Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 73
وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا١ۘ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَ
: اور
اِلٰي
: طرف
ثَمُوْدَ
: ثمود
اَخَاهُمْ
: ان کے بھائی
صٰلِحًا
: صالح
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: تم عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارے لیے نہیں
مِّنْ
: کوئی
اِلٰهٍ
: معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
قَدْ جَآءَتْكُمْ
: تحقیق آچکی تمہارے پاس
بَيِّنَةٌ
: نشانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
هٰذِهٖ
: یہ
نَاقَةُ اللّٰهِ
: اللہ کی اونٹنی
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اٰيَةً
: ایک نشانی
فَذَرُوْهَا
: سو اسے چھوڑ دو
تَاْكُلْ
: کہ کھائے
فِيْٓ
: میں
اَرْضِ
: زمین
اللّٰهِ
: اللہ
وَ
: اور
لَا تَمَسُّوْهَا
: اسے ہاتھ نہ لگاؤ
بِسُوْٓءٍ
: برائی سے
فَيَاْخُذَكُمْ
: ورنہ پکڑ لے گا تمہیں
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور ثمود کی طرف بھیجا ان کے بھائی صالح کو، بولا اے میری قوم بندگی کرو اللہ کی کوئی نہیں تمہارا معبود اس کے سوا، تم کو پہنچ چکی ہے دلیل تمہارے رب کی طرف سے، یہ اونٹنی اللہ کی ہے تمہارے لئے نشانی سو اس کو چھوڑ دو کہ کھائے اللہ کی زمین میں اور اس کو ہاتھ نہ لگاؤ بری طرح، پھر تم کو پکڑے گا عذاب درد ناک ،
خلاصہ تفسیر
اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح ؑ کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا انہوں نے (اپنی قوم سے) فرمایا اے میری قوم تم (صرف) اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود (ہونے کے قابل) نہیں (انہوں نے ایک خاص معجزہ کی درخواست کی کہ اس پتھر میں سے ایک اونٹنی پیدا ہو تو ہم ایمان لائیں چناچہ آپ کی دعا سے ایسا ہی ہوا کہ وہ پتھر پھٹا اور اس کے اندر سے ایک بڑی اونٹنی نکلی۔ رواہ محمد اسحق۔ آپ نے فرمایا کہ) تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل (میرے رسول ہونے کی) آچکی ہے (آگے اس کا بیان ہے) یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لئے دلیل (بنا کر ظاہر کی گئی) ہے (اور اسی لئے اللہ کی اونٹنی کہلائی کہ اللہ کی دلیل ہے) سو (علاوہ اس کے کہ میری رسالت پر دلیل ہے خواہ اس کے بھی کچھ حقوق ہیں منجملہ ان کے یہ ہے کہ) اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں (گھاس چارہ) کھاتی پھرا کرے (اسی طرح اپنی باری کے دن پانی پیتی رہے جیسا دوسری آیت میں ہے) اور اس کو برائی (اور تکلیف دہی) کے ساتھ ہاتھ بھی مت لگانا کبھی تم کو دردناک عذاب آپکڑے اور (اے قوم) تم یہ حالت یاد کرو (اور یاد کرکے احسان مانو اور اطاعت کرو) کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو (قوم) عاد کے بعد (روئے زمین پر) آباد کیا اور تم کو زمین پر رہنے کو (دلخواہ) ٹھکانا دیا کہ نرم زمین پر (بھی بڑے بڑے) محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر ان میں (بھی) گھر بناتے ہو سو خدا تعالیٰ کی (ان) نعمتوں کو (اور دوسری نعمتوں کو بھی) یاد کرو (اور کفر و شرک کے ذریعہ) زمین میں فساد مت پھیلاؤ (یعنی ایمان لے آؤ مگر باوجود اس قدر فہمائش کے کچھ غرباء ایمان لائے اور ان میں اور رئیسوں میں یہ گفتگو ہوئی یعنی) ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا کہ کیا تم کو اس بات کا یقین ہے کہ صالح ؑ اپنے رب کی طرف سے (پیغمبر بنا کر) بھیجے ہوئے (آئے) ہیں انہوں نے (جواب میں) کہا کہ بیشک ہم تو اس (حکم) پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا گیا ہے وہ متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس چیز پر یقین لائے ہوئے ہو ہم تو اس کے منکر ہیں۔
معارف و مسائل
ان آیات میں حضرت صالح ؑ اور ان کی قوم ثمود کے حالات کا تذکرہ ہے جیسے اس سے پہلے قوم نوح اور قوم ہود ؑ کا ذکر آچکا ہے اور سورة اعراف کے آخر تک بھی انبیاء سابقین اور ان کی قوموں کے احوال انبیاء کی دعوت حق پر ان کے کفر و انکار کے انجام بد کا بیان ہے۔
آیات مذکورہ میں سے پہلی آیت میں ارشاد فرمایا (آیت) وَاِلٰي ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا، اس سے پہلے قوم عاد کے تذکرہ میں بیان ہوچکا ہے کہ عاد وثمود ایک ہی دادا کی اولاد میں دو شخصوں کا نام ہے ان کی اولاد بھی ان کے نام سے موسوم ہو کردو قومیں بن گئیں ایک قوم عاد دوسری قوم ثمود کہلاتی ہے۔ عرب کے شمال مغرب میں بستے تھے اور ان کے بڑے شہر کا نام حجر تھا جس کو اب عموماً مدائن صالح کہا جاتا ہے۔ قوم عاد کی طرح قوم ثمود بھی دولت مند، قوی اور بہادر قوم اور سنگ تراشی اور فن تعمیر میں ماہر تھی کھلی زمین پر پڑے پڑے محلات بنانے کے علاوہ پہاڑوں کو کھود کر ان میں طرح طرح کی عمارتیں بناتے تھے۔ ارض القرآن میں مولانا سید سلیمان صاحب رحمة اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ان کی تعمیری یادگاریں اب تک باقی ہیں ان پر اِرَمِی اور ثمودی خط میں کتبے منقوش ہیں۔
دنیا کی دولت و ثروت کا نتیجہ عموماً یہی ہوتا ہے کہ ایسے لوگ خدا و آخرت سے غافل ہو کر غلط راستوں پر پڑجاتے ہیں، قوم ثمود کا بھی یہی حال ہوا۔
حالانکہ ان سے پہلے قوم نوح ؑ کے عذاب کے واقعات کا تذکرہ ابھی تک دنیا میں موجود تھا اور پھر ان کے بھائی قوم عاد کی ہلاکت کے واقعات تو تازہ ہی تھے۔ مگر دولت و قوت کے نشہ کا خاصہ ہی یہ ہے کہ ابھی ایک شخص کی بنیاد منہدم ہوتی ہے دوسرا اس کی خاک کے ڈھیر پر اپنی تعمیر کھڑی کرلیتا ہے اور پہلے کے واقعات کو بھول جاتا ہے۔ قوم عاد کی تباہی اور ہلاکت کے بعد قوم ثمود ان کے مکانات اور زمینوں کی وارث بنی اور انھیں مقامات پر اپنے عشرت کدے تیار کئے جن میں ان کے بھائی ہلاک ہوچکے تھے اور ٹھیک وہ ہی اعمال و افعال شروع کردیئے جو قوم عاد نے کئے تھے کہ خدا و آخرت سے غافل ہو کر شرک و بت پرستی میں لگ گئے اللہ تعالیٰ نے اپنی عادت مستمرہ کے مطابق ان کی ہدایت کے لئے حضرت صالح ؑ کو رسول بنا کر بھیجا۔ صالح ؑ نسب و وطن کے اعتبار سے قوم ثمود ہی کے ایک فرد تھے۔ کیونکہ یہ بھی سام کی اولاد میں سے تھے اسی لئے قرآن کریم میں ان کو قوم ثمود کا بھائی فرمایا ہے اخاھم صلحا، صالح ؑ نے اپنی قوم کو جو دعوت دی وہ وہی دعوت ہے جو آدم ؑ سے لے کر اس وقت تک سب انبیاء (علیہم السلام) دیتے چلے آئے ہیں جیسا کہ قرآن کریم میں ہے (آیت) ولقد بعثنا فی کل امة تا الطاغوت، یعنی ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ وہ لوگوں کو یہ ہدایت کرے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور بت پرستی سے بچو۔ عام انبیاء سابقین کی طرح صالح ؑ نے بھی قوم سے یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو اپنا رب اور خالق ومالک سمجھو اس کے سوا کوئی معبود بنانے کے لائق نہیں۔ فرمایا (آیت) يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ
اس کے ساتھ ہی یہ بھی فرمایا قَدْ جَاۗءَتْكُمْ بَيِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ یعنی اب تو ایک کھلا ہوا نشان بھی تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس آپہنچا ہے۔ اس نشان سے مراد ایک عجیب و غریب ناقہ ہے جس کا اجمالی ذکر اس آیت میں بھی ہے اور قرآن کریم کی مختلف سورتوں میں اس کی مزید تفصیلات مذکور ہیں۔ واقعہ اس ناقہ کا یہ تھا کہ حضرت صالح ؑ نے اپنی جوانی کے زمانہ سے اپنی قوم کو دعوت توحید شروع کی اور برابر اس میں لگے رہے یہاں تک کہ بڑھاپہ کے آثار شروع ہوگئے۔ صالح ؑ کے بار بار اصرار سے تنگ ہو کر ان کی قوم نے یہ قرار دیا کہ ان سے کوئی ایسا مطالبہ کرو جس کو یہ پورا نہ کرسکیں اور ہم ان کی مخالفت میں سرخرو ہوجائیں۔ مطالبہ یہ کیا کہ اگر آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں تو ہماری فلاں پہاڑی جس کا نام کاتبہ تھا اس کے اندر سے ایک ایسی اونٹنی نکال دیجئے جو دس مہینہ کی گابھن ہو اور قوی و تندرست ہو۔
صالح ؑ نے اول ان سے عہد لیا کہ اگر میں تمہارا یہ مطالبہ پورا کرا دوں تو تم سب مجھ پر اور میری دعوت پر ایمان لے آؤ گے۔ جب سب نے معاہدہ کرلیا تو صالح ؑ نے دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ آپ کے لئے تو کوئی کام دشوار نہیں ان کا مطالبہ پورا فرما دیں۔ دعا کرتے ہی پہاڑی کے اندر جنبش پیدا ہوئی اور اس کی ایک بڑی چٹان پھٹ کر اس میں سے ایک اونٹنی اسی طرح کی نکل آئی جیسا مطالبہ کیا تھا۔
صالح ؑ کا یہ کھلا ہوا حیرت انگیز معجزہ دیکھ کر ان میں سے کچھ لوگ تو مسلمان ہوگئے۔ اور باقی تمام قوم نے بھی ارادہ کرلیا کہ ایمان لے آئیں۔ مگر قوم کے چند سردار جو بتوں کے خاص پجاری اور بت پرستی کے امام تھے انھوں نے ان کو بہکا کر اسلام قبول کرنے سے روک دیا۔ حضرت صالح ؑ نے جب دیکھا کہ قوم نے عہد شکنی کی اور خطرہ ہوا کہ ان پر کوئی عذاب آجائے تو پیغمبرانہ شفقت کی بنا پر ان کو یہ نصیحت فرمائی کہ اس اونٹنی کی حفاظت کرو، اس کو کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ تو شاید تم عذاب سے محفوظ رہو ورنہ فوراً تم پر عذاب آجائے گا یہی مضمون آیت مذکورہ کے ان جملوں میں ارشاد ہوا ہے (آیت) ۭهٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰيَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِيْٓ اَرْضِ اللّٰهِ وَلَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْۗءٍ فَيَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ، یعنی یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لئے دلیل ہے سو اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرا کرے۔ اور اس کو برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگانا ورنہ تم کو عذاب الیم آپکڑے گا اس ناقہ کو ناقۃ اللہ اس لئے کہا گیا کہ اللہ کی قدرت کاملہ کی دلیل اور صالح ؑ کے معجزہ کے طور پر حیرت انگیز طریق سے پیدا ہوئی۔ جیسے حضرت عیسیٰ ؑ کو روح اللہ فرمایا گیا کہ ان کی پیدائش بھی معجزانہ انداز سے ہوئی تھی۔ تَاْكُلْ فِيْٓ اَرْضِ اللّٰهِ میں اس کی طرف اشارہ ہے کہ اس ناقہ کے کھانے پینے میں تمہاری ملک اور تمہارے گھر سے کچھ نہیں جاتا زمین اللہ کی ہے اس کی پیداوار کا پیدا کرنے والا وہی ہے اس کی اونٹنی کو اس کی زمین میں آزاد چھوڑ دو کہ عام چراگاہوں میں کھاتی رہے۔
قوم ثمود جس کنوئیں سے پانی پیتے پلاتے تھے اسی سے یہ اونٹنی بھی پانی پیتی تھی مگر یہ عجیب الخلقة اونٹنی جب پانی پیتی تو پورے کنوئیں کا پانی ختم کردیتی تھی۔ حضرت صالح ؑ نے باذن ربانی یہ فیصلہ فرما دیا تھا کہ ایک دن یہ اونٹنی پانی پیے گی اور دوسرے دن قوم کے سب لوگ پانی لیں گے اور جس روز یہ اونٹنی پانی پیے گی تو دوسروں کو پانی کے بجائے اونٹنی کا دودھ اتنی مقدار میں مل جاتا تھا کہ وہ اپنے سارے برتن اس سے بھر لیتے تھے۔ قرآن میں دوسری جگہ اس تقسیم کا ذکر اس طرح آیا ہے (آیت) ونبئھم ان الماء قسمۃ بینھم کل شرب محتضر، یعنی صالح ؑ آپ اپنی قوم کو بتلا دیں کہ کنوئیں کا پانی ان کے اور ناقہ اللہ کے درمیان تقسیم ہوگا ایک دن اونٹنی کا اور دوسرے دن پوری قوم کا اور اس تقسیم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کی نگرانی مسلط ہوگی کہ کوئی اس کے خلاف نہ کرسکے۔ اور ایک دوسری آیت میں ہے (آیت) ھذہ ناقة لہاشرب ولکم شرب یوم معلوم، یعنی یہ اللہ کی اونٹنی ہے ایک دن پانی کا حق اس کا اور دوسرے دن کا پانی تمہارے لئے معین و مقرر ہے۔
Top