Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 12
وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنَا سُبُلَنَا١ؕ وَ لَنَصْبِرَنَّ عَلٰى مَاۤ اٰذَیْتُمُوْنَا١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا لَنَآ : ہمارے لیے اَلَّا نَتَوَكَّلَ : کہ ہم نہ بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور قَدْ هَدٰىنَا : اس نے ہمیں دکھا دیں سُبُلَنَا : ہماری راہیں وَلَنَصْبِرَنَّ : اور ہم ضرور صبر کرینگے عَلٰي : پر مَآ : جو اٰذَيْتُمُوْنَا : تم ہمیں ایذا دیتے ہو وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : پس بھروسہ کرنا چاہیے الْمُتَوَكِّلُوْنَ : بھروسہ کرنے والے
اور ہم کو کیا ہوا کہ بھروسہ نہ کریں اللہ پر15 اور وہ سمجھا چکا ہم کو ہماری راہیں اور ہم صبر کریں گے ایذاء پر جو تم ہم کو دیتے ہو اور اللہ پر بھروسہ چاہیے بھروسے والوں کو
15:۔ اللہ کے پیغمبروں نے منکرین کے جواب میں مزید فرمایا کہ تمہاری عداوت و ضد کے مقابلہ میں ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیں صبر و استقامت عطا فرمائے اور ہم اللہ پر کیوں بھروسہ نہ کریں اور اس کے سوا اوروں کو کیوں پکاریں حالانکہ اسی نے ہم سب کو ہدایت کی توفیق دی اور صراط مستقیم (توحید) کی طرف ہماری اہنمائی فرمائی۔ اور ضد وعناد سے بےجا معجزات طلب کر کے تم ہمیں جو ایذا دے رہے ہو اس پر ہم اللہ کی توفیق سے صبر کریں گے۔ اور تمہارے ان ہتھکنڈوں سے ہمارے پائے ثبات میں تزلزل نہیں آئے گا اور ہم توحید کی تبلیغ و اشاعت کا کام ہرگز ترک نہیں کریں گے ” وَ عَلَی اللہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُوْنَ “ دنیا میں بھروسہ اور اعتماد توکل کی لائق صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے اس لیے سب کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے اور حاجات و مشکلات میں صرف اسی ہی کو پکارنا چاہئے۔ ” وَ مَا لَنَا اَنْ لَّا نَتَوَکَّلَ عَلَی اللہِ “ یہ توحید کا خلاصہ ہے اور اسم اعظم ہے۔
Top