Tafseer-e-Haqqani - Al-Kahf : 79
اَمَّا السَّفِیْنَةُ فَكَانَتْ لِمَسٰكِیْنَ یَعْمَلُوْنَ فِی الْبَحْرِ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِیْبَهَا وَ كَانَ وَرَآءَهُمْ مَّلِكٌ یَّاْخُذُ كُلَّ سَفِیْنَةٍ غَصْبًا
اَمَّا : رہی السَّفِيْنَةُ : کشتی فَكَانَتْ : سو وہ تھی لِمَسٰكِيْنَ : غریب لوگوں کی يَعْمَلُوْنَ : وہ کام کرتے تھے فِي الْبَحْرِ : دریا میں فَاَرَدْتُّ : سو میں نے چاہا اَنْ : کہ اَعِيْبَهَا : میں اسے عیب دار کردوں وَكَانَ : اور تھا وَرَآءَهُمْ : ان کے آگے مَّلِكٌ : ایک بادشاہ يَّاْخُذُ : وہ پکڑ لیتا كُلَّ سَفِيْنَةٍ : ہر کشتی غَصْبًا : زبردستی
وہ جو کشتی تھی سو وہ محتاج لوگوں کی تھی جو دریا میں مزدوری کرتے پھرتے تھے پھر میں نے اس میں عیب کردینا چاہا کیونکہ ان محتاجوں کے آگے ایک بادشاہ ہر ایک کشتی کو زبردستی پکڑ رہا تھا
1 ؎ وراء کے معنی آگے کے ہیں جیسا کہ تفسیر میں حضرت علی و ابن عباس ؓ امامہم فرمایا کرتے تھے اور اس کے معنی پیچھے کے بھی ہیں، دونوں ہوسکتے ہیں۔ 12۔
Top