Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 26
ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا وَ عَذَّبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْكٰفِرِیْنَ
ثُمَّ : پھر اَنْزَلَ : نازل کی اللّٰهُ : اللہ سَكِيْنَتَهٗ : اپنی تسکین عَلٰي : پر رَسُوْلِهٖ : اپنے رسول وَعَلَي : اور پر الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کی وَاَنْزَلَ : اور اتارے اس نے جُنُوْدًا : لشکر لَّمْ تَرَوْهَا : وہ تم نے نہ دیکھے وَعَذَّبَ : اور عذاب دیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) وَذٰلِكَ : اور یہی جَزَآءُ : سزا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
پھر اللہ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر اپنی جانب سے دل کا سکون وقرار نازل فرمایا اور ایسی فوجیں اتار دیں جو تمہیں نظر نہ آتی تھیں اور ان لوگوں کو عذاب دیا جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی تھی اور یہی جزا ہے ان لوگوں کی جو کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں
اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر جو احسان فرمایا اس کا مزید ذکر : 38: وادی حنین میں جو کچھ پیش آیا زیر نظر آیت کا اسلوب بیان اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ یہ جو کچھ پیش آیا محض بطور تنبیہ و تذکر پیش آیا اس تنبیہہ کے بعد پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے اکھڑے ہوئے قدم جما دیئے اور وہ اس طرح کہ اللہ نے اپنے رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے مخلص جاں نثاروں پر سکینت کا ذکر فرما کر حالت کی نزاکت کو مزید واضح کردیا کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے چند جاں نثار ساتھی جو اپنے قدموں پر پختگی سے جمے رہے اور بھاگنے والوں کو آواز اس طرح دی گویا بھاگنے کی کوئی وجہ موجود ہی نہ تھی۔ بھاگنے والوں کے قدم رک گئے اور وہ اس طرح جمع ہوگئے جس طرح کسی نے کوئی بہت بڑا جال پھینک کر ساری مچھلیوں کو اکھٹا کردیا ہو۔ پھر کیا تھا کہ سب صحابہ کرام ؓ نے مل کر ایسا حملہ کیا کہ دشمن کے چھکے چھڑا دیئے اور وہ اس طرح بھاگ کھڑ ہوئے کہ گویا وہ بھاگنے ہی کے لئے اس جگہ جمع ہوئے تھے فرمایا یہ کفارکا بھاگ جانا دراصل ان کے لئے اپنے کئے کی سزا میں عمل میں آیا اور ان کی سزا کا نافذ کرنے والا اللہ ہی تھا جو دراصل فاعل حقیقی ہے اور فتح و نصرت سب اسی کے حکم سے ہے۔ مسلمانوں کو تنبیہہ بھی کردی اور کفار کو ان کے انجام تک بھی پہنچا دیا۔
Top