Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 13
قَدْ كَانَ لَكُمْ اٰیَةٌ فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا١ؕ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اُخْرٰى كَافِرَةٌ یَّرَوْنَهُمْ مِّثْلَیْهِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُؤَیِّدُ بِنَصْرِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ
قَدْ : البتہ كَانَ : ہے لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيَةٌ : ایک نشانی فِيْ : میں فِئَتَيْنِ : دو گروہ الْتَقَتَا : وہ باہم مقابل ہوئے فِئَةٌ : ایک گروہ تُقَاتِلُ : لڑتا تھا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَ : اور اُخْرٰى : دوسرا كَافِرَةٌ : کافر يَّرَوْنَھُمْ : وہ انہیں دکھائی دیتے مِّثْلَيْهِمْ : ان کے دو چند رَاْيَ الْعَيْنِ : کھلی آنکھیں وَ : اور اللّٰهُ : اللہ يُؤَيِّدُ : تائید کرتا ہے بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَعِبْرَةً : ایک عبرت لِّاُولِي الْاَبْصَارِ : دیکھنے والوں کے لیے
تمہارے لیے دو گروہوں میں (جنگ بدر کے دن) آپس میں بھڑگئے (قدرت خدا کی عظیم الشان) نشانی تھی، ایک گروہ (مسلمانوں کا تھا وہ) خدا کی راہ میں لڑرہا تھا اور دوسرا گروہ (کافروں کا تھا وہ) ان کو اپنی آنکھوں سے دگنا مشاہدہ کر رہا تھا اور خدا اپنی نصرت سے جس کو چاہتا ہے مدد دیتا ہے، جو اہل بصارت ہیں ان کے لئے اس (واقعے) میں بڑی عبرت ہے
(13) کفار مکہ رسول اکرم ﷺ کی نبوت کی شہادت کے لیے دو جماعتوں میں بڑی نشانی ہے کہ غزوہ بدر میں ایک جماعت رسول اکرم ﷺ کی اور دوسری جماعت ابوسفیان کی تھی، ایک جماعت تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں لڑرہی تھی اور وہ صحابہ کرام ﷺ کی جماعت تھی جو تعداد میں صرف تین سو تیرہ یا کم و بیش تھے ، اور دوسری جماعت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا انکار کرنے والوں کی تھی جو کفار اہل قریش کی جماعت تھی یہ تعداد میں ایک ہزار تھے یہ لوگ کھلی آنکھوں سے اس بات کا مشاہدہ کررہے تھے کہ ہم تعداد میں اصحاب رسول اکرم ﷺ سے کئی گنا زیادہ ہیں اور (آیت) ”قل للذین کفروا“ کے ایک معنی یہ بھی بیان کیے گئے ہیں کہ آپ بنی قریظہ اور بنو نضیر سے فرما دیجیے کہ عنقریب تم قتل اور جلا وطنی کے ساتھ مغلوب کیے جاؤ گے اور پھر قیامت کے دن جہنم کی طرف جمع کیے جاؤ گے جو بدترین ٹھکانا ہے۔ غزوہ بدر سے دو سال قبل ان کو اس چیز کی اطلاع دی گئی پھر اللہ تعالیٰ نے آگلی آیت نازل فرمائی کہ اے گروہ یہود تمہارے لیے رسول اکرم ﷺ کی نبوت کے لیے دو جماعتوں میں جن کا بدر میں مقابلہ ہوا نشانی ہے ان میں ایک جماعت رسول اکرم ﷺ کی تھی جو اللہ کے راستہ میں لڑرہی تھی، دوسری جماعت ابو سفیان اور اس کے ساتھیوں کی تھی جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا انکار کرنے والی تھی اور اسے یہودیو تم ابوسفیان کی جماعت کو اصحاب رسول اللہ ﷺ سے اپنی آنکھوں سے کئی گنا زیادہ دیکھ رہے تھے اور اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو قوت دی اور غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ کی مدد فرمانے میں اہل ایمان اور اہل دانش کے لیے بہت بڑی نشانی ہے۔
Top