Siraj-ul-Bayan - An-Naml : 16
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ عَنِ اللَّغْوِ : لغو (بیہودی باتوں) سے مُعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور وہ جو بےہودہ باتوں سے الگ رہتے ہیں
(3) والذین ھم عن اللغو معرضون سے وہ جو بیہودہ باتوں سے کنارہ کرتے ہیں لغو حرام اور مکروہ اور اس مباح فعل کو بھی کہتے ہیں کہ جس کی طرف انسان کو کوئی حاجت یا ضرورت نہ ہو۔ افسوس کہ آج کل مسلمان اس لغو میں کیسے مبتلا ہیں دنیاوی امور میں صدہا مکانات اور بےضرورت اسباب خرید اور بنا کر محتاج ہوجاتے ہیں بیاہ شادی میں اس لغو کا کچھ انتہا نہیں۔ آتشبازی ‘ ناچ رنگ کیا کیا ہوتا ہے اور اسی طرح دینی معاملات میں لغو کا ارتکاب ہوتا ہے۔ اولیاء اللہ کے مزارات مقدسہ پر کیا کچھ نہیں ہوتا ‘ پھر قبروں پر ناچ ہوتا ہے اور دیگر فضول باتیں ہوتی ہیں اور محرم میں تو کچھ انتہا ہی نہیں رہتا ہزار ہا روپیہ لگا کر تعزے بنتے ہیں۔ لوگ ریچھ بندر بنتے ہیں شدے اور علم اور ان کے ساتھ دے کر منہیات پھر کہیں حضرت امام حسین ؓ کے گھوڑے کا فرضی نعل نکلتا ہے۔ جس کو نعل صاحب کہتے ہیں۔ سرکاروں سے لاکھوں روپے عاشور خوانوں کے لیے ملتے ہیں کاش یہ روپیہ قوم کی تعلیم میں صرف ہوتا۔ کہاں گئے ہمارے واعظ ! مجالس میں صرف رلانا ہی جانتے ہیں ان باتوں کا ذکر تک بھی نہیں کرتے۔
Top