Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 202
وَ اِخْوَانُهُمْ یَمُدُّوْنَهُمْ فِی الْغَیِّ ثُمَّ لَا یُقْصِرُوْنَ
وَاِخْوَانُهُمْ : اور ان کے بھائی يَمُدُّوْنَهُمْ : وہ انہیں کھینچتے ہیں فِي : میں الْغَيِّ : گمراہی ثُمَّ : پھر لَا يُقْصِرُوْنَ : وہ کمی نہیں کرتے
اور ان (کفار) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے جاتے ہیں پھر (اس میں کسی طرح کی) کوتاہی نہیں کرتے
واخوانہم یمدونہم فی الغی ثم لا یقصرون : اور جو شیطان کے بھائی ہیں وہ ان کو گمراہی میں کھینچتے ہیں پھر وہ باز نہیں آتے۔ واخوانہم یعنی شیطانوں کے بھائی۔ مراد فاسق بدکار لوگ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اخوان سے مراد شیاطین ہوں اور اخوانہم کی ضمیر الجاہلین کی طرف راجع کی جائے جاہلوں کے بھائی یعنی شیطان۔ یمدونہم یعنی شیاطین ان کی مدد کرتے ہیں ابھارتے ہیں۔ برانگیختہ کرتے ہیں۔ سہولت پیدا کرتے ہیں یا وہ شیطانوں کو مدد دیتے ہیں شیاطین کے کہنے پر چلتے ہیں ان کے احکام کا اتباع کرتے ہیں۔ ثم لا یقصرون پھر اہل فسق گمراہی سے باز نہیں آتے ان کی آنکھیں نہیں کھلتیں ‘ برخلاف اہل تقویٰ کے کہ شیطانی خیال آتے ہی وہ اللہ کے احکام کو یاد کرتے ہیں اور آنکھیں کھول لیتے ہیں ضحاک اور مقاتل نے یہی مطلب بیان کیا ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ وہ شیاطین کو اغوا کرنے سے نہیں روکتے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا نہ تو انسان اپنی بدکاری سے باز آتے ہیں نہ شیاطین ان سے رکتے اور باز رہتے ہیں۔
Top