Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Al-Anbiyaa : 30
اَوَ لَمْ یَرَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا١ؕ وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیٍّ١ؕ اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ
: کیا
لَمْ يَرَ
: نہیں دیکھا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْٓا
: انہوں نے کفر کیا
اَنَّ
: کہ
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
كَانَتَا
: دونوں تھے
رَتْقًا
: بند
فَفَتَقْنٰهُمَا
: پس ہم نے دونوں کو کھول دیا
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے کیا
مِنَ الْمَآءِ
: پانی سے
كُلَّ شَيْءٍ
: ہر شے
حَيٍّ
: زندہ
اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ
: کیا پس وہ ایمان نہیں لاتے ہو
کیا وہ کافر اس بات پر غور نہیں کرتے کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے ہم نے ان دونوں کو کھول دیا۔ (الگ الگ کردیا) اور پانی سے ہم نے ہر چیز کو زندہ کیا۔ کیا پھر بھی وہ ایمان نہ لائیں گے
لغات القرآن آیت نمبر 30 تا 33 رتق ایک دوسرے میں گھسے ہوئے۔ ملے ہوئے۔ فتقنا ہم نے الگ الگ کردیا۔ جدا کردیا۔ حی زندہ۔ رواسی (راسیۃ) بوجھ، جمی ہوئی چیزیں، بوجھل۔ ان تمید یہ کہ جھک پڑے، ایک طرف کو ڈھلک جائے۔ فجاج (فج) کھلے ہوئے پہاڑی درے۔ سقف چھت، سائبان۔ فلک گول چیز، گھومنا، مدار۔ یسبحون وہ تیرتے ہیں۔ بلا روک ٹوک راستے پر چلتے ہیں۔ تشریح : آیت نمبر 30 تا 33 وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی ذات ، اس کی قدرت کا ملہ اور آخرت کا انکار کرتے ہیں ان سے فرمایا جا رہا ہے اس اللہ نے انسان کے اس دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے ہی زمین و آسمان کو پیدا کر کے سارے اسباب مہیا کردیئے تھے پانی کو پیدا کیا تاکہ اس کے ذریعے ہر چیز کو زندگی مل جائے۔ بلند وبالا پہاڑوں کو زمین میں میخوں کی طرح گاڑ کر بھاری بوجھ رکھ دیئے تاکہ یہ زمین ادھر ادھر ڈھلک نہ جائے اور تو ازن برقرار رہے۔ آنے اور جانے کے راستے بنا دیئے تاکہ ایک دوسرے سے ملنے جلنے اور سامان لانے لے جانے میں سہولت حاصل رہے۔ آسمان کو ایک محفوظ چھت کی طرح بنا دیا تاکہ کائنات کے جراثیم اور نقصان دینے والی چیزیں دنیا والوں تک نہ پہنچ سکیں رات اور دن کا ایک ایسا نظام بنا دیا کہ کبھی رات ہے، کبھی دن ہے، کبھی کی راتیں بڑی اور کبھی کے دن بڑے۔ اس نظام سے ہر طرح کے موسم بنا دیئے تاکہ یکسانیت سے دل اچاٹ نہ ہوجائے۔ اسی طرح سورج، چاند اور ستاروں کو ایک مربوط اور لگے بندھے نظام میں جکڑ دیا۔ تاکہ وہ ایک دوسرے سے نہ ٹکرائیں اور ہر ایک اپنے دائرے میں گھومتا رہے۔ فرمایا گیا کہ اب یہ انسان کی عقل و فہم اور بصیرت پر ہے کہ وہ اس بات پر اچھی طرح غور اور فکر کر کے دیکھ لے کہ اتنے بڑے نظام کائنات کو پیدا کر کے اس کو چلانے والی کوئی ہستی ہے یا نہیں ؟ یقینا ہر شخص کے دل سے یہی صدا بلند ہوگی کہ ایک معمولی سی چیز بھی خود بخودپیدا ہو کر کام نہیں کرسکتی۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہوتا ہے۔ یقینا اس کائنات کو بھی کسی نے بنا کر اس کا انتظام سنبھال رکھا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے۔ جو تنہا اس نظام کائنات کو چلا رہی ہے اور وہ اس کے چلانے اور سنبھالنے میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ” رتق اور فتق “ دو لفظوں میں کائنات کی ابتدا کی پوری تاریخ کو سمو دیا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس سے جب اس آیت کی تفصیل معلوم کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ پہلے آسمان بند تھا پانی نہ برساتا تھا اور اسی طرح زمین بھی بند تھی جو (بغیر پانی کے) نباتات نہ اگاتی تھی جب اللہ تعالیٰ نے زمین پر انسان کو آباد کیا تو آسمان کی بارش کھول دی اور اس طرح زمین کی نشو و نما کو بھی کھول دیا گیا (تفسیر ابن کثیر) حضرت ابن عباس کی اس تشریح اور تفسیر سے ابتدائے کائنات کی تفصیل معلوم ہوئی جس پر جمہور علما اور مفسرین کا اتفاق ہے۔ ہمارا موجودہ دور سائنسی معلومات اور تحقیقات کا دور ہے جس میں لوگوں کے پاس ایسے وسائل موجود ہیں۔ جن کے ذریعے اس کائنات کے پوشیدہ راز معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ موجودہ سائنس دانوں کا یہ خیال اور تحقیق ہے کہ یہ کائنات کھولتے ہوئے بیحد گرم پگھلے ہوئے دھاتوں کا ایک ایسا مجموعہ تھی جس کے اجزا ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے۔ اچانک اس مادے میں ایک زبردست دھماکہ ہوا جس کو بگ بینگ (Big Gang) کہا جاتا ہے اس سے ابتدائی حصے کو الگ ہونے میں ایک سیکنڈکا ہزاروں حصہ لگا۔ یعنی اس قدر جلد ہوا کہ اس کے مادے کو الگ ہونے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگا اور اس کے نتیجے میں اس کائنات نے وجود اختیار کیا اور اس میں ہماری دنیا اور اس میں انسانی ضرورتوں کی ہر چیز پیدا ہوئی۔ اسی مقام پر قرآن کریم ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ اللہ جب کسی چیز کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو اس کو وسائل ذرائع اور اسباب کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ اس کو ” کن “ (ہوجا) کہتا ہے اور وہ چیز ہوجاتی ہے یعنی جتنی دیر میں ان دو حرفوں ” کن “ کی ادائیگی کی جاتی ہے شاید اس میں بھی دیر لگتی ہے اس سے بھی پہلے وہ کام ہوجاتا ہے۔ ابھی آپ نے سائنسدانوں کی تحقیق سے اندازہ کرلیا ہوگا۔ کہ ایک شدید اور عظیم مادے کو پھٹنے اور دنیائیں بننے میں گھنٹے یا منٹ نہیں بلکہ ایک سیکنڈ کا ہزارواں حصہ لگا ہے جو اللہ کی قدرت کا ملہ کا اظہار ہے۔ بہرحال یہ تو علمی تحقیقات ہے جس کا سلسلہ قیامت تک چلتا ہی رہے گا اصل چیز یہ ہے کہ یہ دنیا خود بخود نہیں بن گئی ہے بلکہ اللہ رب العالمین نے ان تمام چیزوں کو پیدا فرمایا ہے آج دنیا اللہ کی قدرت کو ماننے پر مجبور ہے اور انسان جتنی بھی ترقی کرتا جائے گا۔ اس کو یہ ماننا ہی پڑے گا کہ اس کائنات کو اللہ نے پیدا کیا ہے وہی اس کا نگران ہے۔ اسی کا قانون چلتا ہے۔ ان آیات میں دوسری چیز جو انسانوں کے لئے عظیم نعمت ہے وہ پانی ہے۔ اگر پانی نہ ہوتا تو انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کی ہر چیز میں زندگی نہ ہوتی۔ اللہ تعالیٰ نے سورة نور میں بھی فرمایا کہ ” اللہ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا ہے۔ “ موجودہ تحقیق کے مطابق ہماری اس زمین کے سوا کہیں کسی ستارے اور سیارے میں پانی موجود نہیں ہے انسان نے جب چاند پر قدم رکھا تو اس کو آکسیجن اور پانی اسی دنیا سے لے کر جاناپڑا کیونکہ چاند پر آکسیجن اور پانی کا وجود نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ نے پانی کو ایک بہت بڑی اور انمول نعمت بنایا ہے جو تمام جان داروں کے لئے ہے، یہ ان کی ضرورت ہے، جہاں انسان یا جان دار آباد نہیں ہے وہاں حیات کا یہ چشمہ بھی موجود نہیں ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے زمین کی سطح کو پائے دار بنانے اور بقا کے لئے پہاڑوں کی شکل میں بڑے بڑے وزن رکھ دیئے ہیں تاکہ اس دنیا کا تو ازن برقرار رہے اور یہ دنیا انسانوں کے وزن سے ادھر ادھر ڈھلک نہ جائے یہ پہاڑ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہیں۔ اگر پہاڑ نہ ہوتے تو یہ زمین اپنا تو ازن کھو بیٹھتی اور ایک خیمہ تک اس پر نہ ٹکتا۔ موجودہ تحقیق یہ ہے کہ یہ پہاڑ زمین کے مرکز میں بھڑکتی ہوئی آگ کو بھی قابو میں رکھے ہوئے ہیں۔ اگر پہاڑ نہ ہوتے تو مسلسل اور متواتر نہ رکنے والے زلزلوں کا سامنا کرنا پڑتا اور زمین پر معمولی سی عمارت بنانا بھی مشکل ہوجاتا حالانکہ اسی زمین پر بڑے بڑے شہر آباد ہیں اور عظیم الشان بلڈنگیں بنی ہوئی ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا۔ اگر چند منٹ تک زلزلہ آتا رہے تو عظیم الشان بلڈنگیں مٹی کا ڈھیر بن جاتی ہیں۔ ان زلزلوں کو روکنے میں اللہ کی طرف سے پہاڑوں کو بھی بہت کچھ دخل ہے۔ دوسرے یہ کہ پہاڑ آنے والی نسلوں کے لئے ان کی زندگی کا سامان امانت کے طور پر اپنے اندر لئے ہوئے ہیں۔ آتش فشاں پہاڑ جب اپنے اندر موجود دھاتوں کو اگلتے ہیں تو یہ بھی انسانوں کے فائدے کی چیزیں بن جاتی ہیں۔ پہاڑوں سے (1) پہلا فائدہ تو ہے کہ یہ زمین میں بوجھ بنا کر رکھ دیئے گئے ہیں (2) دوسرا فائدہ یہ ہے کہ یہ پہاڑ زبردست زلزلوں کو کنٹرول میں رکھے ہوئے ہیں (3) تیسرا فائدہ یہ ہے کہ پہاڑوں کے اندر اللہ نے جو دھاتیں رکھ دی ہیں اگر وہ آتش فشاں پہاڑوں کے ذریعہ باہر نہ نکلتیں تو پہاڑوں کا آتش فشاں مادہ زمین کو پھاڑ کر رکھ دیتا اور انسانی زندگی تباہ و برباد ہو کر رہ جاتی۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ نے پہاڑوں کو ہر اعتبار سے ایک تو ازن قائم کرنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ پانی اور پہاڑوں کی طرح ایک تیسری نعمت کا بھی اظہار فرمایا ہے اور وہ ہیں آنے جانے اور میل ملاپ کے راستے، اگر یہ راستے نہ ہوتے تو انسانوں کو ترقیات میں آگے بڑھنے کے موقعے نہ ملتے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کس قدر دشوار ہوجاتا ہے۔ موجودہ دور میں اللہ نے انسانوں کو برو بحر اور فضاؤں پر کیسی عظمت عطا فرمائی ہے کہ اس نے ہواؤں میں فضاؤں میں سمندروں اور پہاڑوں میں ایسے ایسے راستے بنا دیئے ہیں جن سے وہ نہایت سہولت کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ جاتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو آج کی ترقیات کا بہت کچھ دار و مدار ان ہی راستوں اور آمد و رفت پر ہے۔ اللہ نے فضاؤں کو سمندروں، پہاڑوں اور خشکی کے راستوں کو انسان کے لئے نعمت بنا دیا ہے۔ پانی، پہاڑ اور آنے جانے کے راستوں کے علاوہ آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا ہے۔ اصل میں ” السمائ “ کے معنی بلندی کے آتے ہیں یعنی جو ہمارے اوپر ہے اس میں بھی موجودہ تحقیق یہ ہے کہ اللہ نے ہماری دنیا پر ایک غلاف سا چڑھا دیا ہے۔ جس کو ” اوزون “ کہتے ہیں اس کا کام یہ ہے کہ کائنات سے آنے والے جراثیم اور ہزاروں قسم کے نقصان دینے والی چیزوں کو اس دنیا میں پہنچنے سے روکنے کا کام اس سے لیا گیا ہے۔ اس لئے اس کو صرف چھت نہیں فرمایا بلکہ ” محفوظ چھت “ کا نام دیا ہے۔ سورج کی شدید ترین تیز و تند گرمی کو روکنے کا بھی یہی ایک ذریعہ ہے۔ آج کے انسانوں نے اپنے کیمیکل وغیرہ سے اس محفوظ چھت (اوزون) کو شدید نقصان پہنچا دیا ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری ہا تو اس سے انسانوں کی صحت اور مفادات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ” محفوظ چھت “ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے۔ اسی طرح رات اور دن کا آنا جانا۔ رات اور دن کے اوقات کا بدلتے رہنا بھی نعمت سے کم نہیں ہے کیونکہ اگر دن ہی دن ہوتا یا رات ہی رات ہوتی تو نہ لوگوں کو آرام ملتا اور نہ کام کاج ہوتا۔ اللہ نے اسک کا ایک ایسا نظام بنایا ہے کہ کبھی کی راتیں بڑی ہوتی ہیں کبھی کے دن، اس سے موسموں میں تغیر بھی آتا ہے اور اس سے سردی گرمی، بہار اور خزاں کے موسم بھی بنتے ہیں اور انسان کے لئے اکتا دینے والی یکسانیت پیدا نہیں ہوتی اور آخری جس نعمت کا ذکر فرمایا گیا ہے ۔ وہ ہے چاند، سورج، ستاروں اور سیاروں کا ایک دائرے میں چلنا۔ اگر یہ اپنی چال بھول جائیں تو یہ ساری کائنات آپس میں ٹکرا جائے۔ چونکہ اللہ نے اس کا نظام اپنے ہاتھ میں رکھا ہے تو کسی مجال نہیں ہے کہ وہ اپنی رفتار یا چال سے ایک قدم بھی آگے بڑھا سکے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان بنائے۔ پانی کے چشمے بہا دیئے، زمین پر پہاڑوں کے بوجھ رکھ دیئے۔ آسمان کو محفوظ چھت بنا دیا، رات اور دن کا نظام ائم فرمایا اور چاند سورج، ستاروں اور سیاروں کو اس طرح اپنے قابو میں رکھا ہوا ہے کہ ہر ایک اپنے محور اور مرکز کے گرد گھوم رہا ہے۔ یہ سب کچھ محض اللہ کی قدرت اور طاقت سے ہی ممکن ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ اس نظام کائنات کو نہ چلا رہے ہوتے تو اس کائنات کا نظام ایک دن میں تباہ و برباد ہو کر رہ جاتا۔ ہمیں اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہمیں یہ اور اس قسم کی ہزاروں نعمتوں سے نوازا ہے۔ اللہ ہم سب کو شکر ادا کرنے اور حسن عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ کیونکہ جس طرح اللہ نے دنیا کی اس مختصر سی زندگی کے لئے ہر طرح کے اسباب کا نظام بنایا ہے اس نے قیامت کے دن اپنے نیک اور مومن بندوں کے لئے کیا کچھ تیار کر کے نہ رکھا ہوگا۔ یہ زندگی تو چند برسوں کے اندر محدود ہے جو ایک وقت پر آکر ختم ہوجائے گی لیکن آخرت کی زندگی کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آخرت کی پوری طرح تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Top