Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 154
ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ اٰتَيْنَا : پھر ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب تَمَامًا : نعمت پوری کرنے کو عَلَي : پر الَّذِيْٓ : جو اَحْسَنَ : نیکو کار ہے وَتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی وَّهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ بِلِقَآءِ : ملاقات پر رَبِّهِمْ : اپنا رب يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لائیں
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تھی ‘ جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت اور رحمت تھی ۔ شاید کہ لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں ۔
آیت ” نمبر 154۔ یہ کلام لفظ ثم کے ذریعہ کلام ماقبل پر عطف ہے ۔ اس کی تشریح یہ ہے کہ پہلے یہ آیت آئی تھی ۔ آیت ” قُلْ تَعَالَوْاْ أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْْکُمْ أَلاَّ تُشْرِکُواْ بِہِ شَیْْئاً “۔ (6 : 151) جہاں یہ بیان کرنا مقصود تھا کہ تمہارا حرام کردہ حرام نہیں بلکہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کیا ۔ پھر کہا آیت ” وَأَنَّ ہَـذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْماً “۔ (6 : 153) کہ یہی میرا سیدھا راستہ اور دین ہے ۔ اس جملے کا عطف پہلے پر ہوا تھا ۔ یعنی آیت ” الا تشرکوا بہ “۔ پر اس کے بعد یہ آیت آئی آیت ” ثم اتینا موسیٰ الکتب “۔ (6 : 154) جس کا عطف مذکورہ بالا دونوں جملوں پر ہوا ۔ اس طرح یہ پورا کلام مسلسل ایک دوسرے سے مربوط ہے ۔ (تماما علی الذی احسن “۔ (6 : 154) کا مفہوم یہ ہے ‘ جیسا کہ ابن جریر نے لکھا ہے ’ پھر ہم نے موسیٰ کو تورات دی اور یہ ان پر ہماری جانب سے تکمیل نعمت تھی ۔ ہماری جانب سے ان کے لئے اعزاز وشرف تھا اسی وجہ سے کہ انہوں نے احسان کا رویہ اختیار کیا اور اپنے رب کی اطاعت کی ۔ رب کی جانب سے جو فرائض بھی عائد کئے گئے ہیں اس پر وہ عمل پیرا ہوئے اور اس کتاب میں وہ تمام امور درج ہیں جن کی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کو ضرورت تھی ۔ آیت ” تفصیلاللکل شی (6 : 154) ” قتادہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد حلال و حرام ہیں ۔ آیت ” وھدی ورحمۃ “۔ (6 : 154) کے معنی یہ ہیں کہ ان کی قوم ہدایت پائے اور آخرت کی جوابدہی پر ایمان لے آئے اور اس طرح اللہ کی رحمت کی مستحق ہو کر اللہ عذاب کے عذاب سے بچ جائے ۔ یہ تھے مقاصد جن کے لئے ہم نے حضرت موسیٰ کو کتاب دی تھی ‘ انہیں مقاصد کی خاطر اللہ نے تم پر بھی یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ تم بھی ہدایت پاؤ اور پھر رحمت کے مستحق قرار پاؤ۔
Top