Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 43
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ١ؕ قُلْ اَوَ لَوْ كَانُوْا لَا یَمْلِكُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَعْقِلُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا شُفَعَآءَ ۭ : شفاعت کرنے والے قُلْ : فرمادیں اَوَلَوْ : یا اگر كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ نہ اختیار رکھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَعْقِلُوْنَ : اور نہ وہ سمجھ رکھتے ہوں
کیا انہوں نے پکڑے ہیں44 اللہ کے سوا کوئی سفارش والے تو کہہ ان کو اختیار نہ ہو کسی چیز کا اور نہ سمجھ (تو بھی)
44:۔ ” ام اتخذوا الخ “ یہ زجر سوم ہے اور زجر اول کی تشریح و تفصیل ہے۔ ایسے واضح دلائل اور روشن بیانات کے باوجود پھر بھی مشرکین غیر اللہ کو معبود سمجھ کر خدا کی بارگاہ میں شفیع قاہر مانتے ہیں۔ حالانکہ وہ کسی چیز کا بھی اختیار نہیں رکھتے ان میں نہ قدرت ہے نہ علم و فہم کی صلاحیت ہے۔ پھر معبود اور شفیع غالب کس طرح بن گئے۔ یہ شاید فوت شدہ بزرگوں کے بارے میں ہے یا اس سے وہ اوثان و اصنام مراد ہیں۔ جو اللہ کے نیک بندوں کی شکلوں اور ان کے ناموں پر بنائے گئے۔ اور ان کے ساتھ معبود کا سا معاملہ کیا گیا۔ اس آیت میں شفاعت قہری کی نفی ہے۔ یہاں اور ابتدائے سورت میں، سورة سبا کا مضمون ذکر کیا گیا ہے اور باقی سورت میں، سورة فاطر کا مضمون ذکر کیا گیا ہے یعنی حاجات میں غائبانہ صرف اللہ ہی کو پکارو۔ اس طرح اس سورت میں دونوں مضمون جمع کردئیے گئے ہیں۔
Top