Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 23
وَ كَذٰلِكَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّذِیْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْهَاۤ١ۙ اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّقْتَدُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح مَآ : نہیں اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل فِيْ قَرْيَةٍ : کسی بستی میں مِّنْ نَّذِيْرٍ : کوئی ڈرانے والا اِلَّا : مگر قَالَ : کہا مُتْرَفُوْهَآ : اس کے خوش حال لوگوں نے ۙاِنَّا وَجَدْنَآ : بیشک ہم نے پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّاِنَّا عَلٰٓي : اور بیشک ہم، پر اٰثٰرِهِمْ : ان کے نقش قدم (پر) مُّقْتَدُوْنَ : پیروی کرنے والے ہیں
اور اسی طرح جس کسی کو16 بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے ڈر سنانے والا کسی گاؤں میں سو کہنے لگے وہاں کے خوشحال لوگ ہم نے تو پایا اپنے باپ دادوں کو ایک راہ پر اور ہم انہی کے قدموں پر چلتے ہیں
16:۔ ” وکذلک ما ارسلنا۔ الایۃ “ یہ متعلق بہ شکوی ہے اور تخویف دنیوی کی تمہید ہے۔ گذشتہ امتوں کا حال بعینہ مشرکین مکہ کی طرح ہے کہ ان کے پاس جو بھی اللہ کی طرف سے اللہ کی توحید کا داعی آیا، اسے یہی جواب دیا گیا۔ جب اللہ کا پیغمبر انہیں توحید کی دعوت دیتا اور اس کے عذاب سے ڈراتا، تو دولت و طاقت کے نشے میں مست، سرکش اور معاند طبقہ ان کی دعوت کے جواب میں کہتا، تیری بات تو ہم ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں، ہم نے اپنے باپ دادا کو جس دین اور طریقے پر پایا ہے ہم اسی کی پیروی کریں گے اور اسی راہ پر گامزن رہیں گے۔ ” قال اولو جئتکم “ اس کے جواب میں پیغمبر (علیہ السلام) انہیں کہتے : میں تمہارے سامنے ایک ایسا دین پیش کر رہا ہوں جو تمہارے باپ دادا کے دین سے اچھا اور اللہ تعالیٰ کی ہدایت و رہنمائی کے عین مطابق ہے، تو کیا پھر تم اس کے مقابلے میں اپنے باپ دادا کے جھوٹے دین ہی کو مانو گے ؟ تو اس کے جواب میں مشرکین نہایت سرکشی اور بیباکی سے کہتے جو دین تم لے کر آئے ہو اس کو ہم کسی حال میں بھی نہیں مانیں گے اور اس کا تو ہم انکار ہی کریں گے۔
Top