Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 14
قَاتِلُوْهُمْ یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَیْدِیْكُمْ وَ یُخْزِهِمْ وَ یَنْصُرْكُمْ عَلَیْهِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَۙ
قَاتِلُوْهُمْ : تم ان سے لڑو يُعَذِّبْهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ بِاَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھوں سے وَيُخْزِهِمْ : اور انہیں رسوا کرے وَيَنْصُرْكُمْ : اور تمہیں غالب کرے عَلَيْهِمْ : ان پر وَيَشْفِ : اور شفا بخشے (ٹھنڈے کرے) صُدُوْرَ : سینے (دل) قَوْمٍ : لوگ مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
لڑو ان سے تا عذاب دے اللہ ان کو تمہارے ہاتھوں اور رسوا کرے اور تم کو ان پر غالب کرے اور ٹھنڈے کرے دل مسلمان لوگوں کے،
چودھویں اور پندرہویں آیت میں بھی مسلمانوں کو جنگ و جہاد کی ترغیب ایک دوسرے عنوان سے دی گئی ہے، جس میں چند چیزیں بتلائی گئیں۔
اول یہ کہ اگر تم ان سے جنگ کے لئے تیار ہوگئے تو اللہ تعالیٰ کی مدد تھمارے شامل حال ہوگی، اور یہ قوم اپنے اعمال بد کی وجہ سے اللہ کے عذاب کی مستحق تو ہو ہی چکی ہے، مگر ان پر اللہ کا عذاب پچھلی قوموں کی طرح آسمان یا زمین سے نہیں آئے گا، بلکہ يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ یعنی ان کو اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھوں سے عذاب دیں گے۔
دوسری یہ کہ اس جنگ کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے دلوں کو اس رنج و غم سے شفا عطا فرمائیں گے جو کفار کی طرف سے ان کو مسلسل پہونچتا رہا ہے۔
تیسرے یہ کہ ان کی غداری اور عہد شکنی کے سبب جو غیظ و غضب مسلمانوں کے دلوں میں پیدا ہوا تھا، انہی کے ہاتھوں ان کو عذاب دے کر ان کے غیظ کو دور فرمادیں گے۔
پچھلی آیت میں لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُوْنَ فرما کر مسلمانوں کو اس کی ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کسی قوم سے اپنا غصہ اتارنے کے لئے نہ لڑیں، بلکہ ان کی اصلاح و ہدایت کو مقصد بنائیں، اس آیت میں یہ بتلا دیا کہ جب وہ اپنی نیت کو اللہ کے لئے صاف کرلیں اور محض اللہ کے لئے لڑیں تو پھر اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ایسی صورتیں بھی پیدا فرما دیں گے کہ ان کے غم و غصہ کا انتقام بھی خود بخود ہوجائے۔
Top