Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 72
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١ۙ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے نجات دی مِنَ الْغَمِّ : غم سے وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُْۨجِي : ہم نجات دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑے وہ اور جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) جگہ دی اور ان کی مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ اور جو لوگ ایمان تو لے آئے لیکن ہجرت نہیں کی تو جب تک وہ ہجرت نہ کریں تم کو ان کی رفاقت سے کچھ سروکار نہیں۔ اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم کو مدد کرنی لازم ہے۔ مگر ان لوگوں کے مقابلے میں کہ تم میں اور ان میں (صلح کا) عہد ہو (مدد نہیں کرنی چاہئے) اور خدا تمہارے (سب) کاموں کو دیکھ رہا ہے۔
(72) یعنی جو لوگ رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی اور رسول اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کو مدینہ منورہ میں جگہ دی اور بدر کے دن ان کی مدد کی، یہ دونوں قسم کے لوگ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان تو لائے مگر مکہ مکرمہ سے انہوں نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت نہیں کی تو تمہارا ان کے ساتھ اور ان کا تمہارے ساتھ میراث کا کوئی تعلق نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت نہ کرلیں، البتہ اگر وہ لوگ تم سے دین کے بارے میں اپنے دشمن کے خلاف مدد لینا چاہیں تو تم پر ان کے دشمن کے خلاف ان کی مدد کرنا لازم ہے، مگر اس قوم کے مقابلہ میں تم پر مدد کرنا لازم نہیں کہ تم، میں اور ان میں باہم صلح کا معاہد ہو مگر صورت میں تم ہی کو ان کے درمیان صلح کرا دینی چاہیے۔
Top