Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 28
قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
قُرْاٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ : کسی کجی کے بغیر لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کریں
(یہ) قرآن عربی (ہے) جس میں کوئی عیب (اور اختلاف) نہیں تاکہ وہ ڈر مانیں
اور قرآن جس کی شان یہ ہے کہ وہ عربی زبان میں ہے اور توحید اور احکام اور بیان حدود میں توریت، انجیل، زبور اور تمام آسمانی کتب میں سے کسی کا مخالف نہیں اور سدی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ کلام خداوندی غیر مخلوق ہے تاکہ لوگ قرآن کریم کے ذریعے سے جن چیزوں سے اللہ تعالیٰ نے ان کو منع کیا ہے ان سے ڈریں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کی مثال بیان فرمائی ہے کہ ایک شخص ہے جس کے کئی مالک ہیں کہ جن میں آپسی مخالفت بھی ہے کہ ایک مالک تو ایک کام کے کرنے کا حکم دیتا ہے اور دوسرا مالک اس سے روکتا ہے یہی حالت کافر کی ہے کہ مختلف معبودوں کو پوجتا ہے اور ایک اور شخص کہ خالص ایک ہی شخص کا غلام ہے یہ شان مسلمان کی ہے کہ خالص اپنے پروردگار وحدہ لا شریک کی عبادت کرتا ہے اور اسی کے لیے اپنے اعمال کرتا ہے۔
Top