Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 90
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١٘ وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًا١ؕ وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗ : اسے يَحْيٰى : یحییٰ وَاَصْلَحْنَا : اور ہم نے درست کردیا لَهٗ : اس کے لیے زَوْجَهٗ : اس کی بیوی اِنَّهُمْ : بیشک وہ سب كَانُوْا يُسٰرِعُوْنَ : وہ جلدی کرتے تھے فِي : میں الْخَيْرٰتِ : نیک کام (جمع) وَ : اور يَدْعُوْنَنَا : وہ ہمیں پکارتے تھے رَغَبًا : امید وَّرَهَبًا : اور خوف وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَنَا : ہمارے لیے (سامنے) خٰشِعِيْنَ : عاجزی کرنیوالے
تو ہم نے ان کی پکار سن لی اور ان کو یحییٰ بخشا اور ان کی بیوی کو اولاد کے قابل بنادیا یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید اور خوف سے پکارتے اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے
(90) سو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو نیک بخت فرزند یحییٰ ؑ عطا کیا اور ان کی بیوی کو اولاد کے قابل کردیا۔ یہ انبیاء کرام ؑ یا یہ کہ حضرت زکریا ؑ اور یحییٰ ؑ نیک کاموں کی طرف سبقت کرتے تھے اور اس طرح ہمیں پکارتے تھے یا یہ کہ جنت کی امید اور دوزخ کے خوف کے ساتھ ہماری عبادت کیا کرتے تھے اور ہمارے سامنے تواضع اور اطاعت کے ساتھ رہتے تھے۔
Top