Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 43
قَالُوْۤا اُوْذِیْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِیَنَا وَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا١ؕ قَالَ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَ یَسْتَخْلِفَكُمْ فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
قَالُوْٓا : وہ بولے اُوْذِيْنَا : ہم اذیت دئیے گئے مِنْ : سے قَبْلِ : قبل کہ اَنْ : کہ تَاْتِيَنَا : آپ ہم میں آتے وَ : اور مِنْۢ بَعْدِ : بعد مَا جِئْتَنَا : آپ آئے ہم میں قَالَ : اس نے کہا عَسٰي : قریب ہے رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَنْ : کہ يُّهْلِكَ : ہلاک کرے عَدُوَّكُمْ : تمہارا دشمن وَيَسْتَخْلِفَكُمْ : اور تمہیں خلیفہ بنا دے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین فَيَنْظُرَ : پھر دیکھے گا كَيْفَ : کیسے تَعْمَلُوْنَ : تم کام کرتے ہو
وہ بولے ہم پر تکلیفیں رہیں122 تیرے آنے سے پہلے اور تیرے آنے کے بعد کہا نزدیک ہے کہ رب تمہارا ہلاک کر دے تمہارے دشمن کو اور خلیفہ کردے تم کو ملک میں پھر دیکھے تم کیسے کام کرتے ہو
122: قوم نے مایوسانہ انداز میں کہا اے موسیٰ ! تیری آمد سے پہلے بھی ہم تکلیفوں میں مبتلا کئے جاتے تھے اور تیرے آنے کے بعد بھی ہمارا وہی حال ہے۔ یعنی تیرے آنے سے ہماری تکلیفوں کا کچھ مداوا نہیں ہوا۔ “ قَالَ عَسٰی الخ ” حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا جلدی نہ کرو، صبر سے کام لو، ایک وقت آئے گا جب اللہ تمہارے دشمنوں کو تباہ و برباد کر کے ان کی پستیوں پر تمہیں قابض بنا دے گا۔ پھر پتہ چل جائے گا کہ تم کیسے کام کرتے ہو آیا اللہ کے انعامات بےپایاں کا شکر ادا کرتے ہو اور اس کے احکام بجا لاتے ہو یا اس کی ناشکری اور نافرمانی کرتے ہو۔
Top