Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 62
وَ یَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ مَا یَكْرَهُوْنَ وَ تَصِفُ اَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ اَنَّ لَهُمُ الْحُسْنٰى١ؕ لَا جَرَمَ اَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَ اَنَّهُمْ مُّفْرَطُوْنَ
وَيَجْعَلُوْنَ : اور وہ بناتے (ٹھہراتے ہیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو يَكْرَهُوْنَ : وہ اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں وَتَصِفُ : اور بیان کرتی ہیں اَلْسِنَتُهُمُ : ان کی زبانیں الْكَذِبَ : جھوٹ اَنَّ : کہ لَهُمُ : ان کے لیے الْحُسْنٰى : بھلائی لَا جَرَمَ : لازمی بات اَنَّ : کہ لَهُمُ : ان کے لیے النَّارَ : جہنم وَاَنَّهُمْ : اور بیشک وہ مُّفْرَطُوْنَ : آگے بھیجے جائیں گے
اور کرتے ہیں اللہ کے واسطے جس کو اپنا جی نہ چاہے47 اور بیان کرتی ہیں زبانیں ان کی جھوٹ کہ ان کے واسطے خوبی ہے48 آپ ثابت ہے کہ ان کے واسطے آگ ہے اور وہ بڑھائے جا رہے ہیں
47:۔ یہ ” و یجعلون للہ البنات “ کا اعادہ برائے بعد عہد ہے۔ مشرکین کے ایک جھوٹے دعوے کی قباحت و شناعت کو واضح کرنے کے لیے ان کی مذکورہ بالا شرارت کو دوبارہ بیان کیا گیا یعنی ایک طرف تو وہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاکیزہ پر اتنا بڑا بہتان باندھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے بیٹیاں ہیں حالانکہ خود بیٹیوں کو پسند کرتے یا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی الوہیت میں معبود باطلہ کو شریک کرتے ہیں حالانکہ اپنے دائرہ اقتدار میں کسی کی شرکت گوارا نہیں کرتے ” ما یکرھون لانفسہم من البنات و من شرکاء فی ریاستھم الخ “ (مدارک ج 2 ص 224) ۔ اور دوسری طرف یہ جھوٹا دعوی کرتے ہیں کہ وہ جنت کے وارث ہوں گے یعنی اگر بالفرض قیامت آ بھی گئی تو انہیں آخرت میں بھی جنت ملے گی کیونکہ دنیا میں بھی انہیں جنت کی سی عیش حاصل ہے۔ ان لھم الحسنی عند اللہ وھی الجنۃ ان کان البعث حقا (مدارک) انکار علیھم فی دعوھم مع ذلک ان لھم الحسنی فی الدنیا وان کان ثم معاد ففیہ ایضا لھم الحسنی (ابن کثیر ج 2 ص 573) ۔ 48:۔ یہ ” تصف السنتکم الْکذب “ میں الکذب کا بیان ہے۔ ” لاجرم الخ “ یہ تخویف اخروی ہے اور مشرکین کے دعوی باطلہ کا رد ہے یعنی ان کے لیے جنت نہیں بلکہ لامحالہ وہ دوزخ میں جائیں گے۔ ” وانھم مفرطون “ اور انہیں سب سے پہلے دوزخ میں داخل کیا جائیگا اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یعجل بھم یوم القیمۃ الی النار و ینسون فیھا ای یخلدون (ابن کثیر ج 2 ص 575) ۔
Top