Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 102
وَ اِذَا كُنْتَ فِیْهِمْ فَاَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلٰوةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ مَّعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْۤا اَسْلِحَتَهُمْ١۫ فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَكُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِكُمْ١۪ وَ لْتَاْتِ طَآئِفَةٌ اُخْرٰى لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْا حِذْرَهُمْ وَ اَسْلِحَتَهُمْ١ۚ وَدَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِكُمْ وَ اَمْتِعَتِكُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْكُمْ مَّیْلَةً وَّاحِدَةً١ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ كَانَ بِكُمْ اَذًى مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَنْ تَضَعُوْۤا اَسْلِحَتَكُمْ١ۚ وَ خُذُوْا حِذْرَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
وَاِذَا : اور جب كُنْتَ : آپ ہوں فِيْهِمْ : ان میں فَاَقَمْتَ : پھر قائم کریں لَھُمُ : ان کے لیے الصَّلٰوةَ : نماز فَلْتَقُمْ : تو چاہیے کہ کھڑی ہو طَآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْھُمْ : ان میں سے مَّعَكَ : آپ کے ساتھ وَلْيَاْخُذُوْٓا : اور چاہیے کہ وہ لے لیں اَسْلِحَتَھُمْ : اپنے ہتھیار فَاِذَا : پھر جب سَجَدُوْا : وہ سجدہ کرلیں فَلْيَكُوْنُوْا : تو ہوجائیں گے مِنْ وَّرَآئِكُمْ : تمہارے پیچھے وَلْتَاْتِ : اور چاہیے کہ آئے طَآئِفَةٌ : جماعت اُخْرٰى : دوسری لَمْ يُصَلُّوْا : نماز نہیں پڑھی فَلْيُصَلُّوْا : پس وہ نماز پڑھیں مَعَكَ : آپ کے ساتھ وَلْيَاْخُذُوْا : اور چاہیے کہ لیں حِذْرَھُمْ : اپنا بچاؤ وَاَسْلِحَتَھُمْ : اور اپنا اسلحہ وَدَّ : چاہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ تَغْفُلُوْنَ : کہں تم غافل ہو عَنْ : سے اَسْلِحَتِكُمْ : اپنے ہتھیار (جمع) وَ : اور اَمْتِعَتِكُمْ : اپنے سامان فَيَمِيْلُوْنَ : تو وہ جھک پڑیں (حملہ کریں) عَلَيْكُمْ : تم پر مَّيْلَةً : جھکنا وَّاحِدَةً : ایک بار (یکبارگی) وَلَا : اور نہیں جُنَاحَ : گناہ عَلَيْكُمْ : تم پر اِنْ : اگر كَانَ : ہو بِكُمْ : تمہیں اَذًى : تکلیف مِّنْ مَّطَرٍ : بارش سے اَوْ كُنْتُمْ : یا تم ہو مَّرْضٰٓى : بیمار اَنْ تَضَعُوْٓا : کہ اتار رکھو اَسْلِحَتَكُمْ : اپنا اسلحہ وَخُذُوْا : اور لے لو حِذْرَكُمْ : اپنا بچاؤ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ اَعَدَّ : تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت والا
اور (اے پیغمبر ﷺ جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ مسلح ہو کر کھڑی رہے جب وہ سجدہ کر چکیں تو پرے ہوجائیں پھر دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی (ان کی جگہ) آئے اور ہوشیار اور مسلح ہو کر تمہارے ساتھ نماز ادا کرے کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اور سامانوں سے غافل ہوجاؤ تو تم پر یکبارگی حملہ کردیں اگر تم بارش کے سبب تکلیف میں ہو یا بیمار ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ہتھیار اتار رکھو مگر ہوشیار ضرور رہنا خدا نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے
(102) لہٰذا جب آپ تشریف فرما ہوں تو پھر آپ ہی ان کی امامت فرمائیں اور نماز شروع کرنے کے لیے تکبیر فرمائیں اور یہ آپ کے ساتھ تکبیر کہیں گے، لہٰذا اس وقت ایک جماعت تو آپ کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لے اور دوسرا گروہ دشمن کی نگرانی کے لیے کھڑا ہوجائے اور اب یہ جماعت نگرانی کے لیے چلی جائے اور جو جماعت دشمن کے مقابلہ پر کھڑی ہے جس نے آپ کے ساتھ پہلی رکعت نہیں پڑھی، وہ اب آکر دوسری رکعت پڑھ لے اور دشمن سے بچاؤ کے لیے اپنے ہتھیار بھی رکھیں۔ بنی انمار تو یہ چاہتے ہیں کہ ذرا تم اپنے ہتھیار وغیرہ سے غافل ہو تو تم پر نماز کی حالت میں ایک دم حملہ کردیں اور اگر تم بارش کی شدت اور زخموں وغیرہ کی حالت میں ہتھیار اتار کر رکھنا چاہا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، باقی اپنے دشمن سے اپنی اچھی طرح حفاظت کرو اور بنی انمار جیسے مخالفین اسلام کے لیے سخت ترین عذاب ہے۔ شان نزول : (آیت) ”واذا کنت فیہم“ (الخ) اور امام احمد اور حاکم نے صحت کے ساتھ اور بیہقی نے دلائل میں ابن عیاش زرقی سے روایت کیا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عسفان میں تھے۔ سامنے سے مشرک آئے جن کے خالد بن ولید امیر تھے اور جو مشرک ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے، رسول اکرم ﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی تو مشرک کہنے لگے کہ اس وقت یہ ایسی حالت پر ہیں کہ ہم ان پر حملہ کرکے ان سب کو ختم کرسکتے ہیں، پھر وہ خود بولے کہ اب ان کی ایسی نماز کا وقت آئے گا جو انھیں اپنی جانوں اور اپنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز ہے، چناچہ جبریل ؑ ظہر اور عصر کے درمیان یہ آیتیں لے کر نازل ہوگئے اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح ابوہریرہ ؓ سے اور ابن جریر ؓ نے بھی اسی طرح جابر بن عبداللہ اور ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے اور امام بخاری ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ آیت کریمہ ”۔ ان کان بکم اذی“۔ (الخ) عبدالرحمن بن عوف کے بارے میں نازل ہوئی ہے جب یہ زخمی تھے۔
Top