Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 18
اَوَ مَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَةِ وَ هُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ
اَوَمَنْ : کیا بھلا جو يُّنَشَّؤُا : پالا جاتا ہے فِي : میں الْحِلْيَةِ : زیورات (میں) وَهُوَ فِي الْخِصَامِ : اور وہ جھگڑے میں غَيْرُ مُبِيْنٍ : غیر واضح ہو
کیا جو زیور میں نشوونما پائے اور وہ مباحثہ میں واضح بیان نہ دے سکے
25:۔ فریابی (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” او من ینشؤا فی الحلیۃ “ کیا جو عادۃ آرائش میں نشوونما پائے) یعنی انہوں نے لڑکوں کو رحمن کی اولاد بنا دیا (آیت ) ’ ’ فکیف تحکمون “ (کس طرح تم فیصلہ کرتے ہو) 26:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” او من ینشؤا فی الحلیۃ “ سے مراد عورتیں ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے اور مردوں کے لباس میں فرق کردیا ہے اور ان کی میراث اور شہادت کو بھی کم کردیا ہے اور ان کو گھروں میں بیٹھنے کا حکم فرمایا اور ان کو خوالف کا نام دیا یعنی پیچھے رہ جانے والیاں۔ 27:۔ عبدالرزاق (رح) عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” او من ینشؤا فی الحلیۃ “ سے مراد ہے کہ اللہ کے لئے بیٹیاں بنادیں۔ (آیت ) ” واذا بشر احدھم “ یعنی جب وہ خوشخبری دیئے جاتے ہیں ان (بیٹیوں کے پیدا ہونے) کی (آیت ) ” ظل وجہہ مسودا وھو کظیم “ تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور وہ غمگین ہوتا ہے (پھر فرمایا) (آیت ) ” وھو فی الخصام غیر مبین “ (اور وہ مباحثہ میں قوت سایہ بھی نہ رکھے) فرمایا کم ہی ایسا ہوا ہوگا کہ عورت اپنے حق میں دلیل لانے کیلئے گفتگو کا ارادہ کرتی ہے تو وہ ایسی گفتگو کرتی ہے جو اس کے خلاف دلیل ہوتی ہے۔ 28:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آپ اس کو اس طرح پڑھتے تھے (آیت ) ” او من ینشؤا فی الحلیۃ “ یعنی الحلیہ کو یاء کی تخفیف کے ساتھ۔ 29:۔ عبد بن حمید (رح) نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے (آیت ) ” او من ینشؤا فی الحلیۃ “ یعنی (آیت) ” ینشؤا “ کو تخفیف کے ساتھ اور یاء کے نصب کے ساتھ اور ہمزہ کے ساتھ۔ 30:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ان سے عورتوں کے لئے سونے کے استعمال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کچھ حرج نہیں اللہ تعالیٰ فرماتین ہیں (آیت ) ” او من ینشؤا فی الحلیۃ “
Top