Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-A'raaf : 73
وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا١ۘ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَ
: اور
اِلٰي
: طرف
ثَمُوْدَ
: ثمود
اَخَاهُمْ
: ان کے بھائی
صٰلِحًا
: صالح
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: تم عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارے لیے نہیں
مِّنْ
: کوئی
اِلٰهٍ
: معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
قَدْ جَآءَتْكُمْ
: تحقیق آچکی تمہارے پاس
بَيِّنَةٌ
: نشانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
هٰذِهٖ
: یہ
نَاقَةُ اللّٰهِ
: اللہ کی اونٹنی
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اٰيَةً
: ایک نشانی
فَذَرُوْهَا
: سو اسے چھوڑ دو
تَاْكُلْ
: کہ کھائے
فِيْٓ
: میں
اَرْضِ
: زمین
اللّٰهِ
: اللہ
وَ
: اور
لَا تَمَسُّوْهَا
: اسے ہاتھ نہ لگاؤ
بِسُوْٓءٍ
: برائی سے
فَيَاْخُذَكُمْ
: ورنہ پکڑ لے گا تمہیں
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا (اس نے) کہا اے قوم ! اللہ کی عبادت کرو کیونکہ اس کے سوا تمہارا اور کوئی معبود نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے رب کے ہاں سے دلیل بھی آچکی ہے کہ یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لئے نشانی بنا کر بھیجی گئی ہے سو اس کو اللہ کی زمین پر پڑی چرنے دو اور بری طرح سے اس کو چھیڑنا بھی نہیں (ورنہ) پھر تو تم پر عذاب الیم آپڑے گا
ترکیب : من ربکم جاء تکم سے متعلق آیتہ حال ہے ناقہ سے والعامل فیہ معنی الاشارۃ تاکل مجزوم ہے کیونکہ جواب امر ہے جو قدروھا ہے فیاخذکم منصوب جواب نہی من سہولہا مفعول ثانی قصورا اول تنحتون جو بمعنی تتخذون لیا جاوے تو الجبال مفعول ثانی ورنہ من محذوف مان کر اس کو فعل سے متعلق کیا جاوے اور بیوتا کو مفعول قرار دیا جاوے۔ الملاء فاعل قال للذین اس سے متعلق لمن امن بدل ہے للذین استضعفوا سے باعادہ جاء کقولک مرت بزید باخیک اتعلمون الخ مقولہ بالذی کافرون سے متعلق ہے ان کنت شرط ائتنا بما تعدنا جملہ مقدم دال بر جزاء جاثمین خبر فاصبحوا رسالۃ مفعول ثانی ابلغت کا۔ تفسیر قوم ثمود کا تذکرہ : یہ تیسرا قصہ قوم ثمود کا بیان فرماتا ہے۔ اس قوم نے جو ثمود بن عابربن ارم بن سام بن نوح کی اولاد تھی ٗ قوم عاد کے تھوڑے ہی دنوں بعد عرب کے شمالی و شرقی حصہ میں (جو مدینہ اور ملک شام کے درمیان ہے جس کو قدیم عرب ملک حجر کہتے تھے) نشوونما پایا اور نمود شہرت حاصل کی تھی۔ ہجرت کے نویں سال جو آنحضرت ﷺ تبوک تک ہر قلیس شاہ روم کی خبر حملہ سن کر تیس ہزار لشکر لے کر گئے تھے تو رستہ میں قوم ثمود کے یہ مقامات بھی وادی القریٰ کے اطراف میں ملے تھے جہاں آپ نے حکم دیا تھا کہ یہ محل غضب الٰہی ہے۔ یہاں کوئی نہ ٹھہرے اور اس سے پناہ مانگتے ہوئے نکل چلے۔ قوم ثمود نے پہاڑ کھود کر عجیب و غریب مکانات بنائے تھے اور اسی طرح پہاڑوں کے نیچے نرم زمین میں بھی عجیب و غریب محل بنائے تھے۔ گرمی اور سردی کے جدا جدا مکانات تھے اور یہ قوم نہایت مرفہ الحال تھی مگر بدنصیب بت پرست اور راہزن اور اعلاناً فاحش اور بدکار تھی۔ ان کی ہدایت کے لئے خدا تعالیٰ نے انہیں میں سے حضرت صالح بن عبید بن حاذر بن ثمود کو مبعوث کیا اور نبی بنا کر بھیجا۔ انہوں نے توحید و عبادتِ الٰہی کی تعلیم اور منادی کرنی شروع کی اور اپنی ایک اونٹنی کا معجزہ دکھا کر یہ کہا کہ یہ خدا کی طرف سے تمہارے لئے نشانی ہے۔ اس کو برائی سے نہ چھونا ورنہ عذاب الیم میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ اس قوم کے دن بھی پورے ہونے کو تھے جو اپنے ہادی اور مصلح کے ساتھ بجائے اطاعت و فرمانبرداری کے تمسخر اور بدسلوکی سے پیش آئے اور اس اونٹنی کی کونچیں کاٹ کر کہا کہ لو اب لاؤ جس کا تم ڈر سناتے تھے سو ان کو زلزلہ سے خدا نے برباد کردیا۔ ان آیتوں کا صرف اسی قدر مطلب ہے مگر یہ قصہ قرآن مجید میں کئی جگہ آیا ہے (اس لئے اس واقعہ اور عاد کے واقعہ کو عرب اپنے باپ دادا سے سنتے چلے آتے تھے اور گویا یہ واقعہ ان کی آنکھوں کے روبرو تھا) ٗ اس لئے ہم یہاں تین باتوں پر بحث کرنا مناسب جانتے ہیں تاکہ پھر آیندہ سمجھنے میں اشکال نہ رہے۔ اونٹنی کس وجہ سے معجزہ تھی ؟ : (1) وہ اونٹنی کس وجہ سے معجزہ تھی ؟ قرآن مجید میں اس کی بابت کچھ تشریح نہیں مگر علماء نے اس کی وجہ مختلف بیان فرمائی ہے۔ بعض نے کہا اس وجہ سے کہ کفار نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے یہ معجزہ طلب کیا تھا۔ چناچہ اس قوم کے سردار جند بن عمرو نے کہا کہ اگر آپ فلاں پتھر میں سے ایک ایسی اونٹنی پیدا کردیں جو خوب تیار ہو تو ایمان لاویں۔ صالح نے کہا اگر ایسا ہوا تو تم ایمان لاؤ گے ؟ لوگوں نے اقرار کرلیا۔ صالح نے خدا تعالیٰ سے دعا کی۔ اس سے ان کے دیکھتے دیکھتے ہی اس پتھر میں سے ایک عمدہ اونٹنی نمودار ہوگئی جو نہایت قد آور توانا تھی۔ یہ معجزہ دیکھ کر جند اور اس کی قوم کے چند آدمی تو ایمان لے آئے مگر اور لوگوں کو ذواب بن عمرو اور جناب نے بہکا دیا جو بتوں کے پجاری تھے اور شہاب بن خلیفہ کو بھی روک دیا جو اس قوم کا ایک معزز آدمی تھا۔ چناچہ اس امر میں کسی شاعر نے یہ شعر بھی کہے تھے ؎ بوکانت عصبۃ من آل عمر الٰی دین النبی دعوا شہابا عزیز ثمود کلہم جمیعًا فہمت ان یجب ولو اجابا لاصبح صالح فینا عزیزا وما عدلوا بصاحبہم ذوابا ولکن الغواۃ من آل حجر تولوا بعد رشدہم ذبابا بعض کہتے ہیں اس سبب سے کہ جس روز وہ پانی پینے کو گھاٹ پر آتی تھی تو اس روز وہاں اور کوئی چارپایہ نہیں آتا تھا اور اسی لئے ایک روز اس کے پانی پینے کا مقرر تھا تو دوسرا دن اور لوگوں کے مواشی کا جیسا کہ قرآن میں آیا ہے لہا شرب ولکم شرب یوم معلوم۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ وجہ تھی کہ جس قدروہ پانی پیتی تھی اسی قدر دودھ لوگ اس سے وہیں دوہ لیتے تھے۔ والعلم عند اللہ مگر کوئی بات ضرور ایسی بات خلاف عادت ہوگی کہ جس کی وجہ سے اس کو آیۃ اور کہیں ناقۃ اللہ کہا گیا ورنہ عام طور سے یا اسباب عادیہ میں سے کسی سبب یا صفت سے یہ اونٹنی ترجیح بلامرجح اس لقب کا کیا استحقاق رکھتی تھی ؟ (2) اس کا بھی کچھ ذکر نہیں کہ اس کی کونچیں کیوں کاٹیں اور کس نے کاٹیں ؟ بلکہ صرف اسی قدر آیا ہے کہ اس قوم میں سے سب سے بدبخت نے اس کی کونچیں کاٹیں۔ اس کی تفصیل علمائِ مورخین نے یوں کی ہے کہ اس ناقہ سے لوگوں کے مواشی بھاگتے تھے جس سے ان کو تکلیف ہوتی تھی اور نیز پانی بھی مواشی کے پینے میں کم آتا تھا۔ اس قوم میں دو عورتیں ایسی تھیں کہ جن کے پاس سب سے زیادہ گائے بیل وغیرہ تھے۔ ایک کا نام عنیزہ بنت غنم تھا جو ایک بوڑھی عورت تھی اور اس کی بیٹیاں جوان جوان نہایت خوبصورت تھیں۔ اس نے قدار سے جو حرامی اور اپنی قوم میں شریر اور سینہ زور تھا۔ یہ کہا کہ اگر تو اس ناقہ کو مار ڈالے تو ان لڑکیوں میں سے جو بھی پسند خاطر ہو میں تجھے دوں اور ایک صدوق بنت محیا بن مہر نہایت قبول صورت عورت تھی۔ اس کا خاوند صنیم بن ہر اوہ حضرت صالح (علیہ السلام) پر ایمان لا چکا تھا اور اپنے مال میں سے اس نے بہت کچھ مومنین کی پرورش میں صرف کیا تھا۔ جب اس کو خبر ہوئی تو نہایت ناراض ہوئی اور اس سے طلاق لے کر مصدع بن مہرخ ایک سرکش اور بدمعاش کی طرف ملتفت ہوئی کہ اگر تو ناقہ صالح کا کام تمام کرے تو میں تیرے کام میں آئوں (کیا قدرت حق ہے ایک ہیں کہ دار آخرت کے مقابلہ میں اس عورت کو چھوڑ بیٹھے ٗ دوسرے ہیں کہ دار آخرت کو چھوڑ کر اس پر فریفتہ ہوگئے ع ایک ہم ہیں کہ ہوئے ایسے پشیماں کہ بس ایک وہ ہیں کہ جنہیں چاہ کے ارماں ہوں گے یہ دونوں بدمعاش آمادہ ہوئے اور اپنے ہمراہ اور سات بدمعاشوں کو شریک کیا کہ جنہوں نے ایک بار یہ تدبیر کی کہ رات میں صالح (علیہ السلام) کو گھر میں گھس کر مار ڈالو اور جو ان کے اقارب پوچھیں تو مکر جاؤ کما قال تعالیٰ وکان فی المدینۃ تسعۃ رھط یفسدون فی الارض ولا یصلحون پس سب سے اول قدار نے تلوار سے ناقہ کے پائوں زخمی کئے۔ پھر دوسرے نے وار کیا تو زمین پر گر پڑی۔ پھر سب نے مل کر ذبح کر ڈالا اور اس کا گوشت لے گئے اور اس ناقہ کا بچہ یہ حال دیکھ کر آسمان کی طرف منہ اٹھا کر زار زار روتا اور ڈکراتا تھا۔ اس کے بعد وہ اس پہاڑ میں جا کر غائب ہوگیا۔ صالح (علیہ السلام) نے اس حال سے خبر پا کر سخت ملال کیا اور فرمایا کہ اے قوم ! تمہارا وقت پورا ہوگیا ٗ اب ضرور تم پر قہر الٰہی آتا ہے۔ (3) قرآن مجید میں ان کی ہلاکت کے بارے میں اس جگہ تو الرجفۃ یعنی زلزلہ ذکر ہوا ہے اور مقامات پر صیحۃ یعنی ایک سخت ہولناک آواز بیان ہوئی ہے۔ چناچہ سورة ہود میں یوں آیا ہے۔ فعقروھا فقال تمتعوا فی دار کم ثلثۃ ایام ذلک وعد غیر مکذوب فلما جاء امرنا نجینا صالحا والذین امنوا معہ برحمۃ مناومن خزی یومئذان ربک ھوالقوی العزیز واخذ الذین ظلموا الصیحۃ فاصبحوا فی دارھم جاثمین٭ اور سورة الحاقہ میں لفظ طاغیۃ آیا ہے۔ واما ثمود فاھلکوا بالطاغیۃ۔ بعض ناواقفوں نے اس کو اختلاف بیانی پر محمول کرکے قرآن مجید پر طعن کیا ہے۔ حالانکہ یہ ان کی ناواقفی ہے کیونکہ تینوں باتوں میں کچھ بھی اختلاف نہیں۔ کس لئے کہ اس قوم پر دراصل زلزلہ شدید آیا تھا جس میں ہولناک آواز بھی تھی کہ جس سے روح پر صدمہ ہوتا تھا۔ سو ان کو کبھی زلزلہ سے غارت کرنا اور کبھی آواز سے غارت کرنا فرمایا کیونکہ دونوں باتیں ان کی ہلاکت کی سبب ہوئی تھیں اور لفظ طاغیہ کے معنی حد سے گذرنے والی چیز کے ہیں سو وہ دونوں کو شامل ہے۔ زلزلہ کو بھی اور آواز خوفناک کو بھی۔ اس کی تفصیل مؤرخین نے یوں بیان کی ہے کہ ناقہ قتل ہونے کے بعد حضرت صالح (علیہ السلام) نے قوم سے کہا کہ لو اب تین روز تک تمہاری زندگی ہے۔ اس میں دنیا کو برت لو۔ تین روز کے بعد تم ہلاک ہوجاؤ گے۔ لوگوں نے تمسخر سمجھا اور اس کی علامت پوچھی۔ فرمایا جمعرات کے دن جس کو تم سن کہتے ہو ٗ علی الصباح تمہارے منہ زرد ہوجاویں گے اور غروبہ 1 ؎ یعنی جمعہ کے روز سرخ ہوجاویں گے اور پھر شیار یعنی ہفتہ کے دن سیاہ اور اتوار کے روز عذاب آوے گا اور یہ بات بدھ کے روز کہی جس روز کہ انہوں نے ناقہ کو قتل کیا تھا۔ سو ویسا ہی ہوا اور اتوار کو ہنوز رات باقی تھی کہ زلزلہ عظیم اور اس کے ساتھ نہایت ہیبت ناک آواز نمودار ہوئی جس سے دوپہر تک بجز صالح (علیہ السلام) اور مومنین کے تمام قوم مرگئی جو گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے تھے جن کے پاس حضرت صالح (علیہ السلام) نے آکر بڑی حسرت سے یہ کہا کہ اے قوم میں نے تو تمہیں بہت کچھ سمجھایا لیکن تم کب سمجھتے تھے۔ اللہ اپنے قہر و عذاب سے محفوظ رکھے۔ الامان بحرمۃ النبی الامی سید الانس والجان۔ 1 ؎ ان کے محاورہ میں ایام کے یہ نام تھے۔ 12 منہ
Top