Kashf-ur-Rahman - Maryam : 80
وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ كُفْرًاۚ
وَاَمَّا : اور رہا الْغُلٰمُ : لڑکا فَكَانَ : تو تھے اَبَوٰهُ : اس کے ماں باپ مُؤْمِنَيْنِ : دونوں مومن فَخَشِيْنَآ : سو ہمیں اندیشہ ہوا اَنْ يُّرْهِقَهُمَا : کہ انہی پھنسا دے طُغْيَانًا : سرکشی میں وَّكُفْرًا : اور کفر میں
اور رہا وہ لڑکا تو اس کا حال یہ ہے کہ اس کے ماں باپ دونوں ایمان والے تھے سو ہم اس بات سے ڈرے کہ کہیں یہ ان ماں باپ پر سرکشی اور کفر کا اثر نہ ڈال دے۔
-80 اور رہا وہ لڑکا تو اس کا حال یہ تھا کہ اس کے ماں باپ دونوں صاحب ایمان تھے پس ہم اس بات سے ڈرے کہ کہیں یہ ماں باپ پر سرکشی اور کفر کا اثر نہ ڈال دے۔ یعنی ماں باپ ہیں مومن اور اس لڑکے سے ان کو محبت بہت ہے یہ بڑا ہو کر کافر ہوگا کہیں ایسا نہ ہو کہ جو ان ہو کر ماں باپ کو مجبور کرے ۔ چونکہ یہ بات تحقیق تھی اس لئے حضرت خضر (علیہ السلام) کو ڈر ہوا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اگر وہ بڑا ہوتا تو موذی اور بد راہ ہوتا تو اس کے ماں باپ اس کے ساتھ خراب ہوتے بعضے آدمی کو بنیاد بری پڑتی ہے اور بعضے کی بھلی جیسے ککڑی کھیرا کوئی میٹھا پڑا کوئی کڑوا اسی طرح آدمی کی بنیاد بھی اصل بہتر ہے بگڑ کر کوئی پھل کڑوا نکلتا ہے اس کا علم اللہ کو ہے پیغمبر نے فرمایا ہر آدمی کی بنیاد مسلمانی پر ہے یہی معنی سمجھنے چاہئیں۔ 12
Top