Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 49
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا يٰٓاَيُّهَ السّٰحِرُ : اے جادوگر ادْعُ لَنَا : دعا کرو ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنے رب سے بِمَا : بوجہ اس کے جو عَهِدَ عِنْدَكَ : اس نے عہد کیا تیرے پاس اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ : بیشک ہم البتہ ہدایت یافتہ ہیں
اور کہنے لگے اے جادوگر4 پکارا ہمارے واسطے اپنے رب کو جیسا سکھلا رکھا ہے تجھ کو ہم پرور راہ پر آجائیں گے5
4  " ساحر " ان کے محاورات میں عالم کو کہتے تھے۔ کیونکہ بڑا علم ان کے نزدیک یہ ہی سحر تھا۔ شاید اس خوشامد اور لجاجت کے وقت حضرت موسیٰ کو بظاہر تعظیمی لقب سے پکارا ہو اور خبث باطن سے اشارہ اس طرف بھی کیا ہو کہ ہم تجھ کو نبی اب بھی نہیں سمجھتے۔ صرف ایک ماہر جادوگر سمجھتے ہیں۔ 5  یعنی تیرے رب نے جو طریقہ دعا کا بتلایا ہے اور جو کچھ تجھ سے عہد کر رکھا ہے اس کے موافق ہمارے حق میں دعاء کرو کہ یہ عذاب ہم سے دفع ہو۔ اگر تیری دعاء سے ایسا ہوگیا تو ہم ضرور راہ پر آجائیں گے۔ اور تیری بات مان لیں گے۔
Top