Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 14
قَاتِلُوْهُمْ یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَیْدِیْكُمْ وَ یُخْزِهِمْ وَ یَنْصُرْكُمْ عَلَیْهِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَۙ
قَاتِلُوْهُمْ : تم ان سے لڑو يُعَذِّبْهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ بِاَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھوں سے وَيُخْزِهِمْ : اور انہیں رسوا کرے وَيَنْصُرْكُمْ : اور تمہیں غالب کرے عَلَيْهِمْ : ان پر وَيَشْفِ : اور شفا بخشے (ٹھنڈے کرے) صُدُوْرَ : سینے (دل) قَوْمٍ : لوگ مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
پس تم ان سے جنگ کرو اللہ تمہارے ہاتھوں ان کو عذاب کرے گا اور رسوا کرے گا اور تم کو ان پر فتح دے گا اور جماعت مومنین کا دل ٹھنڈا کرے گا
جنگ کا حکم مشرکین نے اپنا عہد توڑا اور یہ بھی ارادہ کیا کہ رسول خدا کو مکہ سے نکال دینا چاہیے اور چھیڑ ان کی طرف سے شروع ہوئی تو اب ان سے لڑنا بلاشک ضرور ہے۔ اللہ اپنی مدد سے تمہیں ان پر غالب کرے جس سے مسلمانوں کے خیر خواہ بنی خزاعہ کا بدلہ لینے سے مسلمانوں کے دل کی بھڑاس نکلے اور ان کے دل ذرا ٹھنڈے ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے پیشین گوئی کے طور پر فرمایا کہ ان کفار میں سے بعضے بعضے اپنے کفر سے توبہ بھی کریں گے وہ لوگ خدا کے علم میں ہیں وہ جس کو چاہتا ہے ہدایت کا راستہ دکھاتا ہے اور جس کی چاہتا ہے توبہ قبول کرتا ہے وہ بڑا جاننے والا ہے۔ اسے اگلی پھلی باتوں کی خبر ہے اور بڑا ہی حکمت والا ہے۔ جتنی باتیں اس کی ہوتیں ہوتی ہیں کوئی حکمت سے خالی نہیں ہوتیں۔ چناچہ یہ سب باتیں پوری ہوئی ہیں۔ بنی خزاعہ کا پورا بدلہ مشرکین سے لیا گیا مشرکین کو بےانتہا ذلت ہوئی۔ مکہ فتح ہوا، مشرکین کے سرداروں میں سے بڑے بڑے لوگ ایمان بھی لائے۔ ابوسفیان بن حرب اور عکرمہ بن ابوجہل وسہیل بن عمرو جو چیدہ سردار تھے آخر کو مسلمان ہوگئے۔
Top