Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 68
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونک ماری جائے گی صور میں فَصَعِقَ : تو بیہوش ہوجائے گا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوائے مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ ۭ : چاہے اللہ ثُمَّ : پھر نُفِخَ فِيْهِ : پھونک ماری جائے گی اس میں اُخْرٰى : دوبارہ فَاِذَا : تو فورا هُمْ : وہ قِيَامٌ : کھڑے يَّنْظُرُوْنَ : دیکھنے لگیں گے
اور جب صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمان میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب بیہوش ہو کر گرپڑیں گے مگر وہ جس کو خدا چاہے پھر دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو فوراً سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے
اور صورت میں پھونک ماری جائے گی تو آسمان و زمین والے مرجائیں گے مگر جنت و دوزخ والے اور کہا گیا ہے کہ حضرت جبریل، میکائیل، اسرافیل اور ملک الموت وہ پہلی صورت پھونکے جانے پر نہیں مریں گے بلکہ اس کے بعد مریں گے اور پھر مردوں کو زندہ کرنے کے لیے دوبارہ صورت میں پھونک ماری جائے گی اور ان دونوں صوروں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا اور پھر آسمان سے باریک بارش کی بوندیں گریں گے پھر اس صورت کے بعد اچانک لوگ قبروں سے کھڑے ہوجائیں گے اور چاروں طرف دیکھیں گے کہ ان سے کیا کہا جارہا ہے۔
Top