Siraj-ul-Bayan - An-Naml : 16
وَ وَرِثَ سُلَیْمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ وَ اُوْتِیْنَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِیْنُ
وَوَرِثَ : اور وارث ہوا سُلَيْمٰنُ : سلیمان دَاوٗدَ : داود وَقَالَ : اور اس نے کہا يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو عُلِّمْنَا : مجھے سکھائی گئی مَنْطِقَ : بولی الطَّيْرِ : پرندے (جمع) وَاُوْتِيْنَا : اور ہمیں دی گئی مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَهُوَ : البتہ وہی الْفَضْلُ : فضل الْمُبِيْنُ : کھلا
اور سلیمان داؤد کا وارث ہوا ! اور بولا لوگوں ہمیں پرندوں کی بولی سکھلائی (ف 1) اور ہمیں ہر شے میں دیا گیا ہے بیشک یہ صریح فضل ہے
پرندوں کی بولیاں 1: فرعون اور حضرت موسیٰ کے قصہ کے بعد داؤد سلیمان (علیہ السلام) کے حالات بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ فرعون کی تنگ طرفی کو ظاہر کیا جائے اور بتایا جائے کہ اللہ کے نیک بندے باوجود تاج اور رنگ کے مالک ہونے کے اللہ کے شاگرد رہتے ہیں اور ازراہ کبروغرور گمراہ نہیں ہوجاتے ، دیکھئے داؤد اور سلمان (علیہ السلام) کی ان کو سیاسی فہم و فراست کا بہرہ وافر دیا گیا ۔ ان کو بتایا گیا کہ کس طرح سلطنت کی حدود کو وسیع کیا جاسکتا ہے اور کس طرح اختیارات کو انسانوں ، جنوں اور پرندوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے مگر ان کی سل امتی عقل ملاحظہ ہو کہ وہ دائرہ عبودیت سے باہر نہیں نکلے اور ہمیشہ اس فضیلت و برتری کو اللہ کی نوازش سمجھتے رہے علمنا منطق الطیر سے غرض یہ ہے کہ اللہ نے ہمیں یہ ملک عطا فرمایا ہے ۔ کہ ہم پرندوں کی بولیاں سمجھ لیتے ہیں ۔ چناچہ ماہرین حیوانات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ حیوانات بھی بولتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ادا کرتے ہیں اور بعض لوگوں نے تو بعض پرندوں کی آوازوں سے ان کے حروف تک مرتب کئے ہیں اور ان کو سمجھنے کی ابتدائی کوشش بھی کی ہے
Top