Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 13
قَدْ كَانَ لَكُمْ اٰیَةٌ فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا١ؕ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اُخْرٰى كَافِرَةٌ یَّرَوْنَهُمْ مِّثْلَیْهِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُؤَیِّدُ بِنَصْرِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ
قَدْ
: البتہ
كَانَ
: ہے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اٰيَةٌ
: ایک نشانی
فِيْ
: میں
فِئَتَيْنِ
: دو گروہ
الْتَقَتَا
: وہ باہم مقابل ہوئے
فِئَةٌ
: ایک گروہ
تُقَاتِلُ
: لڑتا تھا
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَ
: اور
اُخْرٰى
: دوسرا
كَافِرَةٌ
: کافر
يَّرَوْنَھُمْ
: وہ انہیں دکھائی دیتے
مِّثْلَيْهِمْ
: ان کے دو چند
رَاْيَ الْعَيْنِ
: کھلی آنکھیں
وَ
: اور
اللّٰهُ
: اللہ
يُؤَيِّدُ
: تائید کرتا ہے
بِنَصْرِهٖ
: اپنی مدد
مَنْ
: جسے
يَّشَآءُ
: وہ چاہتا ہے
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
ذٰلِكَ
: اس
لَعِبْرَةً
: ایک عبرت
لِّاُولِي الْاَبْصَارِ
: دیکھنے والوں کے لیے
تمہارے لیے دو گروہوں میں (جنگ بدر کے دن) آپس میں بھڑگئے (قدرت خدا کی عظیم الشان) نشانی تھی، ایک گروہ (مسلمانوں کا تھا وہ) خدا کی راہ میں لڑرہا تھا اور دوسرا گروہ (کافروں کا تھا وہ) ان کو اپنی آنکھوں سے دگنا مشاہدہ کر رہا تھا اور خدا اپنی نصرت سے جس کو چاہتا ہے مدد دیتا ہے، جو اہل بصارت ہیں ان کے لئے اس (واقعے) میں بڑی عبرت ہے
آیت نمبر
13
۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” قد کان لکم ایۃ، ایۃ کا معنی علامت ہے اور یہاں کان فرمایا کا نت نہیں فرمایا، کیونکہ ایۃ کی تانیث غیر حقیقی ہے اور کہا گیا ہے : اسے بیان کی طرف لوٹایا گیا ہے، یعنی قدکان لکم بیان (بےشک تمہارے لئے بیان اور وضاحت تھی) تو اس میں معنی کو اپنایا گیا ہے اور لفظ کو چھوڑ دیا گیا ہے : جیسا کہ امری القیس کا قول ہے : برھوھۃ رؤدۃ رخصۃ کخرعوبۃ البانۃ المنفطر : اور اس میں المنفطرۃ نہیں کہا، کیونکہ انہوں نے قضیب کے معنی کو پیش نظر رکھا ہے۔ اور فراء نے کہا ہے : اسے مذکر ذکر کیا ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان صفت سے فاصہ کیا گیا ہے اور جب اسم اور فعل کے درمیان صفت حائل ہوگئی تو فعل مذکر لایا گیا اور یہ معنی سورة البقرہ میں اس قول کے تحت گزر چکا ہے۔ (آیت) ” کتب علیکم اذا حضر احدکم الموت ان ترک خیرا لوصیۃ “۔ (البقرہ :
180
) ترجمہ : فرض کیا گیا ہے تم پر جب قریب آجائے تو میں سے کسی کے موت بشرطیکہ چھوڑے کچھ مال کہ وصیت کرے۔ (آیت) ” فی فئتین التقتا “۔ یعنی مسلمانوں اور مشرکوں کے دو گروہ جو بدر کے دن ملے تھے، فئۃ جمہور رفع کے ساتھ پڑھا ہے بمعنی احدا ھمافئۃ۔ اور حسن اور مجاہد نے ” فئۃ “ جر کے ساتھ پڑھا ہے (آیت) ” واخری کافرۃ کو بدل ہونے کی بنا پر جر کے ساتھ پڑھا ہے، اور ابن ابی۔۔۔۔ نے دونوں میں نصب پڑھی ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
408
دارالکتب العلمیہ) احمد بن یحی نے کہا ہے : حال ہونے کی بنا پر نصب پڑھنا جائز ہے۔ یعنی التقتا مختلفین مؤمنۃ وکافرۃ، زجاج نے کہا ہے : نصب پڑھئی گئی ہے بمعنی اعنی، اور لوگوں کی جماعت کو فئۃ کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس کی طرف رجوع کیا جاتا ہے شدت اور تکلیف کے وقت۔ اور زجاج نے کہا ہے : الفئۃ کا معنی جدا کرنا اور علیحدہ کرنا ہے اور یہ ” فاؤت راسہ “ بالسیف سے ماخوذ ہے۔ (یعنی میں نے تلوار کے ساتھ اس کا سرجدا کردیا) اور کہا جاتا ہے : تایتہ (یہ تب کہے گا) جب تو اسے پھاڑ دے۔ اور اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ ان دونوں گروہوں سے اشارہ ان کی طرف ہے جو غزوہ بدر کے دن ملے تھے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
407
دارالکتب العلمیہ) اور اسکے مخاطب کے بارے میں اختلاف ہے۔ پس کہا گیا ہے : اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ مومنوں کو اس کے ساتھ خطاب کیا گیا ہو، یہ احتمال بھی ہے کہ خطاب تمام کفار کو کیا گیا ہو اور یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے ساتھ مدینہ طیبہ کے یہودیوں کو خطاب کیا گیا ہو۔ اور ان میں سے ہر احتمال کے مطابق قوم نے قول کیا ہے (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
406
دارالکتب العلمیہ) اور مومنین کو خطاب کا فائدہ نفوس کو ثابت قدم رکھنا اور انہیں تشجیع دلانا ہے یہاں تک کہ وہ دو چند اور کئی چند ہو کر آگے بڑھے، جیسا کہ واقع ہوا ہے۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” یرونھم مثلیھم رای العین، واللہ یؤید بنصرہ من یشآء ان فی ذلک لعبرۃ الاولی الابصار “۔ ابو علی نے کہا ہے : اس آیت میں رؤیت سے مراد آنکھ کے ساتھ دیکھنا ہے، اسی لئے یہ ایک مفعول کی طرف متعدی ہے (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
407
دارالکتب العلمیہ) مکی اور مہدوی نے کہا ہے : اس پر (آیت) ” رای العین “ کے الفاظ دلالت کرتے ہیں۔ اور نافع نے (آیت) ’) ’ ترونھم “ تا کے ساتھ پڑھا ہے اور باقیوں نے یا کے ساتھ ” مثلیھم کو ترونھم میں ھا اور میم سے حال ہنوے کی بنا پر نصب دی گئی ہے۔ اور جمہور لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ ترون کا فاعل مومنین ہیں، اور اس کے ساتھ ضمیر متصل کفار کے لئے ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
407
دارالکتب العلمیہ) اور ابوبکر نے اس کا انکار کیا ہے کہ اسے ترونھم تا کے ساتھ پڑھا جائے۔ انہوں نے کہا ہے۔ اور اگر اس طرح ہوتا تو پھر ” مثلیکم “ ہوتا، نحاس نے کہا ہے : یہ لازم نہیں آتا، لیکن یہ جائز ہے کہ وہ مثلی اصحابکم ہو، مکی نے کہا ہے : ترونھم “ تا کے ساتھ لکم میں خطاب کی بنا پر واقع ہوا ہے۔ اور اچھا یہ ہے کہ یہ خطاب مسلمانوں کو ہو، اور ھا اور میم (ھم) مشرکین کے لئے ہو، اور جنہوں نے تا کے ساتھ پڑھا ہے اس سے یہ لازم آتا ہے کہ وہ مثلیکم کاف کے ساتھ پڑھیں اور یہ خط کی مخالفت کی وجہ سے جائز نہیں ہے لیکن یہ کلام خطاب سے غیب کی طرف نکلنے پر واقع ہو، جیسا کہ یہ ارشاد ہے (آیت) ” حتی اذا کنتم فی الفلک وجرین بھم “۔ اور یہ ارشاد ہے : (آیت) ” وما اتیتم من زکوۃ “۔ پس پہلے خطاب کیا پھر فرمایا (آیت) ” فاولئک ھم المضعفون “۔ (روم :
39
) اور غیب کی طرف رجوع کیا۔ پس مثلیھم میں ھا اور میم احتمال رکھتے ہیں کہ وہ مشرکین کے لئے ہو، یعنی اے مسلمانو ! تم مشرکوں کو دو چند دیکھ رہے تھے اس تعداد سے جس پر وہ تھے اور معنوی طور پر یہ بعید ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی نگاہوں میں مشرکوں کو زیادہ نہیں کیا، بلکہ اس نے ہمیں یہ بتایا کہ اس نے انہیں مومنین کی نگاہوں میں کم کردیا، پس معنی یہ ہوگا : اے مومنین ! تم مشرکوں کو تعداد میں اسے سے دو چند دیکھ رہے تھے حالانکہ وہ ان سے تین گنا تھے، پس اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو مسلمانوں کی نظروں سے کم کردیا اور انہیں اپنی تعداد سے دو گنا مشرکین دکھائے تاکہ ان کے دل قوی اور مضبوط ہوجائیں اور ان میں جرات ودلیری آجائے، اور انہیں یہ بتا دیا گیا تھا کہ ان میں سے سو افراد دو سو کافروں پر غالب آجائیں گے، اور مسلمانوں کی مشرکین کی نظروں میں کم کردیا تاکہ وہ ان پر حملے کی جرات کریں اور پھر ان میں اللہ تعالیٰ کا حکم اور فیصلہ نافذ ہو۔ اور یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ ” مثلیھم “ میں ضمیر مسلمانوں کے لئے ہو یعنی اے مسلمانو ! تم مسلمانوں کو اس تعداد سے دو چند دیکھ رہے تھے جس پر تم تھے، یعنی تم اپنے آپ کو اپنی تعداد سے دو چند دیکھ رہے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ ایسا اس لئے کیا تاکہ ان کے نفوس مشرکین کے ساتھ مقابلہ کے لئے قوی اور طاقتور ہوجائیں پہلی تاویل اولی اور ارجح ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی دلالت کرتا ہے۔ (آیت) ” اذ یریکھم اللہ فی منامک قلیلا (الانفال :
43
) ترجمہ : یاد کرو جب دکھایا اللہ نے آپ کو لشکر کفار خواب میں قلیل۔ اور یہ ارشاد (آیت) ” واذ یریکموھم اذ التقیتم فی اعینکم قلیلا “۔ (الانفال :
44
) ترجمہ : اور یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے دکھایا تمہیں لشکر کفار جب تمہارا مقابلہ ہوا تمہاری نگاہوں میں قلیل۔ اور حضرت حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا : میں نے اپنے پہلو میں ایک آدمی کو کہا : کیا تو انہیں ستر دیکھ رہا ہے ؟ تو اس نے کہا : میں انہیں سو گمان کر رہا ہوں۔ پس جب ہم نے قیدیوں کو پکڑا تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ ہزار تھے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
407
دارالکتب العلمیہ) اور علامہ طبری نے ایک قول سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا : بلکہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کی نظروں میں مومنین کی تعداد کو زیادہ کردیا یہاں تک کہ وہ ان کے نزدیک ان سے دو گنا تھے، اور طبری نے اس قول کو ضعیف قرار دیا ہے۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : اسی طرح کئی جہتوں سے یہ مردود ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو مومنوں کی نگاہوں میں کم کردیا تھا جیسا کہ گزر چکا ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
407
دارالکتب العلمیہ) اور اس تاویل کی بنا پر ہو تو ترون کافروں کے لئے ہوگا یعنی اے کافرو ! تم مومنوں کو ان کی اصلی تعداد سے دو چند دیکھ رہے تھے اور یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ تم انہیں اپنے سے دو گنا دیکھ رہے تھے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے، اور فراء نے گمان کیا ہے کہ معنی یہ ہے کہ تم انہیں دو گنا دیکھ رہے تھے حالانکہ وہ تین گنا تھے، اور یہ بعید ہے لغت میں غیر معروف ہے۔ زجاج نے کہا ہے : یہ باب الغلط ہے، اس میں غلطی تمام قیاسوں میں ہے کیونکہ ہم کسی شے کی مثل کو اس کا مساوی سمجھتے ہیں اور ہم اس کی دو مثل اسے سمجھتے ہیں جو دو بار اس کے مساوی ہوتی ہے ابن کیسان نے کہا ہے : فراء نے اس کا قول بیان کیا ہے کہ اس نے کہا : جیسا کہ تو کہتا ہے اور تیرے غلام ہو کہ میں اس کی مثل کا محتاج ہوں۔ پس تو اس کا اور اس کی مثل کا محتاج ہوگا۔ اور تو یہ کہے : میں اس کی دو مثل کا محتاج ہوں تو تو تین گنا کا محتاج ہوگا اور معنی اور لغت اس کے خلاف ہے جو اس نے کہا : اور وہ جو فراء نے اس میں بیان کیا ہے کہ مشرکین غزوہ بدر کے دن مومنین سے تین گناہ تھے، پس اسے یہ وہم ہوا ہے کہ یہ جائز نہیں ہے کہ وہ انہیں دیکھ رہے ہو مگر ان کی اسی تعداد پر (جس پر وہ تھے) اور یہ بعید ہے اور معنی اس کے مطابق نہیں ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دو اعتبار سے ان کی تعداد بدل کر دکھائی، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے اس میں نفع اور فائدہ دیکھا، کیونکہ مومنین کے دل اس کے ساتھ قوی ہوجائیں گے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ حضور نبی کریم ﷺ کیلئے علامت ونشانی ہوجائے، اس کا ذکر عنقریب واقعہ بدر میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ اور رہی یا کی قرات تو ابن کیسان نے کہا ہے : یرونھم میں ھا اور میم (یعنی ھم ضمیر) (آیت) ” واخری کافرۃ “ کی طرف لوٹ رہی ہے اور ” مثلیھم میں ھا اور میم ” فئۃ تقاتل فی سبیل اللہ “ پر عائد ہے اور اضمار میں سے یہ وہ ہے جس پر سیاق کلام دلالت کرتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے۔ (آیت) ” یؤید بنصرہ من یشآء۔ پس یہ اس پر دلیل ہے کہ کافر دینے میں مسلمانوں کی دو مثل تھے حالانکہ تعداد میں وہ تین مثل تھے، فرمایا یہاں رؤیت یہود کے لئے ہے اور مکی نے کہا ہے : یہاں رؤیت اللہ تعالیٰ کی رہ میں قتال کرنے والے گروہ کے لئے ہے اور جس کو دیکھا گیا وہ کافروں کا گروہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا گروہ کافروں کے گروہ کو مومنین کے گروہ کا دو گنا دیکھ رہا تھا حالانکہ کافروں کا گروہ مومنین سے تین گناہ تھا، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی نظروں میں کم کردیا جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور لکم میں خطاب یہودیوں کے لئے ہے اور حضرت ابن عباس ؓ اور طلحہ ؓ نے ترونھم تاکو ضمہ کے ساتھ اور سلمی نے تامضمومہ کے ساتھ فعل مجہول کی بنا پر پڑھا ہے۔ (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
406
دارالکتب العلمیہ) (آیت) ” واللہ یؤید بنصرہ من یشآء ان فی ذلک لعبرۃ لاولی الابصار “۔ اس کا معنی گزر چکا ہے والحمد اللہ۔
Top