Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 14
قَاتِلُوْهُمْ یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَیْدِیْكُمْ وَ یُخْزِهِمْ وَ یَنْصُرْكُمْ عَلَیْهِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَۙ
قَاتِلُوْهُمْ : تم ان سے لڑو يُعَذِّبْهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ بِاَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھوں سے وَيُخْزِهِمْ : اور انہیں رسوا کرے وَيَنْصُرْكُمْ : اور تمہیں غالب کرے عَلَيْهِمْ : ان پر وَيَشْفِ : اور شفا بخشے (ٹھنڈے کرے) صُدُوْرَ : سینے (دل) قَوْمٍ : لوگ مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
ان سے خوب لڑو۔ خدا انکو تمہارے ہاتھوں سے عذاب میں ڈالے گا اور رسوا کرے گا اور تم کو ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا۔
(14) اے مسلمانوں کی جماعت کیا ان سے لڑنے میں ڈرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ ان کے حکم کی خلاف ورزی میں ان سے ڈرا جائے ان سے تلواروں کے ساتھ لڑو، اللہ تعالیٰ ان کو شکست دے کر ذلیل کرے گا اور تمہیں غلبہ عطا فرمائے گا اور ان کے خلاف بنی خزاعہ کے دلوں کو خوشی عطا فرمائے گا کہ فتح مکہ کے دن تھوڑی سی دیر کے لیے حرم میں ان کے لیے قتال حلال ہوجائے گا۔ شان نزول : (آیت) ”قاتلوھم یعذبہم اللہ“۔ (الخ) ابوالشیخ ؒ نے حضرت قتادہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ یہ آیت بنو خزاعہ کے قبیلے کے بارے میں اتری ہے جس وقت وہ بنو بکر کو مکہ مکرمہ میں قتل کررہے تھے اور حضرت عکرمہ ؓ سے روایت ہے کہ یہ آیت بنو خزاعہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top