Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 49
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا يٰٓاَيُّهَ السّٰحِرُ : اے جادوگر ادْعُ لَنَا : دعا کرو ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنے رب سے بِمَا : بوجہ اس کے جو عَهِدَ عِنْدَكَ : اس نے عہد کیا تیرے پاس اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ : بیشک ہم البتہ ہدایت یافتہ ہیں
اور کہنے لگے اے جادوگر31 پکارا ہمارے واسطے اپنے رب کو جیسا سکھلا رکھا ہے تجھ کو ہم پرور راہ پر آجائیں گے
31:۔ ” وقالوا یا ایہا اساحر۔ الایۃ “۔ ان کے عناد و استکبار کی تنہاء تھی کہ جب وہ کسی عذاب میں مبتلا ہوجاتے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر کہہ کر پکارتے اور کہتے اپنے رب کو پکار کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے کہ اگر یہ ایمان لے آئیں تو ان سے عذاب ہٹا لیا جائیگا۔ اس لیے اللہ سے دعا مانگ کہ اس عذاب کو ہٹا لے تو ہم پختہ عہد کرتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئیں گے اور ہدایت قبول کرلیں گے۔ ای بما اخبرنا عن عہدہ الیک انا ان امنا کشف عنا، فسلہ یشف عنا (اننا لمھتدون) ای فیما یستقبل (قرطبی ج 16 ص 68) فلما کشفنا عنہم۔ الایۃ “ یہ بار بار ان کی عہد شکنی کا بیان ہے۔ ہر عذاب کے بعد وہ موسیٰ (علیہ السلام) سے پختہ عہد کرتے کہ اگر یہ عذاب ہم سے اٹھا لیا جائے تو ہم ایمان لے آئیں گے، لیکن جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے اللہ تعالیٰ عذاب کو اٹھا لیتا تو وہ اپنا عہد پورا نہ کرتے اور ایمان لانے کے بجائے اپنے گذشتہ کفر و طغیان پر قائم رہتے۔ ” ینکثون “ ینقضون العہد بالایمان ولا یفون بہ (مدارک ج 4 ص 92) ۔
Top