Tafseer-e-Madani - At-Tur : 6
ذُوْ مِرَّةٍ١ؕ فَاسْتَوٰىۙ
ذُوْ مِرَّةٍ ۭ : صاحب قوت ہے فَاسْتَوٰى : پھر پورا نظر آیا۔ سیدھا کھڑا ہوگیا۔ درست ہوگیا
جو بڑا زور آور ہے چناچہ وہ (اپنی اصل شکل میں) سامنے آکھڑا ہوا
[ 8] وہ نہایت مضبوط و محکم عقل و کردار والا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا جو بڑا زورآور ہے۔ " مرّہ " کا اطلاق دراصل عقل و فکر کی قوت کے اعتبار سے ہوتا ہے، جب کہ پہلی صفت یعنی " شدید القویٰ " کا تعلق جسمانی اور عمل قوت سے ہے، [ روح، مدارک، بحر، بیضاوی، مراغی، اور صفوۃ وغیرہ ] چناچہ حضرت جبرائیل، کی جسمانی قوت کا عالم یہ تھا اور ہے کہ قوم لوط کی بستیوں کو ایک پر کے اوپر اٹھا کر آسمان تک تک لے گئے اور پھر وہاں سے ان کو اوندھا کرکے زمین پردے مارا، اور قوم ثمود کو ایک ہی آواز سے ڈھیر کردیا، اور آپ ملاء اعلیٰ یعنی عالم بالا سے زمین تک کا سفر پل بھر میں طے کرلیتے ہیں [ قرطبی، جواہر، خازن، ابن کثیر، روح اور مدارک وغیرہ ] سو آپ کی عقل و فکر کی قوت بھی کامل تھی کیونکہ مرّہ کے معنی فکری قوت کے ہی آتے ہیں، اور عرب ہر مضبوط رائے اور پختہ فکر شخص کو " ذومرّہ " کہتے تھے [ ابن کثیر، مدارک، بیضاوی وغیرہ ] اور یہ لفظ دراصل عرب کے اس قول سے ماخوذ ہے۔ " امررت الحبل " اور یہ اس وقت بولا جاتا ہے کہ جب کہ رسی کو اچھی طرح اور خوب مضبوطی سے بانٹھا جاتا ہے [ محاسن التاویل، لعلامۃ الشام جمال القاسمی (رح) ] بہرکیف وہ اپنی عقل و فکر اور اپنے کردار میں نہایت محکم اور مضبوط تھے، اس لئے وہاں کسی خلل و فساد وغیرہ کا کوئی خدشہ و امکان نہیں، اور حضرت جبرائیل امین کی ان صفات کے ذکر وبیان سے جہاں کاہنوں اور نجومیوں کے اوہام و افکار پر ضرب کاری لگائی گئی وہیں اس سے یہود اور ان کے ہم مشرف اور ہم نواز و فض کے مزاعم باطلہ کی بھی بیخ کنی فرما دی گئی جنہوں نے آنجناب پر خیانت بددیانتی اور بےبصیرتی کے الزام لگائے۔ علیہم العائن اللّٰہ۔ اور اسی بنا پر انہوں نے حضرت جبرائیل امین سے عداوت اور دشمنی بھی رکھی۔ جیسا کہ سورة بقرہ کے شروع میں اس کی تصریح نقل فرمائی گئی۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ [ 9] پیغمبر (علیہ السلام) کی تعلیم کیلئے خاص اہتمام کا ذکر وبیان : سو جس طرح پیغمبر کے معلم خاص صفات کے حامل ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی تعلیم کے لئے بھی خاص اور بےمثال قسم کا اہتمام فرمایا گیا۔ سو " فاستوٰی " میں "" تفصیل کیلئے ہے۔ سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ پہلے تو وہ فرشتہ مستوی القامت ہو کر نمودار ہوا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ نمودار ہوا اپنی شکل میں۔ جس پر ان کو اللہ پاک نے پیدا فرمایا ہے، اور اس اصلی صورت میں آپ کو آنحضرت ﷺ ہی نے دیکھا، کیونکہ جبرائیل امین آنحضرت ﷺ کے پاس اور آپ ﷺ سے پہلے دیگر انبیاء کرام کے پاس بالعموم انسانی شکل ہی میں آیا کرتے تھے، تو آنحضرت ﷺ نے آپ سے اپنی اصلی صورت دکھانے کی درخواست کی تو حضرت جبرائیل نے آپ ﷺ کو تین مرتبہ اپنی اصل شکل میں دیدار کرایا، دو مرتبہ زمین پر اور ایک مرتبہ آسمان میں، جب کہ دوسرا قول اس بارے حضرات اہل علم کا یہ ہے کہ آپ ﷺ نے جبرائیل امین کو اپنی اصلی شکل و صورت میں دو ہی مرتبہ دیکھا ایک مرتبہ زمین پر ایک مرتبہ آسمان میں، والعلم عنداللہ سبحانہٗ و تعالیٰ [ ابن کثیر، جامع البیان، المراغی، اور بیضاوی وغیرہ ] بہرکیف اس سے پیغمبر ( علیہ السلام) کی تعلیم کیلئے خاص اہتمام کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ ۔
Top