Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zukhruf : 49
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا يٰٓاَيُّهَ السّٰحِرُ : اے جادوگر ادْعُ لَنَا : دعا کرو ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنے رب سے بِمَا : بوجہ اس کے جو عَهِدَ عِنْدَكَ : اس نے عہد کیا تیرے پاس اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ : بیشک ہم البتہ ہدایت یافتہ ہیں
اور کہنے لگے کہ اے جادوگر ! اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بیشک ہم ہدایت یاب ہوں گے
(49۔ 50) انہوں نے کہا اے جادوگر یعنی عالم کیونکہ ان کے یہاں جادوگر کا درجہ بڑا تھا اس لیے یہ لفظ خودبخود نکل جاتا تھا۔ ہمارے لیے اپنے پروردگار سے دعا کردیجیے جس کا اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے اور موسیٰ سے اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر یہ لوگ ایمان لے آئے تو ان سے ع ذاب کو دور کردیا جائے گا، اسی لیے اس عہد کو یاد دلا کر کہا کہ ہم ضرور آپ پر اور جس چیز کو آپ لے کر آئے ہیں اس پر ایمان لے آئیں گے، چناچہ جب ہم نے ان سے اس عذاب کو ہٹا دیا تو انہوں نے اپنا عہد توڑ دیا اور ایمان نہیں لائے۔
Top