Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 62
وَ یَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ مَا یَكْرَهُوْنَ وَ تَصِفُ اَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ اَنَّ لَهُمُ الْحُسْنٰى١ؕ لَا جَرَمَ اَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَ اَنَّهُمْ مُّفْرَطُوْنَ
وَيَجْعَلُوْنَ : اور وہ بناتے (ٹھہراتے ہیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو يَكْرَهُوْنَ : وہ اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں وَتَصِفُ : اور بیان کرتی ہیں اَلْسِنَتُهُمُ : ان کی زبانیں الْكَذِبَ : جھوٹ اَنَّ : کہ لَهُمُ : ان کے لیے الْحُسْنٰى : بھلائی لَا جَرَمَ : لازمی بات اَنَّ : کہ لَهُمُ : ان کے لیے النَّارَ : جہنم وَاَنَّهُمْ : اور بیشک وہ مُّفْرَطُوْنَ : آگے بھیجے جائیں گے
اور (ان کی گستاخی تو دیکھو کہ) یہ لوگ اللہ کے لئے وہ چیزیں تجویز کرتے ہیں جو انھیں خود اپنے لئے ناپسند ہیں، اور اس پر ان کی زبانیں یہ جھوٹ بھی الاپتی ہیں کہ (آخرت کی) وہ بھلائی بھی انہی کے لئے مقرر ہے، (ہرگز نہیں، وہاں تو) ان کے لئے لازمی طور پر دوزخ کی وہ آگ ہی ہوگی، جس میں ان کو سب سے پہلے جھونکا جائے گا،1
118۔ مشرکوں کی حماقت و جہالت کا ایک اور نمونہ اور مظہر : کہ یہ لوگ اللہ کے لئے وہ کچھ تجویز کرتے ہیں جو خود اپنے لئے پسند نہیں کرتے۔ جیسے بیٹیاں اور طرح طرح کے شریک۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ جبکہ خود اپنے لئے یہ لوگ نہ بیٹیاں پسند کرتے ہیں اور نہ ہی اپنی حکومت و ریاست اور اپنی ملکیت میں دوسرے کسی کی شرکت گوارا کرتے ہیں۔ سو یہ ان لوگوں کی جہالت در جہالت اور حماقت پر حماقت ہے جس کا ارتکاب یہ اس طرح کرتے ہیں اور اپنی مت ماری کی بناء پر یہ نہیں سمجھ رہے کہ اس طرح یہ لوگ اپنے لئے کتنی بڑی ہلاکت و تباہی کا سامان کررہے ہیں۔ اور اس کا بھگتان ان کو کس قدر ہولناک شکل میں بھگتنا ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے آمین۔ 119۔ اہل باطل کا ایک دعوائے باطل : سو یہ اہل باطل کا ایک باطل اور بیہودہ دعوی ہے کہ آخرت کی وہ بھلائی بھی ہمارے ہی لئے ہے جو کہ سب سے بڑی اور حقیقی بھلائی ہے کہ دنیاوی مال ودولت اور جاہ ومنصب وغیرہ بالعموم انہی کو ملا ہوا ہے پس اگر وہ اللہ کے یہاں محبوب اور اس کے پیارے نہ ہوتے توانکو یہ سب کچھ آخرکیوں ملتا ؟ جیسا کہ ان کا کہنا تھا۔ (ولئن رجعت الی ربی ان لی عندہ للحسنی) ۔ الایۃ (حم السجدۃ : 50) سو اس طرح دنیاوی مال ودولت کا یہ پہلو انسان کے لئے سب سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہوتا ہے کہ اس سے وہ اپنے آپ کو حق پر سمجھنے لگتا ہے اور اس طرح وہ راہ حق وصواب سے اور دور اور بالآخر ہمیشہ کے لیے محروم ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہلاکت و تباہی کے اس دائمی گڑھے میں جاگرتا ہے۔ جس سے نکلنے کی اس کے لئے پھر کوئی صورت ہی ممکن نہیں رہتی اور وہ دائمی خسارے میں مبتلا ہو کر رہتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 120۔ منکرین و مشرکین کے لئے عذاب دوزخ لازم : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ ایسوں کے لئے لازما دوزخ ہے چناچہ فرمایا گیا کہ ایسا نہیں جیسا کہ انہوں نے سمجھ رکھا ہے۔ بلکہ ان کو لازما سب سے پہلے دوزخ میں جھونکا جائے گا۔ یعنی (مفرطون) کا یہ لفظ " فرط " سے ماخوذ ہے جس کے معنی آتے ہیں " پانی کے گھاٹ پر پہلے پہنچنے والا " (ابن کثیر صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ سو یہ لوگ اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ دنیاوی مال ودولت کا حاصل ہوجانا ان کے اللہ تعالیٰ کے یہاں محبوب اور مقبول ہونے کی دلیل ہے۔ اور اس بناء پر ان کو وہاں پر جنت کی نعمتیں ملیں گی۔ نہیں بلکہ اس کے برعکس انکو وہاں سب سے پہلے اور لازما دوزخ میں جانا ہوگا کہ جس طرح دنیا میں ایسے لوگ اپنے کفر وباطل میں پیش پیش اور سب سے آگے تھے اسی طرح وہاں پر بھی یہی سب سے آگے ’ گے دوزخ میں داخل ہونگے۔ جیسا کہ فرعون کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ وہ قیامت کے روز اپنی قوم کے آگے آگے چلتا اور ان کی پیشوائی کرتا ہوا ان کو سیدھا لے جاکر دوزخ کے اس ہولناک گڑھے میں ڈالے گا جو سب سے ہولناک گڑھا اور بدترین گھاٹ ہوگا۔ (یقدم قومہ یوم القیامۃاور ہم الناروبئس الورد المورود) (ھود : 98) سو بروں کی پیشوائی بھی بری اور ان کی پیشوائی میں چلنا بھی برا اور ان کا نتیجہ وانجام بھی نہایت برا اور انتہائی ہولناک۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے آمین۔
Top