ان کے لئے اور زیادہ سرکشی کرنے اور کفر میں ترقی کرنے کا باعث بنے گا، ان میں سے بہت سے لوگوں کا یہی حال ہے بجز چند افراد کے جو ایمان لے آئے تھے۔ (فَلَا تَاْسَ عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ ) (آپ کافر قوم پر رنج نہ کریں) جس کو ایمان قبول کرنا نہیں ہے وہ قبول نہ کرے گا رنج کرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔
Top